اسلام آباد (آن لائن) وافر فنڈز کی فراہمی کے باوجود 14 ارب ڈالر لاگت کے دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کیلئے مزید 9 ہزار سے زائد ایکڑ زمین حاصل کرنا باقی ہے جس میں تاخیر سے منصوبے کے کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ہے۔ حکومت اور واپڈا رواں سال جون تک زمین کے حصول کا ہدف مقرر کیا تھا تاکہ منصوبے پر عملدرآمد کے اگلے مرحلے کی جانب بڑھا جاسکے، جس میں فنڈز کا انتظام کرنا اور تعمیر کیلئے کنٹریکٹس دئیے جانا شامل ہے۔ نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ منصوبہ بندی کمیشن کے عہدیدار کے مطابق سب سے زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں ہی 14 ارب روپے فراہم کرچکی ہے۔ حکومت اس کثیرالمقاصد منصوبے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور مقررہ وقت سے قبل ہی فنڈز فراہم کر رہی ہے۔ حکومت منصوبے کے لیے اب تک 72 ارب روپے جاری کرچکی ہے، قومی اقتصادی کونسل نے منصوبے کے لیے رواں سال 14 ارب روپے مختص کیے جو ہم مالی سال کے پہلے تین ماہ میں ہی جاری کرچکے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے گزشتے ہفتے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ منصوبے کیلئے 37 ہزار 419 ایکڑ زمین کی ضرورت ہے جس میں سے اب تک 28 ہزار 247 ایکڑ زمین حاصل کی جاچکی ہے جبکہ مزید 9 ہزار 172 زمین (کل زمین کا 25 فیصد) کا حصول باقی ہے۔منصوبے کی تکمیل سے سسٹم میں 4 ہزار 500 میگاواٹ بجلی شامل ہوگی اور سالانہ بجلی کی پیداوار تقریباً 19 ہزار 208 گیگاواٹ ہاور ہوگی۔
وافرفنڈز کی فراہمی کے باوجود دیامربھاشا ڈیم کیلئے9 ہزار ایکڑ اراضی کی ضرورت، منصوبہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ، آن لائن کا دعویٰ
Dec 06, 2016