کابل (نوائے وقت رپورٹ/ آئی این پی) افغان طالبان نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملے میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان اور امارات اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات اور علم و ثقافت ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس کا تعلق داعش سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں امارات اسلامیہ کے خصوصی دستوں نے پاکستانی سفارت خانے میں فائرنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا۔ ملزم غیر ملکی شہری اور داعش کا رکن ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ یہ حملہ داعش اور باغیوں نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے پیچھے کچھ غیر ملکی گروہوں کا ہاتھ ہے جن کا مقصد دونوں برادر ممالک افغانستان پاکستان کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا تھا۔ حملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید نظامانی مشاورت اور دیگر کاموں کے لیے وزارت خارجہ کی ہدایت پر وطن واپس آئے ہیں۔ وہ آئندہ کچھ دنوں میں کابل واپس روانہ ہوں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن کی تحقیقات جاری ہیں۔ پاکستان تحقیقاتی عمل کا بطور جائزہ لے رہا ہے اور اس معاملے پر افغان سے بھی رابطے میں رہے یقین ہے ہیڈ آف مشن پر حملے کی مکمل تحقیقات ہوں گی اور ذمے داری کا احساس ہو گا۔ افغانستان کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے بیان میں کہا ہے کہ پشاور میں ایس ایس پی مجاہد اسرار محمد کی عیادت کی اسرار محمد ماشاء اللہ خیریت سے ہیں، اسرار بلند حوصلہ میں ہے۔ گزشتہ روز ان کی بڑی سرجری ہوئی تھی، اہلخانہ اور ڈاکٹرز سے بھی ملاقات کی۔ محمد صادق نے اسرار کیلئے پیغام میں کہا ہے کہ جلد صحت یاب ہو جائو ہمارے ہیرو۔