اگلے انتخابات اور گردش کرتی افواہیں

پاکستان سازشوں اور افواہوں کی ایسی منڈی ہے جس میں ہر قسم کی افواہیں پھیلائی جاتی ہیں- آج کل اگلے انتخابات کے سلسلے میں مختلف نوعیت کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں- سپریم کورٹ نے اگلے انتخابات 8 فروری 2024ء کو کرانے کے لیے اتفاق رائے کرایا تھا - آئین پاکستان کے مطابق صدر پاکستان اور الیکشن کمیشن نے اتفاق رائے سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا  - پاکستان کے چیف جسٹس محترم قاضی فائز عیسیٰ نے میڈیا کو خبردار کیا تھا کہ انتخابات کے سلسلے میں شکوک وشبہات پیدا نہ کیے جائیں - پاکستان میں چونکہ قانون کا ڈر خوف نہیں رہا اس لییصبح وشام آئین اور قانون سے انحراف کے مناظر سامنے آتے ہیں-مولانا فضل الرحمان پاکستانی سیاست کے اہم کھلاڑی ہیں- انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فروری میں چونکہ برف باری کا موسم ہوتا ہے اس لیے فروری میں انتخابات کا انعقاد مشکل ہوگا - نگران وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایسے اقدامات اٹھا رہی ہیں جو ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے جن سے شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں کہ شاید فروری میں انتخابات نہ کرانے جا سکیں- پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ملک شرط عائد کر رہے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی استحکام کا تسلسل جاری رہیتاکہ ان کی سرمایہ کاری محفوظ رہے- کئی سینئرتجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اگلے انتخابات  شفاف اور یکساں نہیں ہوں گے اس لئے ایسے انتخابات کے بعد ملکی حالات کشیدہ ہو جائیں گے- معاشی استحکام کے تسلسل کو جاری رکھنے کے لیے لازم ہوگا کہ انتخابات کسی نہ کسی بہانے پر کچھ عرصے کے لیے ملتوی کر دیئے جائیں - تحریک انصاف آئین اور قانون کے مطابق انتخابات کے سلسلے میں لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کر رہی ہے جس کے بقول وہ یک طرفہ انتخابات کو قبول نہیں کرے گی اور کچھ عرصہ کے لیے انتخابات کے التواء  پر آمادہ ہو جائے گی- پی پی پی اور مسلم لیگ نون دونوں عمران خان کی روز افزوں عوامی مقبولیت سے خوف زدہ ہیں اور انتخابی میدان میں اترنے سے ہچکچا رہی ہیں- دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کی دلی خواہش ہوگی کہ انتخابات کچھ عرصہ کے لیے ملتوی ہو جائیں -تاکہ عمران خان کے خلاف مقدمات منطقی انجام تک پہنچ جائیں - پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اگلے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان  کیا ہے۔ ان کے خیال میں جس انداز سے انتخابات کرائے جا رہے ہیں ان کے نتائج ریاست کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں لہذا وہ ایسے انتخابات کا حصہ نہیں بن سکتے- ایک افواہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں کچھ عرصے کے لیے قومی حکومت تشکیل دی جائے گی تاکہ دہشت گردی کا قلعہ قمع کیا جا سکے اور معاشی استحکام پیدا کیا جا سکے-
ایک اور افواہ چل رہی ہے کہ اگلے انتخابات کے بعد میاں نواز شریف کو ایک سال کے لیے چوتھی بار وزیر اعظم بنایا جائے گا - ایک سال کے بعد میاں نواز شریف مستعفی ہو جائیں گے اور میاں شہباز شریف وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھال لیں گے- پاکستان بدقسمت ملک ہے جس کے مسقبل کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا - اگلے انتخابات کے بارے میں جب افواہ سازوں کو کہا جاتا ہے کہ انتخابات کی تاریخ پاکستان کی سب سے بڑی عدلیہ نے مقرر کروائی ہے لہذا الیکشن کمیشن مقررہ تاریخ پر انتخابات کرانے کا پابند ہے- وہ یاد دلاتے ہیں کہ سابق چیف جسٹس پاکستان  عمر عطا بندیال نے بھی پنجاب کے انتخابات کی تاریخ مقرر کرائی تھی مگر وہ انتخابات مقررہ تاریخ پر نہیں کروائے گئے تھے- اس کھلی آئین شکنی کی سزا بھی کسی کو نہیں دی گئی تھی- پاکستان کی سب سے بڑی قوت پاکستان کے عوام ہیں مگر عوام قومی امور سے ہی لا تعلق ہو چکے ہیں- یہ صورت حال پاکستان کی آزادی سلامتی اور یک جہتی کے لیے انتہائی تشویشناک ثابت ہو سکتی ہے- مقتدر قوتوں کا قومی فرض ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کو مایوسی کی گہرائیوں سے باہر نکالنے اور ان کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائیں - پاکستان کے ازلی دشمن پاکستان کی ہر حوالے سے زوال پذیر صورت حال سے بہت خوش ہیں- وہ اعلانیہ اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستان کو اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ ان کے خیال میں پاکستان اندرونی عدم استحکام کا شکار ہو چکا ہے لہذا اسے اندرونی طور پر زیادہ عرصہ متحد رکھنا ممکن نہیں ہوگا - پاکستان دشمنوں کی سوچ کو غلط ثابت کرنے کے لیے لازم ہے کہ پاکستان کے عوام کو مایوسی سے نکالا جائے اور ان کے دلوں میں امید کے چراغ جلائے جائیں- اللہ کے فضل سے پاکستان کا دفاع مضبوط اور مستحکم ہے پاک فوج بیرونی جارحیت کا مقابلہ کر سکتی ہے- پاکستان کے سیاسی، مذہبی رہنما، صحافی اور دانشور اندرونی استحکام کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں اور قومی ڈائیلاگ کرکے قومی امور کا حل تلاش کریں تاکہ ملک کے اندرونی استحکام و یک جہتی کو یقینی بنایا جا سکے-پاکستان کے سٹیک ہولڈرز کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صائب رائے پر پوری سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے - ایسے انتخابات سے گریز ہی کیا جائے جو پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہوں- انتخابات اگر شفاف، یکساں اور منتخب ہونے والے نمائندے شفاف کردار کے حامل نہ ہوئے تو ایسے انتخابات کے بعد ملک خدانخواستہ خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے- آئین کے مطابق حکمرانی کا حق عوام کے پاس ہے جسے چھیننے کی کوشش ریاست کے قومی مفادات کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوگی-پاکستان کی یونیورسٹیوں کو موجودہ حالات کا غیر جانبدار اور آزادانہ تحقیقی جائزہ لے کر ریاستی اداروں اور عوام کی رہنمائی کرنی چاہیے -قومی نوعیت کی کوتاہیوں اور خامیوں کی پردہ پوشی ریاست کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتی ہے-

ای پیپر دی نیشن