پاکستان اور چین کے دوستانہ تعلقات خطے میں امن و استحکام کی ایک داستان رقم کررہے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ اسی داستان کا ایک نہایت اہم حصہ ہے۔ اس سلسلے میں ہونے والی تازہ پیشرفتوں میں ایک یہ ہے کہ گوادر میں چین پاکستان دوستی ہسپتال اور سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے پلانٹ کا افتتاح کیا گیا ہے۔ افتتاح کے موقع پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پاک چین دوستی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سی پیک منصوبوں سے گوادر میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ گوادر میں کئی سال سے پینے کے پانی کا گھمبیر مسئلہ اس منصوبے سے حل ہو جائے گا۔ مستقبل میں چین میں کھربوں ڈالر کی تجارت سے مستفید ہونے کے لیے ہمیں بالخصوص نوجوانوں کو تیاری کرنا ہوگی اور یہ ان کے لیے سنہری موقع ہے کہ وہ اپنے ملک، صوبے اور خاندانوں کے لیے اس سے فائدہ اٹھائیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان سے دلی لگا? ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) فورم کے موقع پر چینی حکام کی اردو سے موثر شناسائی پر خوشی ہوئی۔ زبان اور روابط سے دو ممالک کے درمیان قربتیں مضبوط ہوتی ہیں۔ پاکستان اور چین سدا بہار دوست اور آئرن برادرز ہیں، ان کے درمیان پہاڑوں سے بلند اور شہد سے میٹھی دوستی ہے، پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ مضبوط اور دوستانہ تعلقات ہیں۔
چین نے مختلف مواقع پر پاکستان کا ساتھ دے کر یہ ثابت کیا کہ وہ ایک مخلص دوست ہے۔ علاوہ ازیں، دنیا میں وہ ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس نے محنت اور لگن سے آگے بڑھتے ہوئے اپنے عوام کی تقدیر بدل کر رکھ دی۔ انوارالحق کاکڑ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ چین نے اپنے عوام کی بڑی تعداد کو غربت سے نکال کر بے مثال کارنامہ سرانجام دیا۔ صدر شی جن پنگ اپنی قوم کو جس بردباری سے نئے مرحلے کی جانب لے جا رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے اور ان کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ ان کا پیغام یہ ہے کہ جب چین ترقی کرتا ہے تو سب ترقی کرتے ہیں، اس میں پاکستان بالخصوص بلوچستان میں گوادر سب سے پہلے آتا ہے۔ سی پیک کے ذریعے گوادر کے لوگ ترقی کے نئے دور میں داخل ہوں گے، اس کو طاقت اور دہشت گردی سے نہیں بدلا جاسکتا ، ایسا سمجھنے والے غلطی پر ہیں، قومی بہتری کے لیے درست سمت کا تعین ہونے کے بعد سفر میں ساتھ دیا جاتا ہے، مزاحمت نہیں کی جاتی۔
نگران وزیراعظم نے اس موقع پر مزید کہا کہ گوادر اور بلوچستان کے شہریوں کے لیے آبادی کی مناسبت سے مواقع اور وسائل زیادہ ہیں۔ آئندہ دس سال میں چین اور اس کے نواح میں کھربوں ڈالر کی تجارت ہو گی۔ اس تجارت میں اپنی شراکت داری، اس کا حصہ بننے کے لیے اور اس میں شمولیت کے لیے تیاری کرنا ہوگی۔ ہر شخص میں مختلف قابلیت اور صلاحیت ہوتی ہے جو ہر فرد کی شناخت اور کردار کا تعین کرتی ہے، اپنی پہچان سے ہی زندگی میں کامیابی ملتی ہے۔ یہ بلوچستان کے عوام بالخصوص نوجوانوں کے لیے سنہری موقع ہے کہ وہ اپنے ملک، صوبے اور خاندانوں کے لیے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سولر پینل منصوبہ اور کوئٹہ میں ایمرجنسی سنٹر کے قیام کے اعلان پر چینی سفیر کا شکرگزار ہوں اور انھیں یقین دلاتا ہوں کہ چینی باشندوں کی سکیورٹی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ گوادر میں ہسپتال کا قیام یہاں کے عوام کے لیے تحفہ سے کم نہیں۔
اس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ ڑائی ڈانگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور بلوچستان حکومت کی منصوبے میں مسلسل معاونت پر شکر گزار ہیں۔ واٹر پلانٹ سے گوادر کے عوام مستفید ہوں گے۔ ہسپتال کے قیام سے عوام کو صحت کی بہترین سہولیات میسر آئیں گی۔ ہمارا مقصد سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل ہے۔ گوادر پورٹ سی پیک کا کلیدی منصوبہ ہے، سی پیک سے ملازمتوں کے 2 لاکھ 36 ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔ گوادر سی پورٹ پر 46 کمپنیوں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے، ان منصوبوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ انھوں نے بلوچستان میں سولر پینل منصوبہ اور کوئٹہ میں ایمرجنسی سنٹر کے قیام کا اعلان بھی کیا۔
یہ ایک نہایت خوش آئند بات ہے کہ پانی کے مذکورہ منصوبے سے گوادر کے شہریوں کو 5 لاکھ گیلن پانی میسر آئے گا۔ اس کے علاوہ شہر میں 150 بستروں پر مشتمل ہسپتال کے قیام سے صحت کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ دو ایسے منصوبے ہیں جن کی گوادر کے عوام کو اشد ضرورت تھی۔ ان کی تکمیل سے گوادر کے عوام نہ صرف خوش ہوں گے بلکہ ان کے دیرینہ مسائل بھی حل ہوں گے۔ چینی حکومت کے تعاون سے تکمیل کو پہنچنے والے ان منصوبوں سے گوادر کی ترقی کا سفر ہموار ہوگا۔ گوادر پورٹ خطے کا جدید ترین ایئر پورٹ ہوگا جس میں جدید سہولیات میسر ہوں گی اور گوادر میں ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ نوجوانوں کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
پاکستان اور چین کے درمیان سدا بہار تزویراتی شراکت داری روز بروز مستحکم ہو رہی ہے اور اس سے بالعموم پورے پاکستان اور بالخصوص بلوچستان اور گوادر کے عوام کو ترقی و استحکام کے نئے مواقع میسر آرہے ہیں۔ ہماری حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ترقی اور استحکام کے اس سفر کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ ہو اور جو بھی امن دشمن عناصر اس سلسلے میں کوئی تخریب کاری کرنا چاہتے ہیں ان کا قلع قمع کر کے مثال قائم کی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہو۔ بھارت سمیت کئی ممالک سی پیک منصوبوں کے خلاف مسلسل سازشوں میں مصروف ہیں، لہٰذا ہمیں اس حوالے سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سی پیک صرف پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے امن اور استحکام کا ضامن ثابت ہوگا۔
پاک چین دوستی، خطے میں امن و استحکام کی ضامن
Dec 06, 2023