کراچی (نیوزرپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی اور حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ سمیت کراچی کے6ہزار متاثرہ دکانداروں کو روزگارکے لیے متبادل جگہیں فراہم کی جائیں ۔ ملکی خزانے میں 70فیصد ریونیو دینے والے تاجروں اور دکانداروں کے ساتھ میئر کراچی کا رویہ ظالمانہ اور شرمناک ہے ۔ میئر کراچی کو تجاوزات کے خاتمے کا اختیار دینا دودھ پر بلی کی چوکیداری کے مترادف ہے ۔ جماعت اسلامی مظلوم تاجروں کے روزگار اور متاثرین کی بحالی تک تحریک جاری رکھے گی ۔ ہفتہ 8دسمبر کو 3بجے دن کراچی پریس کلب پر متاثرین کے ہمراہ زبردست احتجاجی مظاہرہ ہو گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ایمپریس مارکیٹ پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ مظاہرے سے جے یو آئی کے رہنما قاری عثمان ، اسمال ٹریڈرز کراچی کے صدر محمود حامد ، عثمان شریف ، عمر فاروق مارکیٹ کے محمد رضوان ، ایمپریس مارکیٹ فیڈریشن کے صدر اقبال کاکڑ ، کھوڑی گارڈن ٹریڈرز کے رہنما عمران قریشی ، ایم اے جناح روڈ اسپورٹس مارکیٹ کے صدر سلیم ملک ، نعمان قریشی ، محمد محبوب ، نور محمد آفریدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم ،پاکستان عمران خان کو مدینے جیسی ریاستبنانے کی بات کرتے ہیں مگر یہ کیسی ریاست ہے جہاں وزیر اعظم کے بنی گالہ کے بنگلے کو ریگولرائز کرنے کے لیے چیف جسٹس بار بار وقت دیتے ہیں مگر غریبوں کی مارکیٹوں پر 2گھنٹے کے نوٹس پر بلڈوزر چلا دیا جاتا ہے ۔ ریاست کا کردار ماں کا ہوتا ہے وہ عوام کو روزگار فراہم کرتی مگر یہاں ریاست روزگار دینے کے بجائے روزگار چھین رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہائشی علاقوں سے کمرشل سر گرمیوں اور دکانوں کے خاتمے کے احکامات بھی عوام اور تاجروں کے لیے بے چینی کا سبب بن رہے ہیں ۔ 6ہزار مارکیٹوں کے انہدام کے بعد حکومت رہائشی علاقوں میں بھی کاروبار کا خاتمہ چاہتی ہے۔