کراچی ( نیوزرپورٹر)جرمنی کے قونصل جنرل ایوجن وولفارتھ نے تحقیق کاروں ، سائینسدانوں اور کاروباری افراد پر زور دیا ہے کہ وہ بائیو سائینسز کے شعبہ میں تحقیق کے کام کی حوصلہ افزائی میں دلچسپی لیں کیونکہ اس کا علم انسانوں، جانوروں اور پودوں کی ہیلتھ اور تبدیلی کا سبب بن رہا ہے اور ان کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کررہا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں موسم کی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ پر تحقیق کو بڑی اہمیت دی جارہی ہے لیکن بائیو سائینسز کے شعبہ تحقیق کاموں کو آگے بڑھانے کے لئے اتنی ہی توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی (ماجو) کے بائیو سائینسز کے شعبہ کے زیر اہتمام اپلائیڈ بائیو سائینسزپر ہونے والی ماجو کی پہلی دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی کاخطاب کرتے ہوئے کہی جس کا تھیم ٹیکنالوجی کی نئی شکل دینا تھا۔کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے ماجو کی فیکلٹی آف لائف سائینسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر کامران عظیم، کراچی اسکو ل آف بزنس اینڈ لیڈرشپ کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر ذیشان احمد،سینٹر برائے انٹریپرینوریل ڈیویلپمنٹ، آئی بی اے کراچی کے ڈاکٹر شاہد قریشی اور کانفرنس کی آرگنائیزنگ سیکریٹری ڈاکٹر مریم شفیق نے خطاب کیا جبکہ بائیو سائینسز کے شعبہ کی سربراہ ڈاکٹر ہما جاوید نے میزبان کے فرائیض انجام دئے۔کانفرنس سے اپنے خطاب میں قونصل جنرل جرمنی ایوجن وولفارتھ نے بتایا کہ دنیا بھر کے ساتھ ساتھ اس وقت جرمنی میں زندگی بچانے والی ادویات پر تحقیق کو بڑی اہمیت دی جارہی ہے اور بائیو سائینسز کے شعبہ میں تحقیقی کام کے لئے بے شمار کمپنیاں خطیر رقوم فرایم کررہی ہیںجس کی وجہ سے اس شعبہ میں تحقیق کام بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔افتتاحی سیشن میں اپنے خطاب میں ماجو کے ڈین فیکلٹی آف لائیف سائینسزپروفیسر ڈاکٹر کامران عظیم نے کہا کہ بائیو سائینسز کے شعبہ میں سائینسسی طور پر ترقی یافتہ ممالک میں اس وقت بنیادی تحقیق پر بہت بڑی سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔