اسلام آباد/ سٹاف رپورٹر/وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کا وزارت خارجہ میں اقتصادی سفارتکاری کے حوالے سے منعقدہ "بزنس کنیکٹ" اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے بھرپور کوشش کی کہ ایف اے ٹی ایف میں ہمیں گرے سے بلیک لسٹ میں دھکیل دیا جائے مگر ہم نے ہندوستان کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اجلاس میں کراچی، لاہور سیالکوٹ سمیت ملک کے طول و ارض سے موثر کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزارت تجارت کے ساتھ مل کر دو روزہ معاشی سفارتکاری پر کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ ہم نے وزارت خارجہ میں روائتی سوچ کی تبدیلی پر کام کیا ہے۔ امریکہ ورلڈ پاور ہے جب ہماری حکومت برسراقتدار آئی تو ہمارے تعلقات امریکہ کے ساتھ انتہائی نچلے درجے پر تھے ہم نے ان دو طرفہ تعلقات کو ازسرنو استوار کیا۔ ہماری دو ملاقاتیں صدر ٹرمپ سے ہوئیں اور تین ملاقاتیں سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ہوئیں جس سے تعلقات میں بہتری آئی۔ اب امریکہ نے خود اعلان کیا ہے کہ وہ دوحہ میں افغانستان امن مذاکرات کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ اگر افغانستان میں امن بحال ہوتا ہے تو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے استحکام کیلئے ثمرات پیدا ہوں گے۔ تجارت اور سرمایہ کاری وسط ایشیا میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ افغانستان میں قیام امن سے زمینی راستے کھلیں گے اور روابط کا موقع ملے گا۔ سرمایہ کاری کا فروغ بنیادی طور پر وزارت تجارت سے متعلقہ معاملہ ہے مگر ہم اس میں ان کے امدادی ہیں۔ 2020 میں 15 پاکستانی بزنس مینوں کے وفود امریکہ جائیں گے۔ چین ہزاروں سال پرانی تہذیب ہے وہ دنیا کی دوسری بڑی مارکیٹ ہے۔ ہم نے دیکھنا ہے کہ ہم نے ان تعلقات سے کیسے استفادہ کرنا ہے۔ سی پیک ٹو، چین اور پاکستان کے درمیان ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔ ہمارے پاس 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ان کو روزگار کی فراہمی کے لئے اپنی معاشی گروتھ کو بڑھانا ہو گا اور گروتھ میں اضافے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کا کردار انتہائی اہم ہے۔ صنعت سازی، کو ہمیں توجہ کا مرکز بنانا ہو گا ہمیں اپنی زرعی پیداوار کو بڑھانا ہو گا۔ روس کے ساتھ بھی تعاون کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت مستحکم ہوئے ہیں۔ ہماری حکومت کی کاوشوں سے 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری صرف سعودی عرب کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ سعودی عرب کیطرف سے موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی بہت احسن اقدام ہے۔ قطر کے ساتھ ہمارا ایل این جی معاہدہ نئی شرائط پر طے ہو رہا ہے۔ میں نے قطر سے ایک لاکھ پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے کی درخواست کی تو انہوں نے ہماری درخواست مان لی۔ کوالالمپور سمٹ ،ملائشیا کے صدر ڈاکٹر مہاتیر محمد کا ویژن ہے جو انہوں نے اپنے وزیر خارجہ کے ذریعے ہم تک پہنچایا جس سے وزیر اعظم عمران خان نے اتفاق کیا۔ 19 تاریخ کو وزیر اعظم عمران خان اور باقی پانچ ممالک کوالالمپور میں اکٹھے ہونگے اور کثیر الجہتی شعبوں پر، مشترکہ لائحہ عمل کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ بھارت کی مخالفت کے باوجود ہم نے کرتارپور راہداری کو کھولا لیکن اس خیر سگالی کے اقدام سے دنیا بھر میں 14 لاکھ سکھ کمیونٹی نے پاکستان کو سراہا۔ ہم سیاحت کے فروغ کیلئے ای ویزہ کا آغاز کر چکے ہیں۔ بدھ مذہب کو ماننے والے ممالک کیلئے پاکستان آمد کے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ ہم افریقہ کو اپنی توجہ کا مرکز بنا رہے ہیں۔ 54 ممالک پر مشتمل دنیا کا دوسرا بڑا براعظم افریقہ ہے جس کی مارکیٹ پر ہم نے توجہ مرکوز کرنی ہے ۔ کے ایل سمٹ کے اختتام پر ہم "ویژن ایسٹ ایشیا " پر لائحہ عمل مرتب کریں گے۔ ہم نے اہم خارجہ پالیسی معاملات پر مشاورت کے لئے "مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ" کو تشکیل دیا جس میں ہم نے ریٹائرڈ سفراء کو شامل کیا جس سے ہمیں بہترین مشاورت مل رہی ہے۔ ہم نے وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں سٹریٹیجک پالیسی پلاننگ سیل تشکیل دیا ہے جو پیش آمدہ خارجہ چیلنجز پر وزارت خارجہ کی معاونت کرتا رہے۔ لیکن ان ساری کاوشوں کے بہترین نتائج ہماری معاشی بہتری سے مشروط ہیں اور اسی لئے اقتصادی سفارتکاری ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستان میں تعینات یورپی یونین کے ممبران ممالک کے سفراء کے اعزاز میں ظہرانہ کا اہتمام کیا۔ دو طرفہ تعلقات، اقتصادی تعاون کے فروغ اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے ساتھ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والے اسٹرٹجک اینگیجمنٹ منصوبے، کے خدوخال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین "نیا اسٹرٹجک اینگیجمنٹ منصوبہ، دو طرفہ تعلقات کے فروغ، باہمی تجارت کے حجم میں اضافے اور عوام کی سطح پر روابط کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ یورپی یونین، پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ بھارت نے 5 اگست سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے 80 لاکھ باشندوں کو مسلسل کرفیو کے ذریعے محصور بنا رکھا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ ذرائع مواصلات پر بدستور پابندی عائد ہے تاکہ دنیا کو حقائق تک رسائی حاصل نہ ہو سکے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے باسیوں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے کے لیے یورپی یونین سمیت عالمی برادری کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے سفرائ کو افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان کی، مصالحانہ کاوشوں سے آگاہ کیا۔ یورپی یونین کے سفراء نے افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی مخلصانہ کوششوں کی تعریف کی۔ پاکستان نے اقتصادی ترقی کے لئے "معاشی سفارتکاری" کا آغاز کیا ہے۔ آج معاشی کارکردگی جانچنے والے بین الاقوامی ادارے پاکستان کی اقتصادی اور معاشی بہتری کی نوید سنا رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں یورپی یونین سے بھرپور توقع ہے کہ مثبت اقتصادی اشاریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہوئے پاکستان کا "جی ایس پی پلس" درجہ برقرار رکھا جائے گا۔ وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے سفرائ سے پاکستان میں امن و امان کی تسلی بخش صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی "سفری ایڈوائیزری" کا ازسر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا تاکہ یورپ سے زیادہ سے زیادہ سیاح اور کاروباری حضرات ، پاکستان آسکیں اور دو طرفہ تجارت اور سیاحت کو فروغ مل سکے۔