الیکشن کمشن میں تقرریاں، 10 روز کی مہلت

اسلام آباد (نیشن رپورٹ +نمائندہ خصوصی+ وقائع نگار+ اے پی پی) اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی پر پیشرفت ہوئی ہے، چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی معاملہ حل کرنے کے قریب ہیں۔ عدالت نے حکومت اور اپوزیشن کو چیف الیکشن کمشنر، سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمشن ارکان کی تقرری کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی مہلت دے دی۔ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے تین نام تجویز کر دیئے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف چیف الیکشن کمشنر کے لیے تین نام تجویز کر چکے ہیں اور اب اطلاعات ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم عمران خان نے بھی تین نام تجویز کر دیئے ہیں۔ وزیراعظم نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے بابر یعقوب، فضل عباس اور عارف خان کے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔ بابر یعقوب سیکرٹری الیکشن کمیشن ہیں۔ فضل عباس میکن سابق وفاقی سیکرٹری ہیں اور عارف احمد خان بھی سابق وفاقی سیکرٹری ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمشن ارکان بھی 26 جنوری کو ریٹائر ہوگئے تھے اور تاحال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ان کے ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔چیف الیکشن کمشنر اور 2 ارکان کی ریٹائرمنٹ کے نتیجے میں الیکشن کمیشن غیرفعال ہوگیا ہے۔ الیکشن کمشن آف پاکستان کے سینئر ممبر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی نے جمعرات کو قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ جسٹس (ر) سردار رضا 6دسمبر 2019ء کو ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی حلف برداری کی تقریب الیکشن کمشن میں منعقد ہوئی۔ دوسری طرف سیکرٹری قومی اسمبلی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی پر پیشرفت ہوئی ہے، چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی معاملہ حل کرنے کے قریب ہیں۔ عدالت نے حکومت کو 10 روز میں معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ سب کچھ پارلیمنٹیرینز کے ہاتھ میں ہے ، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی، ماضی میں غلط ہوتا رہا لیکن اب پارلیمنٹ کی بالادستی ہونی چاہئے۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لیگی رہنمائوں محسن شاہ نواز رانجھا ، مرتضی جاوید عباسی اور جہانگیر جدون کی درخواستوں کی سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ درخواست گزار محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان شہباز شریف کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت پارلیمنٹ کو سپریم دیکھنا چاہتی ہے، پارلیمنٹیرینز کا پارلیمنٹ کے مسائل عدالتوں میں لانا سمجھ سے بالا ہے، پارلیمنٹ کی عزت اور تکریم کا معاملہ ہے، اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی بنچز کی ذمہ داری زیادہ ہے، سب کچھ پارلیمنٹیرینز کے ہاتھ میں ہے، عدالت مداخلت نہیں کر سکتی۔ ماضی میں غلط ہوتا رہا لیکن اب پارلیمنٹ کی بالادستی ہونی چاہئے۔ سیکرٹری قومی اسمبلی نے بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ نے الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی پر پیشرفت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے 24 سالہ جیل کے بعد سب کو معاف کیا۔ محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ حکومت کو بھی کہیں نیلسن منڈیلا بنے۔ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بہت بڑے بڑے ایشوز آپ نے پارلیمنٹ میں حل کرنے ہیں یہ تو صرف ممبران کی تعیناتی کا معاملہ ہے۔ پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کرنے کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔ عدالت حکومت اور اپوزیشن کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ لیڈر آف دی ہائوس اور لیڈر آف دی اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کریں، پارلیمنٹ میں عوامی نمائندے ہیں ، عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد بحال کریں۔ بعدازاں فاضل عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی، خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو ایک بار پھر خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کی جلد از جلد تقرری پر زور دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 3 نام وزیراعظم کو بھجوا دیے ہیں، شہبازشریف کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں میں ناصرمحمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ شامل ہیں۔ شہبازشریف نے وزیراعظم کو خط میں لکھا کہ میری دانست میں یہ ممتاز شخصیات اس منصب کے لیے نہایت مناسب اور اہل ہیں، بغیر کسی تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کے لئے یہ 3 نام زیر غور لائیں، اس امید کے ساتھ آپ کو تین نام بھجوارہا ہوں کہ آپ کی طرف سے جلد جواب ملے گا۔ شہبازشریف نے خط میں کہا کہ 6 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر کی 5 سال کی آئینی مدت مکمل ہورہی ہے، چیف الیکشن کمشنر، ایک یا زائد ارکان کا تقرر نہ ہوا تو الیکشن کمشن غیرفعال ہوجائے گا جب کہ آئین کے آرٹیکل 213 ٹو اے کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرے۔ شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان سے خط میں کہا کہ میری دانست میں آئین کے تحت آپ کو مشاورت کا یہ عمل بہت عرصہ قبل شروع ہونا چاہیے تھا تاہم الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کو غیرفعال ہونے سے بچانے کی کوشش میں دوبارہ مشاورت کا عمل شروع کررہا ہوں، امید ہے کہ ان افراد کی اہلیت کی آپ پذیرائی کریں گے اور قانون کے مطابق زیرغور لائیں گے، مزید وضاحت یا معلومات درکار ہوں تو آپ کو فراہم کردی جائیں گی۔ شہبازشریف نے خط میں کہا کہ بلوچستان اور سندھ سے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لئے اتفاق رائے پر مبنی مشاورت ضروری ہے تاہم میرے عقلی ومنطقی استدلال کے باوجود بدقسمتی سے مشاورت میں کمیشن کے ارکان پر اتفاق رائے نہ ہونے سے تعطل پیدا ہوا، میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے اس مرتبہ مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش کریں۔سبکدوش ہونے والے چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمدرضا خان نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں الیکشن کمیشن بحیثیت ادارہ جس قدر مضبوط ہو گا اسی قدر وہ اپنے فرائض سر انجام دے سکے گا، ہم نے اس حوالے سے خاص توجہ دی۔ 271 افسران کو پانچ سال میں ترقی دی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔الیکشن کمیشن کے زیر اہتمام قومی ووٹر ڈے جمعرات کو بھرپور انداز میں منایا گیا۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ سمیت چاروں صوبائی الیکشن کمشنر دفاترمیں بھی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ نیشنل ووٹر ڈے ہر سال 7 دسمبر کو منایا جاتا تاہم چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے اس سال یہ دن 5 دسمبر کو منایا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2018ء کے بعد قلیل وقت کے باوجود کمیشن نے اپنی ایک اور آئینی ذمہ داری بروقت مکمل کی اور وجود میں آنے والی نئی اسمبلیوں کے تحت صدارتی انتخابات 2018ء کا انعقاد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں الیکشن کمیشن بحیثیت ادارہ جس قدر مضبوط ہو گا اسی قدر وہ اپنے فرائض سر انجام دے سکے گا، ہم نے اس حوالے سے خاص توجہ دی۔ 271 افسران کو پانچ سال میں ترقیاب کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اپنے دو پانچ سالہ سٹریٹجک پلان شائع کئے جو ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ عام انتخابات 2018ء کا پر امن انعقاد گزشتہ پانچ سالوں کے دوران نبھائی گئی ذمہ داریوں میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے نتیجہ میں صوبائی اسمبلی کی 16 نئی نشستوں کی حلقہ بندیوں اور انتخابات کرانے کی آئینی ذمہ داری بھی بروقت نبھائی۔ گزشتہ پانچ سالوں میں تین صوبوں، اسلام آباد کنٹونمنٹ بورڈز میں مقامی حکومتوں کے عام انتخابات کرائے، سینیٹ کے انتخابات کرائے، انتخابی قانون 2017ء میں بھرپور معاونت کی، کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستیں کی تشکیل کا کام آخری مراحل میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھٹی مردم شماری اور 24 ویں ترمیم کے بعد 2018ء کے اوائل میں قلیل مدت کے باوجود قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیاں عمل میں لائی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن