اشیائے صرف کی قیمتیں کم سطح پر رکھنے کیلئے طریقہ کار موجود ہونا چاہئے۔ ممنون حسین

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ میں حکومت کی فائلیں روکنے کی کوشش نہیں کروں گا‘ میں آئین اور قانون کے مطابق فرائض انجام دوں گا۔ صحافیوں کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ اشیائے صرف کی قیمتیں کم سطح پر رکھنے کے لئے انتظامی سطح پر کوئی طریقہ کار موجود ہونا چاہئے۔ گزشتہ روز ایوان صدر میں مقامی اخبارات کے مدیروں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ خدا کے فضل سے ہمارے ملک میں ضروری اشیاء خاص طور پر سبزیوں کی کوئی کمی نہیں‘ ایک صوبے میں اگر ٹماٹر یا آلو کی فصل نہیں ہوتی تو دوسرے صوبے سے آ جاتی ہے۔ صدر نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ سبزیوں کی ذخیرہ اندوزی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبزیوں کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو نقصان ہوتا ہے کیونکہ اگر وہ بروقت سبزی یا پھل نہیں بیچے گا تو اسے نقصان ہو گا۔ صدر سے پوچھا گیا کہ ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے‘ وزیر خزانہ کے اعلان سے اگرچہ صورتحال بہتر ہو رہی ہے لیکن ڈالر کی قیمت بڑھنے سے معیشت کو نقصان ہو رہا ہے تو صدر نے کہا کہ ہمیں اگلے چند ہفتوں میں مختلف ممالک سے ڈالر ملنے والے ہیں جس کے بعد انشاء اللہ ڈالر سستا اور روپیہ مستحکم ہو جائے گا۔ صدر سے پوچھا گیا کہ ان کے پیشرو کے دور میں ایوان صدر میں بڑی رونق ہوتی تھی اب اتنی نہیں ہوتی تو صدر نے کہا کہ سابق صدر کی حکومت کے لوگ اور ان کے دوستوں کی بڑی تعداد یہاں آتی تھی اس لئے یہاں آپ کو زیادہ رونق نظر آتی تھی۔ صدر نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ لوگ مجھ سے ملنے آئیں‘  صدارت کے پہلے کے دور کو اب مس کر رہا ہوں‘  پہلے دور میں لوگوں سے ملتا جلتا رہتا تھا۔ ایک اخبار کے مدیر نے ان سے پوچھا کہ حکومت کے اکابرین کے سفر کے دوران لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ٹریفک بند رہتی ہے اور لوگوں کو روک کر رکھا جاتا ہے جس پر صدر نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ میں ایک دفعہ کراچی گیا تو وہاں مجھے پتہ چلا کہ ٹریفک بند کر دی گئی‘ مجھے لوگوں کی شکایات موصول ہوئیں تو اس کے بعد اب میں ہیلی کاپٹر میں جاتا ہوں لیکن اس پر بھی تنقید کی جاتی ہے کہ میں ہیلی کاپٹر میں کیوں جاتا ہوں حالانکہ میں لوگوں کی پریشانی کی خاطر ہیلی کاپٹر استعمال کرتا ہوں۔ صدر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ تعلیم میں وہ خصوصی دلچسپی لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ کراچی کی یونیورسٹیوں کے مقابلے میں اسلام آباد کی یونیورسٹیاں‘ قائداعظم یونیورسٹی‘ نسٹ اور کامسیٹ اچھا کام کر رہی ہیں۔ کراچی آپریشن کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ کراچی کے تاجر آپریشن سے خوش ہیں‘ جو لوگ آپریشن کر رہے ہیں انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ اس آپریشن کو کئی سال تک جاری رکھنا پڑے گا تاکہ اس کے ٹھوس نتائج نکل سکیں۔ چند دنوں میں کراچی میں جو گڑ بڑ نظر آ رہی ہے یہ ان عناصر کی طرف سے ہے جن پر آپریشن کا دباؤ بڑھ رہا ہے اور وہ آخری کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح آپریشن سے جان بچا لیں۔ صدر نے کہا کہ آپریشن کی وجہ سے صوبائی یا لسانی تعصب کی باتیں نہیں ہونی چاہئیں۔ صدر نے کہا کہ وہ پولیو کی مہم کی سرپرستی کریں گے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ خواتین کے حقوق خاص طور پر غیرت کے نام پر قتل کو روکنے کے لئے کوئی کردار ادا کریں گے تو صدر نے کہا کہ وہ یقیناً کردار ادا کریں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملک بھر سے آئے اقلیتی رہنمائوں کے ایک وفد نے ممبر قومی اسمبلی اسفن یار بھنڈارا کی قیادت میں ایوان صدر میں صدر ممنون حسین سے ملاقات کی جو ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ ملاقات کے دوران  مجموعی طور پر ملکی و سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ علاوہ ازیں وفد کے ارکان نے صدر ممنون حسین کو انہیں صدر پاکستان بننے پر مبارکباد بھی  پیش کی۔ اسفن یار بھنڈارا نے صدر پاکستان کو اقلیتوں کے مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا جس پر صدر نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اقلیتوں کے بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ اس موقع پر صدر پاکستان اور وفد کے ارکان نے ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی پر خاص طور پر زور دیا اور کہا کہ تمام پاکستانی ایک قوم ہیںچاہے وہ کسی بھی مذہب اور رنگ و نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ پاکستان کی مضبوطی آپس کے اتحاد، اتفاق اور باہمی یگانگت میں ہے۔ اسلام آباد (جاوید صدیق)  صدر ممنون حسین نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانہ میں کھل کر سوالوں کے جواب دئیے۔ ان سے پوچھا گیا کہ نئے آرمی چیف ان سے ملنے آئے تھے ان  میں اور سابق آرمی چیف میں انہوں نے کیا فرق محسوس کیا تو صدر نے کہا کہ میرے خیال میں نئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف زیادہ کھلے ڈھلے شخص ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ ایوان صدر میں جنرل مشرف کی تصویر لگی ہے اگر انہیں سزا ہوگئی تو کیا وہ یہ تصویر  ہٹا دیں گے تو صدر نے کہا کہ جو قانون کہے گا میں وہ کروں گا۔ صدر نے ایک موقع پر کہا کہ میڈیا میں بھی کمزوریاں ہیں ان سے پوچھا گیا کہ وہ میڈیا کے کسی رکن کی شرارت کا شکار تو نہیں ہوئے تو صدر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’’میں محفوظ رہا ہوں‘‘ صدر نے کہا کہ علماء اور مذہبی سکالرز کو قوم میں اتحاد پیدا کرنا  چاہئے۔ صدر نے کہا کہ میں خود درس نظامی پڑھا ہوا ہوں، میں احادیث اور فقہ کی کتابیں پڑھتا ہوں۔ صدر نے بتایا کہ حج کے دوران شاہ عبداﷲ نے ان کی بہت عزت کی۔ شاہ عبداﷲ نے میرا ہاتھ تھام لیا اور کہا کہ آپ اور آپ کے والد بہت نیک لوگ ہیں۔ شاہ عبداﷲ نے نے  میرا اور ترکی کے صدر کا ہاتھ تھام کر ساتھ بٹھایا۔ جب پروٹوکول والوں نے گفتگو  ختم کرنے کا اشارہ کیا تو میںاٹھنے لگا تو شاہ عبداﷲ نے مجھے پھر بٹھا لیا اور کہا کہ  آپ کو کیا جلدی ہے۔ شاہ نے وزیراعظم نوازشریف کی بہت تعریف کی۔ ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ  ایک کرنل نے مارشل لاء دور میں مجھے بہت تنگ کیا تھا۔ خدا جانے وہ کرنل اب کہاں ہے۔ صدر نے صحافیوں کو ایک شعر سنایا جو یہ تھا… 
کچھ ایسے بھی ہیں تہی دامن یہاں ۔۔۔ ملائیں ہاتھ تو خوشبو نہ ہاتھ کی جائے

ای پیپر دی نیشن