مونڈکا (نامہ نگار) رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے میری بات کو مذاق سمجھ کر ٹال دیا تھا مگر اب تین ارکان اسمبلی کے شراب پینے میں ملوث ہونے پر ایف آئی آر درج ہونے سے ثابت ہو گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں شراب کو اچھا سمجھنے والے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا اب سپیکر قومی اسمبلی آئینی ذمہ داری پوری کرینگے؟ کیا چیف جسٹس آف پاکستان سوموٹو نوٹس لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اخلاقی طور پر فوراً تینوں ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کریں وگرنہ خود مستعفی ہو جائیں انہوں نے کہا کہ میرا آج بھی مطالبہ ہے کہ تمام اراکین اسمبلیوں کا خون ٹیسٹ کروایا جائے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی و سینٹ و صوبائی اسمبلیاں برائیوں کے اڈے بنے ہوئے ہیں میں اپنے سابقہ بیان پر قائم ہوں بدکردار لوگ آئین سازی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سب ادارے ذمہ دار ہیں جنہوں نے میری پارلیمنٹ لاجز میں عیاشیوں بارے حقائق سے چشم پوشی کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تینوں اراکین اور باقی اراکین اسمبلیوں کا معائنہ اور قانون کے مطابق کارروائی نہ ہوئی تو غریب کویہ پیغام پہنچے گا کہ قانون صرف غریب مزدور کیلئے ہے جن کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر پولیس عبرت کا نشانہ بنا دیتی ہے انہوں نے کہا کہ آج بھی برملا کہتا ہوں کہ مقدس پارلیمنٹوں میں پڑے گند کو صاف کئے بغیرملک خوشحال نہیں ہو سکتا۔