نیو یارک (بی بی سی+نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے متعدد پیغامات میں چین کی مالیاتی پالیسی اور بحیرہ جنوبی چین میں چین کی جاری کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ امریکی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا: کیا چین نے اپنی کرنسی کی قدر کم کرنے اور بڑا ملٹری کمپلیکس تعمیر کرنے سے پہلے ہم سے پوچھا تھا؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے کود ہی اس کا جواب دیتے ہوئے کہا، میں نہیں سمجھتا تھا، کہ چین نے ایسا کیا تھا۔ چین نے نو منتخب صدر کے بیانات پر امریکہ سے شکایت کی ہے۔ چین نے کہا یہ دونوں ملکوں کو بنیادی اصولوں پر توجہ دینی چاہیئے۔ چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیئے بغیر کہا کہ لمبے عرصے سے دونوں ملکوں کے تعلقات باہمی مفاد پر قائم ہیں۔ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد ابھی ان کے دورِ حکومت میں امریکہ کی چین کے بارے میں پالیسی کیا ہوگی۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد بار اعلان کیا کہ وہ صدر منتخب ہو کر چینی مصنوعات پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے تائیوان کی صدر سے ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کی تائیوان کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ بی بی سی کے سفارتی نامہ نگار جو ناتھن مارکس نے کہا ٹرمپ کے ٹوئٹر پیغامات اور تائیوان کی صدر سے ٹیلیفون پر گفتگو نے چین کو ایک ایسا پیغام دیا ہے کہ نئی امریکہ انتظامیہ کی چین کے بارے میں پالیسی موجودہ پالیسی کا تسلسل نہیں ہوگی۔ واضح نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس پہنچ کر بھی ٹوئٹر کا استعمال کرتے رہے گے۔ اگر ایسا ہوا تو اس سے نہ صرف بیرونی ممالک بلکہ ملک کے اندر غیر یقینی کی فضا پیدا ہوگی۔ ادھر نیو یارک میں ٹرمپ سے سابق نائب صدر الگور سے ملاقات کی۔ ادھر امریکی وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ چین سے تعلقات میں بہتری کی کوششوں کو ٹرمپ تائیوان رابطے سے نقصان ہوسکتا ہے۔ ٹرمپ اور تائیوان کی صدر کا پچھلے ہفتے ٹیلی فونک پر رابطہ ہوا تھا۔