اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہاکہ سیلاب کی آفت سے نمٹنے کیلئے سارا ملک اکٹھا ہوگیا۔تمام اداروں،سول سوسائٹی اور حکومت نے بھی مل کر بھرپورکام کیا ، سردیوں کے پیش نظر سیلاب متاثرین کو ابھی بھی امداد کی ضرورت ہے ،حکومت اور قوم ملکر اسی جذبے سے پاکستان کو آگے لیکر جائیں گے ۔سیلاب سے نمٹنے میں این ایف آر سی سی کا کردار مثالی رہا۔ نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سیلاب سے30ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔محنت اور اپنے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے نقصان کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں پاک فوج سمیت تمام فورسز اور وفاقی و صوبائی حکومتوں نے مثالی کام کیا ۔سیلاب کے بعد ریسکیو ،ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کو بلاتعطل جاری رکھنے میں این ایف آر سی سی کا کردار کلیدی رہا ،وزیراعظم پاکستان شہبازشریف اور پوری قوم کی جانب سے این ایف آر سی سی کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کیمستقبل کے چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے بحالی اور تعمیر نو کی چار جہتی حکمت عملی آ 4 بنائی ہے جسے ڈونرز کانفرنس میں عالمی برادری کے سامنے پیش کرینگے ۔ سردیوں کے موسم میں متاثرین سیلاب کو ہماری امداد کی زیادہ ضرورت ہے۔صاحب ثروت افراد اور اداروں سے اپنا بھرپور کردار جاری رکھنے کی اپیل ہے ۔ نیشنل کوآرڈینیٹر این ایف آر سی سی لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال نے سیشن سے اپنے خطاب میں سیلاب کی صورتحال نے نمٹنے میں وزیراعظم پاکستان اور ڈپٹی چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال کی مسلسل کوششوں کو سراہا ۔ انھوں نے کہا کہ این ایف آر سی سی کے بینر تلے تمام قومی اداروں ،وفاقی وصوبائی حکومتوں اور عالمی امدادی اداروں نے سیلاب کے بعد بحالی و تعمیر نو کے لئے بھرپور تعاون کیا جس پر وہ انکے شکر گزار ہیں ۔ لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال نے این ایف آر سی سی کی پوری ٹیم کو بھی خراج تحسین پیش کیا ۔ اس سے قبل سیشن کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلاب کے بعد تباہ شدہ مواصلاتی نظام 98فیصد بحال ہوچکا ہے ،جوائنٹ سروے تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔ سیلاب کے بعد ہیلتھ کوآرڈینشن ایمرجنسی کی بدولت متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کو پھیلنے سے روکنا بڑی کامیابی ہے ۔ مستقبل میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے نیشنل ڈیٹا بیس پر مشتمل ڈیش بورڈ قائم کردیا گیا ہے ۔سیشن کو بتایا گیا کہ ریسکیو ،بحالی آپریشنز کی کامیابی کے بعد این ایف آر سی سی کو تحلیل کیاجارہا ہے جب کہ تعمیر نو کے قلیل المدتی اور طویل المدتی منصوبوں کی کوآرڈینیشن و نگرانی قومی بحالی اور تعمیر نو کمیٹی کومنتقل کی جارہی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹینٹ جنرل انعام حیدر ملک مشترکہ طور پر کرینگے ۔ دریں اثناوفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے جنوبی ایشیاء کے مملک پر زور دیا ہے کہ وہ غربت کے خاتمے، خواندگی، پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی اور موسمیاتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے اہداف کے حصول کے لیے مشترکہ کوشش کریں ، وہ 25ویں سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کانفرنس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے وزارت منصوبہ بندی کے تعاون سے کیا تھا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دنیا غیر معمولی دور سے گزر رہی ہے، گلوبل ساؤتھ بالخصوص جنوبی اور جنوب مغربی ایشیا میں اقوام کے درمیان علم کے تبادلے، ٹیکنالوجی کی منتقلی، ہنگامی ردعمل اور معاش اور معیشت کی بحالی کی اختراعی شکل پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔