اسلام آباد (نا مہ نگار)سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کااجلاس کنوینیئر محسن خان لغاری کی زیر صدارت ہواجبکہ کمیٹی کے دیگر دو ممبران سینیٹر ایم حمزہ اور سینیٹر ظفراللہ خان ڈھانڈلہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک سمیت دیگر بینکوں کی طرف سے کسانوں کو زرعی قرضے کی فراہمی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا ،کمیٹی نے اجلاس میںصدر زرعی ترقیاتی بینک کی اجلاس میںعدم شرکت پر اظہار برہمی کیا۔ کنوینیئرکمیٹی محسن خان لغاری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو اختیار حاصل ہے کہ اگر صدر زرعی ترقیاتی بینک نہیں آتے تو بندے بھیج کر ان کو پکڑ کر لایا جا سکتا ہے۔کمیٹی میں زرعی ترقیاتی بینک کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ2007 میں بلوچستان میں تمام زرعی قرضے معاف کرنے کا اعلان پروزارت خزانہ کی طرف سے آج تک عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے، اجلاس میں محکمہ زراعت کے حکام کی طرف سے صوبے میں زرعی قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے بریفنگ دی،حکام محکمہ زراعت پنجاب نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں سال سو ارب روپے زرعی قرضوں کے لیے رکھے گئے ہیں، جس میں سے 13.3ارب روپے کے قرضے دیے جا چکے ہیں، پنجاب حکومت پانچ بڑے بینکوں کے ذریعے کسانوں کو زرعی قرضے فراہم کر رہی ہے،پانچ ایکڑ تک زمین رکھنے والے کسانوں کو دیے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی پنجاب حکومت خود کرتی ہے ، کمیٹی نے پنجاب حکومت کی زرعی قرضوں کی سکیم کی تعریف کی۔ سٹیٹ بینک کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ باقی صوبے بھی اس طرح کی سکیمیں شروع کریں ۔ اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک کی طرف سے زرعی قرضوں پر شرح سود دیگر بینکوں کے مقابلے میں تین سے چار فیصد تک زائد لینے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔