سید منور حسن کابیان اورمیڈیاکاکردار؟

مکرمی !چند روزپہلے جماعت اسلامی کے مینار پاکستان پرہونے والے سہ روزہ اجتماع عام میں سابق امیر جماعت اسلامی سید منورحسن کے بیان پر میڈیامیں واویلا،شوروغل اور ہاہاکار مچ گئی۔سید منورحسن کے بیان پر سیخ پاہونے والے اپنے مطلب کے معنی پہنا کر عوام کو گمراہ اور متنفر کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ سید منورحسن نے جہاد فی سبیل اللہ اور قتال فی سبیل اللہ کے ذریعے تبدیلی کی بات کرکے کوئی انہونی یاغلط بات نہیں کی۔کوئی بھی مسلمان جہاد فی سبیل اللہ اور قتال فی سبیل اللہ سے منحرف نہیں ہوسکتاکیوں کہ جہاد فی سبیل اللہ اور قتال فی سبیل اللہ کا مطلب ہی یہی ہے کہ اسلامی نظام کے قیام اورباطل وظلم پرمبنی نظام کے خاتمے تک اللہ کی راہ میں جہاد اور قتال کرو۔پاکستان میں کونسا اسلامی نظام نافذ ہے؟یہاں پر بھی تو ظلم، ناانصافی اور انگریزوں کاقانون رائج ہے۔ایسے نظام کیخلاف جہاد فی سبیل اللہ کی بات کرنا کیسے غلط ہوسکتا ہے؟سیدمنورحسن نے جہاد فی سبیل اللہ، قتال فی سبیل اللہ اور انفاق فی سبیل اللہ کی بات اپنی ذات ،سیاست اور جماعت اسلامی کے لئے نہیں کی بلکہ انہوں نے یہ بات احکام الٰہی کی پابندی کے زمرے میں کہی تھی جس کوغلط رنگ دیکر زمین وآسمان ایک کیا گیا۔(سمیع الرحمان ضیائ،منصورہ لاہور)

ای پیپر دی نیشن