وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا مائنس عمران خان کا ارمان پورا نہیں ہو گا ، وزیر اعظم عمران خان پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ، خوشحال اور معاشی طور پر مضبوط ملک بنانے میں مصروف عمل ہیں ، اپویشن ان کی توجہ ہٹانے کے لئے کوئی نہ کوئی ایسا بیانیہ جاری کرتی ہے جس سے پاکستان کے مخالفوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔اپوزیشن کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے اوزار اور ہتھیار اگلے چار سال کے لئے اپنے پٹارے میں واپس رکھیں اور حکومت بھی گڈول جیسچر کے طور پر ان کو اولیو برنانچ دینے کے لئے تیار ہے ۔حکومت پر تنقید کرنا اپویشن کا کام ہے اور اپوزیشن کا ساتھ لے کر چلنا حکومت کا کام ہے اور ہم جمہوری اور پارلیمانی کردار میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔جب تک نواز شریف کی صحت کے حوالہ سے کوئی حتمی خبر حکومت تک نہیں آتی اور عوام تک نہیں پہنچتی تب تک حکومت کوئی حتمی لائحہ عمل میڈیا کے ساتھ شیئرنہیں کر سکتی کہ نواز شریف کے علاج کے لئے لندن میں چار ہفتے کے قیام کی مدت میں توسیع کرے گی کہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار فردوس عاشق اعوان نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے قانون سازی میں اپنا پارلیمانی کردار ادا کر رہی ہے وہ کوئی حکومت پر احسان تو نہیں کررہی ہے ،قانون سازی میں بات چیت کرنا اور اتفاق رائے پیدا کرنا جمہوریت کا حسن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں اپوزیشن کی ذات کو فائدہ پہنچتا ہے تو وہاں وہ حکومت کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت بھی کرتے ہیں اور پھر اتفاق رائے بھی ہوتا ہے لیکن جہاں ملک اورعوام کے مفاد کی بات آتی ہے تو وہاں اپوزیشن روائتی ہتھکنڈوں پر اتر آتی ہے، اپوزیشن کے ارمانوں میں سے ایک ارمان ہے کہ وزیر اعظم کو مائنس کر دیا جائے ، وزیر اعظم پارلیمنٹ سے ختم کر دیا جائے اور وزیر اعظم کو ایک جمہوری عمل کی بجائے ان کی خواہش کے تابع کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا جائے تو یہ ان کے پرانے مطالبے اور ارمان ہیں جن کا پہلے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا اور آئندہ بھی ان کو مایوسی ہو گی کیونکہ وزیر اعظم کی قیادت میں پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور معاشی محاذ پر مثبت سمت میں رواں دواں ہے اور معیشت کی جو پٹڑی ہے وہ اپنی منزل کی طرف چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے بھائی کی صحت میں سہولت کاری کے لئے لندن گئے ہیں اور وہ میڈیا سے مخاطب ہوتے ہیں لیکن اپنے بھائی کی صحت کے حوالہ کوئی خبر میڈیا اور پاکستانی عوام سے شیئر نہیں کرتے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک نواز شریف کی صحت کے حوالہ سے کوئی حتمی خبر حکومت تک نہیں آتی اور عوام تک نہیں پہنچتی تب تک حکومت کوئی حتمی لائحہ عمل میڈیا کے ساتھ شیئرنہیں کر سکتی کہ نواز شریف کے علاج کے لئے لندن میں چار ہفتے کے قیام میں توسیع کرے گی کہ نہیں، دیکھنا ہو گا کہ نوازشریف کے چارہفتوں کے علاج کے حوالہ سے پاکستانی سفارتخانہ میں بیٹھا پاکستانی حکومت کا نمائندہ کیا رپورٹ دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پہلے دن سے ہی وزیر اعظم کو وزیر اعظم ماننے کو تیار ہی نہیں،وزیر اعظم کی اسمبلی میں پہلی تقریر کے دوران ہی جو ہلڑ بازی اور غل غپاڑہ ہوا اس سے وزیر اعظم کے ذہن کے اندر یہ بات بٹھائی گئی کہ اپوزیشن ان کے جمہوری رول کو مانتی نہیں ہے اور وہ پارلیمنٹ کے اندر ان کی آواز کو نہیں سننا چاہتی.