تو ”شہباز “ہے پرواز ہے کام تیرا

کسی بھی ملک اور معاشرے کی ترقی کیلئے تعلیم، صحت اور امن کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ان میں بھی سب سے زیادہ تعلیم اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان کی طرح ملائیشیا بھی کبھی تعلیمی اور معاشی انحطاط کا شکار تھا۔ملائیشیا ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مختصر مدت میں عدیم المثال ترقی کی۔ آج ملائیشیا کو دنیا کی تیز رفتار ی سے بڑھتی ہوئی معاشی طاقت تصور کیا جارہا ہے۔ آج ملائیشیا جنوبی ایشیا کی تیسری اور دنیا کی 29ویں پوزیشن کے ساتھ ایک بڑی انڈسٹریل مارکیٹ اکانومی کے طورپر دنیا کے منظر نامے پر ظاہر ہوا ہے۔ ملائیشیا دنیا کے ا±ن 19 ممالک میں بھی شامل ہے جنہیں پ±رامن تصور کیا جاتا ہے۔ملائیشیا کی معاشی ترقی اور مضبوط و مستحکم نظام کے پیچھے ایک بڑی وجہ معیار تعلیم اور بہتر شرح خواندگی ہے۔ تعلیم کے فروغ کے بغیر ترقی و خوشحالی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ اس نے ملائیشیا میں تعلیمی اداروں کو اپنے ایجنڈے اور معیشت کا اہم عنصر بنایا اور ملک میں تعلیم کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرلیا۔ تعلیم کے بل بوتے پرملائیشیا کی بے مثال ترقی اور اقتصادی خوشحالی نے دنیا بھر کو حیرت زدہ کردیاہے۔ پاکستان کو ترقی وخوشحالی کی منازل طے کرنے کیلئے تعلیم کے میدان میں ملائیشیا کے ماڈل کو اپنانے کی ضرورت کا وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو شدت سے ادراک ہے۔انہوں تعمیر ترقی کو اپنا مقصد اور تعلیم کے فروغ مشن اور ترجیح اول بنایا ہوا ہے۔صوبے میں دانش سکول تیزی سے فروغ پارہے ہیں۔سرکاری سکولوں میں بہترین سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔قابل اور اہل طلبہ و طالبات کو نہ صرف سکالر شپ اور وظائف دیئے جارہے ہیں بلکہ ان بچوں کا تعلیم کے میدان میں حیرت انگیز ترقی کرنے والے ممالک کے دورے بھی کرائے جاتے ہیں۔شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ ہیںتاہم وہ تعلیمی ترقی کیلئے پورے ملک میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان کا یقین محکم ہے کہ نئی نسل کو زیور تعلیم اور جدید علوم سے آراستہ کر کے پاکستان خود انحصاری کی منزل اور ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شامل ہو کر با وقار مقام حاصل کر سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسائل نہ ہونے کا بہانہ بنا کر قوم کے ہونہار اور ذہین بچوں کو گلیوں کی دھول میں گم ہونے دینے سے بڑا کوئی اور قومی جرم نہیں ہوسکتا۔ تعلیمی ترقی اور پاکستان کو جدید اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کیلئے خادم پنجاب نے 2008ء میں 2ارب روپے سے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ قائم کیا، یہ فنڈ امجدثاقب کے مشورے پر شروع کیا گیااوروہی اس شعبے کے روح رواں ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کی شبانہ روز محنت اور جدو جہد سے اب اس فنڈ کا حجم ساڑھے سترہ ارب روپے سے بڑھ گیا ہے اور یہ پاکستان کا ہی نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا تعلیمی فنڈ بن چکا ہے۔اس سال تعلیمی فنڈ کے تحت وظائف حاصل کرنیوالے طلبا و طالبات کی تعداد2 لاکھ تک پہنچ جائیگی۔گزشہ دنوں ایوان اقبال میں میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے پوزیشن ہولڈرز میں انعامات تقسیم کرنے کی تقریب منعقد ہوئی اس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے انڈومنٹ کے قیام اور اس کو وسیع سطح پر لیجانے پر ڈاکٹر امجد ثاقب کی خدمات کو زبرست خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے بڑے جذباتی انداز میں کہا کہ 70سال قبل اگر ایسا ہی تعلیمی فنڈ قائم ہو جاتا تو آج تعلیم سے محروم رہ جانیوالے اس قوم کے بچے اور بچیاں گلی محلوں کی خاک نہ بنتے۔عوامی صحت سے بھی محمد شہباز شریف بڑی دلچسپی لیتے ہیں۔ہیلتھ کیئر کے اجلاسوں کی وہ کئی کئی گھنٹے صدارت کرتے ہیں۔ گزشتہ روز انہوں ایک ایسے ہی اجلاس کی چار گھنٹے صدارت کی جس میں انہوں نے واضح کیا کہ میڈیکل کالجوں میں داخلے کیلئے بھی میرٹ کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کو بھی میرٹ پالیسی کو اپنانا ہو گا اور طلبہ کو سو فیصد داخلے میرٹ پر دینا ہوں گے۔انہوں نے اس موقع پر زور دیکر کہا کہ میں کسی کو قوم کے بچے اور بچیوں کے میرٹ کی دھجیاں نہیں اڑانے دوں گا۔ شہباز شریف نے جعلی ادویات کے خاتمے کو بھی مقصد حیات بنا لیا ہے۔اس کےخلاف بھی مہم زوروں پر ہے۔ جعلی ادویات کے خاتمے کی مہم کے دوران شاندار کارکردگی دکھانے والے افسروں اور عملے میں نقد انعام اورسرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ادویات کی خریداری، ترسیل اور تقسیم کا جدید اور فول پروف نظام لایا جا رہا ہے جس سے ادویات کی خوردبرد ،چوری اورغیر معیاری ادویات کا مکروہ دھندا ختم ہوگا۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جب تک صوبے سے جعلی ادویات تیار کرنے والی انسانوں کی آخری قتل گاہ کا خاتمہ نہیں کرلیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس مقصد کی تکمیل کیلئے متعلقہ اداروں، انتظامیہ اوردیگر ذمہ داران کو خلوص نیت کے ساتھ فرائض ادا کرنا ہوں گے۔ بدقسمتی سے ملاوٹ، جعلی ادویات اور دھوکہ دہی ہمارے معاشرے میں موجود ہے جس کو ہم نے ملکرختم کرنا ہے۔ ہر سال اربوں روپے کی جعلی، غیرمعیاری ادویات کا کاروبار اور انکی خوردبردکا چیلنج موجود ہے اور ہمیں اس چیلنج سے بطریق احسن عہدہ برآ ہونا ہے۔ ایک ایک جان بے حد عزیز ہے، عوام کو ان قتل گاہوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے بلکہ جعلی ادویات کے مکروہ دھندے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبے میں جعلی ادویات کی قتل گاہ کے بارے میں صحیح اور بروقت اطلاع دینے والے کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائیگا اور اطلاع دینے والے کا نام قانون کے مطابق صیغہ راز میں رکھا جائیگا۔
صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کےلئے بھی شہباز شریف نے اپنی ٹیم کو متحرک کررکھاہے۔گزشتہ دنوں ڈاکوﺅں نے واردات کے دوران چار افرادکو قتل کردیا،ڈکیتی کی دیگر وارداتیں بھی ہوئیں،اداکارہ عصمت بیگ کو قتل کیا گیا،سی سی پی او امین وینس نے یہ وارداتیں ٹریس کیں اور ملزموں کو گرفتار کرا کے عدالت کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا۔اس پر وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے ان کی کار کردگی کو میڈیا کے سامنے سراہا۔

محمد یاسین وٹو....گردش افلاک

ای پیپر دی نیشن