برطانیہ مسئلہ کشمیر کےحل کے لیے کلیدی کردار ادا کرے‘ سراج الحق

Dec 06, 2017

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)برطانوی حکومت کے سیاسی امور کے قونصلر میڈلٹن اور انٹرنل سیاسی ٹیم کے سربراہ سٹیفن ہل پر مشتمل دو رکنی وفد نے منصورہ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور اور عالمی و علاقائی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا ۔ ملاقات کے موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر اور ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی پاکستان عبدالغفار عزیز بھی موجودتھے ۔ برطانوی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مسئلہ کشمیر خطے میں امن کے قیام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا ، خطے پر تباہ کن جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے ۔ اگر خدانخواستہ بھارت کی مسلسل اشتعال انگیزی اور کنٹرول لائن اورپاکستانی بارڈر پر گولہ باری کی وجہ سے دونوں ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کی آگ بھڑک اٹھی تو اس کے شعلوں سے دوسرے ممالک بھی محفوظ نہیں رہیں گے ۔ خطرہ ہے کہ جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اس خوفناک صورتحال سے بچنے کا ایک ہی حل ہے کہ برطانیہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے جسے پورا کرنا برطانوی حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ مسئلہ کشمیر خود برطانیہ کا پیدا کردہ ہے اس لیے برطانیہ کا فرض ہے کہ وہ اس کے مستقل حل اور ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کو بھارت کے ظلم و استبداد کے پنجے سے رہائی دلانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور عالمی برادری کو اس مسئلے کے حل پر آمادہ کرنے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے ۔سینیٹر سراج الحق نے افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب تک امریکی و نیٹو افواج خطے میں موجود ہیں ، علاقے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ امریکہ کو حقائق کا ادراک کرتے ہوئے افغانستان کے معاملات افغان عوام پر چھوڑ دینے چاہئیں ۔ انہوں نے کہاکہ افغان عوام سے بڑھ کر افغانستان کے معاملات کی فکر امریکہ کو کیوں ہے ؟ اس کاجواب شاید امریکہ سمیت عالمی برادری کے پاس بھی نہیں ۔ پاکستان کی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک کی اکلوتی حقیقی جمہوری جماعت ہے ۔ ہم ملک میں جمہوری اقدار اور تمام جمہوری اداروں کا ا ستحکام چاہتے ہیں ۔

مزیدخبریں