کسان چکر لگاتے رہے، زرعی اور کمرشل بنکو ں نے500 ارب کے سستے قرضے صنعتکاروں کو دے دئیے

Dec 06, 2014

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ زرعی ترقیاتی بینک اور کمرشل بینکوں نے 500 ارب روپے کے سستے زرعی قرضے کسانوں کی بجائے صنعتکاروں کو دے دیئے ہیں، کسان زرعی قرضے کے حصول کیلئے بینکوں کے چکر لگاتے رہے جبکہ ان کے نام کے قرضے بڑی بڑی صنعتوں کے مالک لے اڑے۔ ذیلی کمیٹی کے توانائی کے شعبے کے سرکلرڈیٹ کی طرح 500 ارب کے زرعی قرضوں کا آڈٹ کرانے کا مطالبہ کیا۔ دانیال عزیز نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک کسانوں کی مالی ضروریات پوری کرنے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان آلو، پیاز، ٹماٹر، لہسن اور ادرک سمیت غذائی اشیاء درآمد کرنے پر مجبور ہے جبکہ زرعی ترقیاتی بینک کے 60 ارب روپے کے نادہندہ قرضے جو بڑے بڑے لوگوں نے واپس نہیں کئے انہیں حکومت نے سٹیٹ بینک کی ایکویٹی میں تبدیل کر دیا ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کنوینئر دانیال عزیز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک کی کارکردگی ناقابل بیان ہے، زرعی ترقیاتی بینک کے پاس ڈیپازٹ صرف ایک ارب روپے ہے۔ کنوینئر دانیال عزیز نے کہا کہ حکومت زرعی شعبے کو 500 ارب روپے کے زرعی قرضے فراہم کرنے بارے جھوٹ بول رہی ہے جبکہ بینکوں نے پرانے اعداد و شمار کو بھی زرعی قرضے میں شامل کر دیا ہے۔ سٹیٹ بینک بتائے کہ 2014-15ء میں زرعی قرضہ 390 ارب روپے سے بڑھا کر 500 ارب روپے کیسے کیا گیا حالانکہ آج بھی زرعی قرضے کا بیشتر حصہ صنعتکاروں کو دیا جا رہا ہے جبکہ نام کسانوں کا استعمال ہو رہا ہے۔ اگر ہم ملکی درآمدات کم کرنا چاہتے ہیں تو سستے قرضے صنعتکاروں کی بجائے کسانوں کو دینا ہوں گے۔ ذیلی کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ زرعی ترقیاتی بینک کسانوں کی مالی ضروریات پوری کرنے میں ناکام رہا ہے، اس کو کسانوں کو بچانے والا بینک ہونا چاہئے۔ دانیال عزیز نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک کی ری سٹرکچرنگ کا کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ زرعی ترقیاتی بینک کو کمرشل بینکوں کی طرح مقابلہ کرنا چاہئے۔

مزیدخبریں