اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) قومی سلامتی کے سابق مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے محل ِ وقوع کے اعتبار سے عالمی قوتوںکے خلفشار سے محفوظ رہنا ممکن نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر معید یوسف نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کی 25 ویں سالانہ پائیدار ترقی کانفرنس کے پہلے روز کیا، اس کانفرنس کا انعقاد مقامی ہوٹل میں یو این ای ایس سی اے پی (UNESCAP) کے چھٹے جنوبی اور جنوب مغربی ایشیا کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم کے دوران کیا۔ کانفرنس 8 اگست تک جاری رہے گی۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کو پرائی مشکلات سر لینے کی بجائے اپنی ترجیحات متعین کرنا ہوں گی۔ پاکستان اپنے ہنرمند افراد کو عمر رسیدہ آبادی والے ممالک میں بجھوا کر زرِ مبادلہ کما سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوانین و آئین کی مدد سے حکومتی پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔ پاکستان سر مایہ کاری بورڈ کے سابق چیئر مین ہارون شریف نے عالمگیریت علاقائی سطح پر آرہی ہے۔ ہمیں علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لئے پیداواری لاگت میں کمی لانا چاہئے۔ جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے سابق جیئر مین جنرل رٹائرڈ زبیر محمود حیات نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت کے محور تبدیل ہو رہے ہیں۔ بھارت میں انتہا پسند ی سیاسی دھارے میں شامل ہو چکی ہے۔ بھارت کی انتہا پسندانہ معاشی مفادات کی سیاست کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کو توانا پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالقیوم سلہری نے کہا کہ عالمی ادارہ برائے خوراک کی نشاندہی کے مطابق دنیا غذائی قلت کا شکار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے انتہائی نقصانات سامنے آرہے ہیں۔
ترقی کانفرنس