مکرمی! کون نہیں جانتا کہ جناب مجید نظامیؒ نے 2010ءمیں کالا باغ ڈیم کے لیے قومی ریفرنڈم کرایا تھا جس میں99فیصد پاکستانیوں نے اس کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیاتھا انہی کے قیمتی خیالات سے متاثر ہوکر گذشتہ کئی سالوں میں مختلف وزیراعظموں چیف جسٹس آف پاکستان اور کمانڈ رانچیف صاحبان کی خدمت میں کالاباغ ڈیم کے بارے میں روزنامہ نوائے وقت میں مخلصانہ گذارشات کیں جوکہ بارآورنہ ہوئیں۔ اگریہ ڈیم بن گیا ہوتا توخیبر پی کے کو 20 لاکھ ایکٹر فٹ اور سندھ کو 4 لاکھ ایکٹر زیادہ پانی دستیاب ہوچکا ہوتا۔ مختصراً یہ کہ ملک میں 4/5ہزار میگاواٹ بجلی زیادہ پیدا ہوچکی ہوتی۔میں 1985ءمیں حلقہ 95 میں نوازشریف صاحب پولنگ ایجنٹ تھا اور مجھے شہبازشریف صاحب کے ساتھ کام کرنے کا اتفاق ہوا۔ نہایت محنتی اور شخصیت ہیں ۔وہ اس وقت وہ ہمارے وزیراعظم ہیں اور ہمارے نئے کمانڈ رانچیف بھی ایک ایماندار،پاکستان کے مخلص ہیں اور فوج میں ایک شاندار ماضی رکھتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ دونوں حضرات کالاباغ ڈیم کواپنے ملکی ایجنڈے پر سرفہرست رکھیں گے اور اس کی تشکیل میں مشکلات کاحل نکلالیں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی وناصر ہو اور لمبی عمر عطافرمائے اور ہوسکتاہے اسی منصوبے کی تشکیل آپ کی بخشش اور قومی ترقی کا سبب بن جائے(منظر شفیع سینئر ایڈووکیٹ :0300-4162707)
کالاباغ ڈیم کی اہمیت
Dec 06, 2022