اسلام آباد(نا مہ نگار) نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران نواز شریف کے بینک اکائونٹ سے مریم نواز سمیت دیگر افراد کو منتقل کی گئی رقوم کی تفصیلات احتساب عدالت میں پیش کردی گئی ہیں۔ نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر)محمد صفدر نے عدالت میں15 دن کیلئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرادی ہے جبکہ ملزمان حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری ملزم قرار دینے کے بعدضابطہ فوجداری کی دفعہ 512 کے تحت شہادتیں ریکارڈ کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں بنک افسر ملک طیب کا بیان مکمل کرنے کے لیے انہیں آج دوبارہ طلب کر لیا ہے جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 11دسمبرتک ملتوی کر دی۔ عدالت نے گواہ وزارت خارجہ کے ملازم آفاق احمد کو بھی اگلی سماعت میں طلب کرلیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کی۔ کیس میں سابق وزیراعظم اور مریم نواز حاضری سے استثنیٰ کے باعث احتساب عدالت پیش نہیں ہوئیجبکہ کیپٹن (ر)محمد صفدر، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور عائشہ حامد جبکہ کیپٹن (ر)صفدر اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف کے مریم صفدر اور دیگر افراد کو جاری چیکس کی ٹرانزیکشنز اور فارن کرنسی اکانٹ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا گیا۔احتساب عدالت میں سب سے پہلے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں بنک افسر ملک طیب کا پیر کو ادھورا رہ جانے والا بیان لیا گیاتاہم ملک طیب کا بیان مکمل نہ ہو سکا اور بیان طویل ہونے کی وجہ سے اسے روک دیا گیا۔ استغاثہ کے گواہ ملک طیب کی جانب سے نواز شریف کے بینک اکائونٹ سے مریم نواز سمیت دیگر افراد کو جاری چیکس کی تفصیلات پیش کی گئیں جس کے مطابق نوازشریف کے اکائونٹ سے مریم صفدرکو 13جون 2015کو12ملین، 15نومبر 2015کو 28.8ملین،14اگست 2016کو 19.5ملین روپے کا چیک دیا گیا۔گواہ نے عدالت کو بتایا کہ حسین نواز نے 30 جون 2010 کو ساٹھ ہزار پانچ سو ڈالرز نواز شریف کو بھیجے ، حسین نواز نے 20 نومبر2011 کو نوے ہزار ڈالرز نواز شریف کو بھیجے جبکہ 19 اکتوبر 2012 کو نواز شریف نے تین لاکھ ڈالر بینک سے نکلوائے اور رقم پاکستانی کرنسی میں تبدیل کرکے پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں منتقل کرائی۔ گواہ نے کہا سابق وزیراعظم نے 30 اپریل 2013 کو دس لاکھ ڈالرز اپنے پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں ٹرانسفر کیے، 30 اپریل 2013 کو نواز شریف نے دس لاکھ ڈالر اپنے فارن کرنسی اکائونٹ میں منتقل کیے، اگست 2013 میں نوازشریف نے چا بار ساڑھے نو لاکھ ڈالرز اپنے فارن کرنسی اکائونٹ میں منتقل کیے۔گواہ کے مطابق 10لاکھ ڈالرز 4چیکس کے زریعے پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں ٹرانسفر کیے، 19اکتوبر 2012کو نواز شریف نے اپنے فارن کرنسی اکاونٹ میں 8لاکھ ڈالرز کی 3ٹرانزیکشنز کیں۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے گواہ سے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے کہ ایک دن میں دوبار رقم منتقل کی گئی؟ جس پر گواہ نے بتایا کہ یہ رقوم ان کی بینک میں تعیناتی سے پہلے ٹرانسفر ہوئیں جبکہ وکیل نے موقف اپنایا کہ گواہ کے پاس رقوم کی ٹرانسفر کی ہارڈ کاپی نہیں۔ احتساب عدالت کے جج نے ہدایت کی کہ جو دستاویزات جمع کر ارہے ہیں ان پر نشان لگادیں جس پر نوازشریف کی وکیل عائشہ احد نے کہا کہ سب کچھ پراسیکیوٹر کو خود لکھوانا ہے تو گواہ کو بھیج دیں۔عدالتی وقت ختم ہونے پر العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں گواہ ملک طیب کا بیان مکمل نہ ہوسکا ۔ سماعت آج پھر ہوگی ۔ عدالت سے استثنیٰ ملنے کے باعث نواز شریف کی جگہ ان کے نمائندے ظافر خان ترین جبکہ مریم نواز کے نمائندے جہانگیر جدون، کیپٹن (ر)صفدر خود عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران لندن فیلٹس سے متعلق ریفرنس میں نامزد ملزم کیپٹن (ر) صفدر نے بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 15روز کے لیے حاضری سے استثنی دیا جائے ، ان کی غیر حاضری میں فیصل عرفان ایڈووکیٹ پیش ہوں گے۔ نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہان نیب پولیس سٹیشن لاہور میں تعینات عمر دراز اور مختار نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ انہوں نے احتساب عدالت کو حسین اور حسن نواز کے سمن کی جاتی امرا میں تعمیل نہ ہونے کے حوالے سے تفصیلات بتائیں۔ استغاثہ کے گواہ مختار احمدنے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف سمیت پانچوں ملزمان کے سمن لے کر جاتی امرا گیا،جہاں سیکیورٹی آفیسر عطا اللہ اور ملک عارف نے نوٹس وصول کئے ۔ جاتی امرا کے سکیورٹی سپروائزر نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے سمن وصول کیے، گواہ مختار احمدنے مزید بتایا کہ سکیورٹی سپروائزر نے حسن اور حسین نواز کے سمن وصول کرنے سے انکار کیا، سمن وصول کروانے کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں، جب سمن وصول کروانے گیا تو متعلقہ تھانوں میں بھی اطلاع نہیں دی۔