اسلام آباد(رانا فرحان اسلم/خبر نگار)قومی ادارہ برائے صحت (NIH)میں کتا کاٹے کی ویکیسن بنانے والاپلانٹ اپ گریڈیشن کیلئے حکومت کی منظوری کا منتظر ہے پی ایس ڈی پی منظوری کیلئے 2018ئ میں بھجوایا گیا تھا تاہم تاحال کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ہے پلانٹ اپ گریڈیشن سے کتا کاٹے کی ویکسین کی تیاری میں استعمال ہونیوالاخام مال بھی پاکستان میں ہی تیار کیا جا سکے گا ،تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے صحت (NIH)کتا کاٹے کی ویکسین کی تیاری کیلئے خام مال چائینہ سے درآمد کرتا ہے تاہم تیاری کے دیگر مراحل قومی ادارہ برائے صحت (NIH)ہی میں مکمل کئے جاتے ہیں شروعات میںپاکستان میں ڈیڑھ لاکھ ویکیسن کی تیار کیجاتی تھی لیکن وقت گزرنے کیساتھ ضرورت کے پیش نظر پچھلے سال سے اسکی پیدوار بڑھا کر تین لاکھ سالانہ کردی گئی ہے قومی ادارہ برائے صحت کو فنڈز کی کمی کا سامنہ درپیش ہے جسکی وجہ سے پیدوار میں مزید اضافہ اور خام مال کی تیاری کیلئے پلانٹ کی اپ گریڈیشن تعطل کا شکار ہیں قومی ادارہ برائے صحت (NIH)کی چیف بائیو لوجیکل پروڈکشن ڈویثرن (بی پی ڈی)ڈاکٹر غزالہ پروین نے'' نوائے وقت ''کو بتایا کہ پاکستان میں پہلے کتاکاٹنے کے بعد متاثرہ شخص کوپیٹ میں چودہ ٹیکے لگتے تھے جسے عالمی ادارہ برائے صحت (WHO) نے بین کردیا جدیدتحقیق اور ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کی گئی ویکسین (ریبیز)بازو پر ہی لگائی جاتی ہے جس کی تیاری کیلئے چائینہ سے خام مال درآمد کیا جاتا ہے اسکی تیاری اورتکمیل کے دیگر مراحل کی مہارت قومی ادارہ برائے صحت (NIH)کے پاس موجود ہے ڈاکٹر غزالہ پروین نے بتایا کہ این آئی ایچ میں بنی ہوئی کتا کاٹے کی ویکسین(ریبیز) پنجاب سندھ بلوچستان خیبر پختونخواہ کشمیر سمیت ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں اور اداروں کی فراہم کیجاتی ہے پلانٹ کی اپ گریڈشن ممکن ہو جائے تو قومی ادارہ برائے صحت (NIH)دس لاکھ ویکسین سالانہ تیار کر سکے گافی الحال ادارہ ویکسین بیچ کر ویکسین بنانے کے اخراجات پورے کر رہا ہے ۔