اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں وفاقی حکومت کے زیر انتظام ممنوعہ بور کے لائسنسز پر مکمل پابندی عائد کردی۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ خودکار اسلحہ حکومتی اداروں کے سوا کسی کو رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ وفاقی حکومت نے خودکار اسلحہ رکھنے والوں کو دو آپشن دینے کا فیصلہ کیا جس کے مطابق اسلحہ کو نیم خودکار کرائیں یا واپس کرکے حکومت سے 50 ہزار روپے لیں۔ کابینہ نے پیمرا کی شکایات کونسل کی تشکیل نو کی منظوری دیدی۔ کونسل میں بلوچستان سے ممبران کی تقرری پر نظرثانی کی بھی سفارش کی گئی۔ چیئرمین نادرا کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری قواعد و ضوابط سے متصادم قرار دیدی گئی۔ نادرا آرڈیننس کے تحت چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی گنجائش نہیں۔ چیئرمین نادرا کی ازسرنو تقرری ہوگی۔ وفاقی کابینہ نے بجلی کی پیداوار میں اضافے پر نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیا اور بجلی کی پیداوار کا سنگ میل عبور کرنے پر متعلقہ وزارتوں کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ توانائی کے کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ توانائی منصوبوں کی تکمیل سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت سول سروس ریفارمز پر اجلاس ہوا۔ موجودہ سول سروس کے سٹرکچر پر وزارت منصوبہ بندی نے بریفنگ دی اور بتایا کہ مقابلے کے امتحان میں کامیابی کی شرح گرنے سے سول سروس میں بھرتیاں کم ہوئیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مقابلے کے امتحان اور سول سروس میں بھرتی کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی جائے۔ اجلاس میں ایف پی ایس سی کے گزشتہ 3 سال کے امتحانی نتائج کے ڈیٹا کا مکمل جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا، ترقی پذیر ممالک کے سول سروس میں بھرتی کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کو پبلک پالیسی اینڈ ایڈمنسٹریشن یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن موجودہ فیڈرل سول سروس کے شعبوں کو کم کرے۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاق کے زیرانتظام اداروں کی حد تک گروپس رکھے جائیں۔ بیوروکریسی کی مراعات کا بھی جائزہ لیا جائے۔مزید برآں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے وفد نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔ وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سکندرحیات بوسن بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفد نے ملک بھر میں یکساں فوڈز سٹینڈرڈ نافذ کرنے اور ڈیری کے شعبہ کی مزید ترقی کیلئے کم از کم پیسچورائزیشن قوانین، ٹیکس میں مراعات سمیت مختلف اقدامات کی تجویز دی۔ وزیراعظم نے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت ان کی طرف سے دی جانے والی تجاویز پر غور کرے گی۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت توانائی کی کمی کے باعث عوام کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے، حکومت گھریلو اور صنعتی صارفین کو ریلیف دینے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، توانائی کے کئی منصوبے عمل درآمد کے مرحلے میں ہیں جن کی تکمیل سے بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ہوگا۔ وفاقی کابینہ نے کوئٹہ میں کسٹمز، اپیلٹ ٹریبونل کا ایک بینچ قائم کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں دھماکے میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آئندہ دھرنوں جیسے مسائل سے بچنے اور مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں کا جلد اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا اور کہا کہ اس پر کام ہورہا ہے، اس سلسلے میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو ٹاسک سونپ دیا گیا۔ تحریک لبیک کے دھرنے کا تذکرہ بھی ہوا۔ وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے بتایا کہ ہم نے اس دوران مختلف شخصیات اور جماعتوں سے رابطے کئے اور مسئلے کے حل کیلئے کوششیں کیں۔ سعد رفیق نے بھی اپنی کوششوں بارے آگاہ کیا۔ اس تذکرے کے دوران اجلاس میں موجود ایک وزیر مملکت کے چہرے پر پریشانی کے آثار نمایاں ہوگئے اور اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایجنڈے سے ہٹ کر کیوں بات کی جا رہی ہے اس پر شرکاء نے کابینہ اجلاس کے ایجنڈے پر دوبارہ بات شروع کی تو ان کے چہرے پر طمانیت اور خوشی آگئی۔