اسلام آباد (بی بی سی + اے این این) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے امریکی وزیر دفاع جم میٹِس نے پاکستانی قیادت سے حالیہ ملاقاتوں میں افغانستان میں انڈیا کا فوجی کردار نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ امریکی وزیر دفاع کے دورہ پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا پاکستانی قیادت نے پیر کو اسلام آباد میں امریکی حکام کے سامنے افغانستان میں بھارت کے فوجی کردار کا معاملہ اٹھایا تھا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا امریکہ نے اس معاملے پر پاکستان کو یقین دلایا ہے افغانستان میں انڈیا کی عسکری مداخلت نہیں ہو گی۔ واضح رہے پاکستان کے افغانستان میں انڈیا کے کردار کے حوالے سے سخت تحفظات ہیں جس کا وہ امریکہ اور افغان قیادت سے کھل کر اظہار بھی کرتا رہا ہے۔دفتر خارجہ کے حکام نے بی بی سی کو بتایا امریکی وزیر دفاع سے ان ملاقاتوں سے پہلے ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان 'مکمل کوآرڈینیشن' تھا اور امریکہ سے 'برابری کی سطح پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق امریکی وزیر دفاع کے دورے کے دوران پاکستان کی جانب سے افغانستان میں انڈیا کے کردار کا معاملہ سرفہرست رہا، جبکہ امریکہ نے پاکستان سے حقانی نیٹ ورک اور افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے خلاف کارروائی کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے حکام کے مطابق ملاقات میں پاکستان کی سیاسی قیادت نے امریکہ کو بتایا اب افغان مہاجرین کی واپسی یقینی بنائی جائے۔ حکام کا کہنا ہے امریکہ کو یہ بھی بتایا گیا پاکستان محدود وسائل میں رہتے ہوئے کوشش کر رہا ہے سرحد پر پناہ گزینوں کے روپ میں حقانی یا کسی اور شدت پسند تنظیم کی نقل و حرکت نہ ہو، جس کے لیے سرحد پر باڑ بھی لگائی جا رہی ہے، تاہم پناہ گزینوں کے روپ میں عسکریت پسندوں کی شناخت ایک مشکل عمل ہے، اس لیے افغان شہریوں کی واپسی ضروری ہے۔ اے این این کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا جس عزم سے پاکستان نے دہشتگردی کو شکست دی ایسے کوئی بھی قوم دہشت گردی کو شکست نہیں دے سکی، امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے،معاشی خود انحصاری کے بغیر خود مختارخارجہ پالیسی کی تشکیل ناممکن ہے،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان معاشی خود انحصاری کے راستے پر گامزن ہے اور معاشی خود انحصاری سے ہی ہمارا گھر درست ہو گا۔ انہوں نے کہا دوست ممالک سے سفارتی تعلقات معاشی اور تجارتی تعلقات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، امریکہ کے ساتھ کچھ مسائل ضرور ہیں لیکن بات چیت چل رہی ہے۔کچھ سال پہلے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم تھا لیکن پاکستان نے اپنی کوشش اور قربانیوں سے دہشت گردی کو شکست دی۔ دنیا پاکستان کی کامیابی اور قربانیوں کو تسلیم کرے، امریکہ کو بھی پاکستان کی پوزیشن کو سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا پاکستان نے امریکا کے سامنے افغانستان میں بھارتی کردار پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر امریکا نے افغانستان میں بھارتی فوجی کردار نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دنیا پاکستان کے ساتھ تعلقات کو افغانستان میں ہونے والے واقعات کے تناظرمیں نہ دیکھے، ہم افغانستان کے امن کے سب سے بڑے خواہشمند اور اسٹیک ہولڈر ہیں، ہم تو بھارت میں بھی امن چاہتے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا پاکستان افغان جنگ کا قرض اب تک چکا رہا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی جیو سٹریٹجک ترجیحات کی روشنی میں بنائی ہم پرامن قوم ہیں اور امن سے رہنا چاہتے ہیں۔ اس خطے میں آدھی دنیا آباد ہے ہم کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے۔ جیو سٹریٹجک تریجحات کو مدنظر رکھ کر خارجہ پالیسی بنائی افغان جنگ کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں تھا افغان جنگ میں شامل ہو کر پاکستان اپنی روایات کھو بیٹھا 70 سال میں اس جنگ میں شامل ہونے کے فیصلے خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ ان حالات میں پائیدار ترقی کی بات کرنا ہی بڑی بہادری ہے۔ اس ساری صورتحال کے باوجود پاکستان آگے بڑھا ہے۔ آئی این پی کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان ماضی کی غلط پالیسیوں کا مداوا کرتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کر رہا ہے جو قائد اعظم کے زریں اصول یعنی پر امن بقائے باہمی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان کی جنگ کے حوالے سے پہلے 1980کی دہائی اور بعد میں نائن الیون کے واقعات کے بعد ایسے فیصلے کیے گیے جو قومی مفاد کی بجائے ذاتی مفاد پر مبنی تھے اور قوم آج تک ان کے منفی اثرات سے باہر نہیں نکل سکی۔
واشنگٹن (آن لائن) امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے دورہ پاکستان پر ترجمان پینٹاگون نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا۔ ترجمان کے مطابق جیمز میٹس نے پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں اس بات پر زور دیا پاکستان امریکا سے مل کر افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ترجمان پینٹا گون کا مزید کہنا تھا افغانستان میں امن عمل سے ہی خطے میں استحکام آئے گا۔