اس وقت حکومت نے قبضہ گروپوںکے خلاف جو مہم شروع کر رکھی ہے‘ ماسوائے متاثرین کے باقی تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اسکی ستائش کر رہے ہیں۔ آج جو قبضہ گروپ رو رہے ہیں‘ یہ اس وقت کو یاد کریں جب یہ فرعون بنے سرکاری اور مظلوم افراد کی قیمتی زمینوں پر قبضہ کرتے پھرتے تھے۔ اسلحہ سیاسی طاقت اور غنڈوں کے بل بوتے پر۔ اس وقت ان کوخوف خدا کیوں نہ یاد آیا‘ آج یہ سب عدالتی اور قانون کو خوف خدا یاد دلا رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے برس ہا برس سے ایسی مقبوضہ اراضی فروخت کرکے یا ان پر عمارتیں بنوا کر کرائے پر دے رکھی ہیں۔ بعض نہیں اکثر بدبختوں نے تو مدرسہ اور مسجدکے نام پر قبضہ کی گئی زمینوں پر بھی مکان اور دکانیں بنا کر کرائے پر چڑھا رکھی ہیں۔ یہ وہ ظالم لوگ ہیں جنہوں نے گلیوں اور سڑکوں کو بھی معاف نہیں کیا۔ عوام کی گزرگاہوں پر بھی قبضہ کرکے تجاوزات قائم کر رکھی ہیں۔ انہی کے دیکھا دیکھی ہر گلی میں سڑک پر مارکیٹ میں دکاندروں نے فٹ پاتھوںپر سڑک پر قبضہ جما کر کسی نے گیراج‘ کسی نے ریڑھی‘ کسی نے پھٹہ قائم کر لیا ہے۔ پیدل چلنے والے جائیں تو جائیں کہاں۔ بڑی بڑی کشادہ سڑکوں پر ٹریفک کا چلنا اور کراس کرنامحال ہو چکا ہے۔ مقامی انتظامیہ منتھلیاں لیکر اس طرف سے آنکھیں بند رکھتی ہے۔ صرف یہی نہیں پارکنگ کے نام پر ایک نیا قبضہ مافیا سڑکوںپر مسلح افراد بٹھائے قابض ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ قبضہ گروپوں کیساتھ ساتھ ان مسلح غنڈوں کو بھی دہشت گردی دفعات کے تحت اندر کرے جو ان قبضہ گروپوں کے معاون ہیں اور یہ ان کے بل بوتے پر ناچتے ہیں۔ سڑکوں‘ گلیوںکو ان لوگوں سے واگزار کرانا ایک بہت بڑی نیکی ہے۔ موجودہ حکومت یہ نیکی کمارہی ہے جو بھڑوںکے چھتے میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے۔مگر اسکا نتیجہ عوام کیلئے فرحت بخش جو عرصہ دراز سے ہے۔ اس قسم کے بے رحمانہ آپریشن کے منتظر تھے کیونکہ تجاوزات اور قبضہ گروپ زخم کی حد پار کرے ایک ناسور (کینسر) کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ سیاسی سفارش‘ر اقرباپروری اور غنڈہ گردی نے اسے ایک منظم کاروبار کی شکل دیدی ہے۔ غریب اور شریف آدمی ان عناصر کے سامنے سر نہیں اٹھا سکتا۔ قانون کو ان طاقتور عناصرنے موم کی ناک بنا رکھا ہے۔ حکومتیں ان کی سرپرستی کرتی تھیں۔ پولیس اور دیگر ادارے مال پانی کے چکر میں انکی طرف سے آنکھیں بند کئے رہتے ہیں۔ موجودہ حکومت نے جس طرح ان عناصر کے خلاف جہاد کاآغاز کیا ہے‘ وہ قابل تحسین ہے۔ آج سے 20 برس قبل کراچی جانے والے اگر آج کراچی جائیں تو وہ اس کا تبدیل ہوتا ہوا نقشہ دیکھ کر حیران رہ جائیںگے۔ جن علاقوں میں کھڑا ہونے کی جگہ نہیں تھی‘ ان کو کھلی سڑکوں کی شکل واپس مل رہی ہے۔ بہت سے قبضہ گروپ اور انکے سرپرست سیاسی عناصر اس پر شور تو کر رہے ہیں مگر جانتے وہ بھی ہیں کہ یہ سب ٹھیک ہو رہا ہے۔ایسا ہی کام لاہور میں بھی قدرے سست رفتاری سے شروع ہے جبکہ لاہور کی بھی قیمتی سرکاری اراضی تمام سڑکیں اور بازار قبضہ گروپوں اور تجاوزات مافیا کے قبضے میںہے۔ جوں ہی کسی بازار میں اراضی پر ان کے خلاف آپریشن شروع ہوتا ہے‘ یہ اپنے نام نہاد یونین نمائندوں اور اپنے سیاسی سرپرستوں کے ساتھ مل کر شور مچا کر زمین سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ نئی حکومت انکے شور و وغوغا پر کوئی توجہ نہ دے۔ اس وقت عدالتوں کی طرف سے بھی تمام تجاوزات اور قبضہ گروپوں کے زیرتسلط اراضی چھڑانے کا حکم ہے تو پھر دیر کیسی۔ لاہوری بھی کراچی کی طرح اپنے گم شدہ سڑکوں اور قبضہ شدہ اراضی کو ایک بار پھر آزاد دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔ کراچی میں بھی بعض سیاسی اور تاجر تنظیمیں غل مچا رہی ہیں۔ اب لاہور میں یہی ہورہا ہے۔ آپریشن میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے۔ حکومت ان سب پر کار سرکار میں مداخلت کے تحت سخت پرچہ درج کرے۔ کڑی سزا و جرمانے کا اعلان کرے۔ یہ لوگ برسوں سے اس اراضی سے مال کمارہے تھے۔ اب آسانی سے قبضہ چھوڑنے سے انہیں بڑی تکلیف ہو رہی ہے۔ حکومت ان کی تکالیف کی بجائے قانونی اور عوام کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھے گی۔ کسی سے کوئی رعایت نہ کرے۔ روزانہ کی بنیاد پر چیکنگ ہو جو ٹائون کمیٹی کی ذمہ داری ہو اور جو دکاندار دوبارہ تجاوزات کرتا نظرآئے اسے فوری جرمانے اور سزا کا حکم دیا جائے۔ جو لوگ سرکاری اراضی واگزار کرنے میں مزاحمت کریں‘ انہیں بھی فی الفور گرفتار کرکے سزا دی جائے۔ یہ ملک قبضہ گروپوں کے باپ کی جاگیر نہیں۔ یہ سب پاکستان بننے کے بعد مالک بنے ہیں ورنہ سب کو علم ہے کہ پاکستان بننے سے قبل پورے ملک میں ہندو اور سکھوں کی جاگیریں تھیں اور جائیدادیں تھیں۔ بہت کم مسلمان متمول تھے۔ جاگیردار تو وہ تھے جنہوں نے انگریزوں کے کتے اورگھوڑے نہلا کر مخبری اور چاکری کرکے اعزاز پائے اور زمینیںحاصل کیں۔ پاکستان بننے کے بعد بھارت سے آنے والوں اور مقامی لوگوں نے بھی جو ات مچایا‘ آج ہم اس کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔موجودہ حکومت شاباش کی مستحق ہے کہ اس نے اس مشکل کام میں ہاتھ ڈالا ہے۔ اگر وہ پورے ملک میں اس نیک کام کا دائرہ پھیلا دے تو ایک بہت بڑی نیکی اور عوام کی خدمت ہوگی کیونکہ پورا ملک قبضہ مافیا اور تجاوزات کرنے والوں کے چنگل میں یرغمال بنا ہوا ہے۔ابھی تو ملک کو سیاسی موروثی قبضہ مافیا سے آزاد کرانا بھی باقی ہے۔