فیاض احمد عباسی
قدرت نے جہاں پاکستان کو بے پناہ نعمتوں اور وسائل سے نوازا ہے وہاں سمندر جیسا انمول تحفہ بھی عطا کیا ہے۔سمندر میں بے شمار معدنیات موجود ہیں جن سے فائدہ اُٹھا کر قومی معیشت کی مضبوطی میں کلیدی کردار اداکیا جا سکتا ہے۔سمندی راہداریاں سستی تجارتی نقل و حرکت کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔سستااور آسان تجارتی وسیلہ ہونے کے علاوہ سمندربے پناہ وسائل سے مالا مال ہے۔جو اقوام سمندر کی اہمیت سے واقف ہیں انہوں نے اس سے بھر پور فائدہ اُٹھایا ہے، ملکی اقتصادیات کو مضبوط کیا ہے،لوگوں کا معیارِ زندگی بلند کیا ہے اور خوشحالی کی راہ ہموار کی ہے ۔ہزاروں کی تعداد میںماہی گیر خاندانوں کی معاش کا ذریعہ سمندر ہیں ۔ مچھلی کی برآمدسے زر مبادلہ کمایا جاتا ہے۔ ساحلی و بحری سیاحت بھی ایک منافع بخش صنعت کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ماحول کو متوازن رکھنے میں سمندر کے کردار سے انکار ممکن نہیں۔بحری شعبے میںتحقیق و ترقی نے قابل تعریف مقام حاصل کر لیا ہے۔بحری ا قوام سمندر کی تہہ اور اس سے نیچے چھپی نعمتوں کا سراغ لگا چکی ہیں۔الغرض کئی صدیوں سے سمندر کو ترجیحات میں اولین حیثیت رہی۔اس نعمت کودفاع اور معیشت دونوں کی مضبوطی کے لیے استعمال کیا گیا۔اس پر تحقیق کی گئی اور بحری علوم کو فروغ دیا گیا۔
ہمارا ساحلی خطہ اور سمندر وہ توجہ حاصل نہ کرسکا جس کی ضرورت تھی۔سمندر اور اس سے جُڑے معاشی فوائد کے حصول میں ہم پیچھے رہ گئے۔ترقی یافتہ ساحلی اقوام کے مقابلے میں ہماری کوششیں اور کاوشیں نا کافی نظر آتی ہیں۔بحری شعور و آگہی میں فقدان کا احساس ہوتا ہے۔میری ٹائم سیکٹر کی حقیقی ترقی اور بلیو اکانومی سے مکمل طور مستفید ہونے کے ٹھوس اور ثمرآور اقدامات ناگزیر ہیں۔
پاکستان نیوی ایک بحری فوج ہے جس کا بنیادی فرض سمندر ی سرحدوں کی نگہبانی اور دفاع ہے ۔چونکہ اس فوج کا تعلق سمندر سے ہے اس لیے یہ فوج سمندر کی دفاعی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس کی اقتصادی اہمیت سے بھی واقف ہے اور پاکستان کے بلیو اکانومی کے پوٹینشل کا ادراک رکھتی ہے۔پاکستان نیوی نے سمندر سے متعلق آگاہی پھیلانے اور بلیو اکانومی کے فوائد کو اُجاگر کرنے کا بیڑا اُٹھا رکھا ہے ۔اس ضمن میں قومی اور عالمی سطح کے مختلف اقدامات کیے جاتے ہیں۔ان اقدامات میں سے ایک میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپس کا انعقاد ہے۔اس ورکشاپ کا انعقاد پاکستان نیوی وار کالج لاہور کے زیر ِ اہتمام ہوتا ہے جو پاکستان نیوی کی معروف درس گاہ ہے جہاں پاکستان نیوی اور دوست ممالک کی بحری افواج کے آفیسرز ، بحری علوم پر دسترس حاصل کرتے ہیں۔
میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کا آغاز سال 2017میں ہوا ۔ یہ ورکشاپ اب پاکستان نیوی کی ایک مستقل سرگرمی کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔اس ورکشاپ کے ذریعے پالیسی سازوں،تعلیمی اداروں ، تاجر برادری اور میڈیا نمائندگان میں میری ٹائم آگہی کو فروغ دیا جاتا ہے تاکہ میری ٹائم پالیسی کی تشکیل کی طرف خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔اب تک پانچ ورکشاپس منعقد کی جا چکی ہیں جن کے نتائج انتہائی حوصلہ افزاء ہیں۔ان ورکشاپس کے دوران پاکستان نیوی کی شبانہ روز کاوشوں سے میری ٹائم ڈاکٹرائن آف پاکستان کو لانچ کیا گیا اور میری ٹائم سینٹر آف ایکسیلینس کا قیام عمل میں آیا۔میری ٹائم ڈاکٹرائن آف پاکستان نہایت ہی اہم ڈاکٹرائن ہے جو پالیسی سازوں اور میری ٹائم شراکت داروں کے لیے ایک گائیڈ کی حیثیت رکھتی ہے۔میری ٹائم سینٹر آف ایکسیلینس میں میری ٹائم تحقیق کے متعلق کاوشیں جاری رہتی ہیں ۔ علاوہ ازیں، یہ سینٹر بلیو کانومی کے فروغ میں بھی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپس کے دوران قومی میری ٹائم پالیسی کی تشکیل اور میری سیکٹر کے متعلق تحقیق اور مسند معلومات و مواد کی دستیابی کو ممکن بنایا جاتاہے۔میری ٹائم سیکٹر کے شراکت دار اداروں، تنظیموں اور محکموں میں میری ٹائم کے شعبے کی ترقی اور جدت کے لیے آگاہی کو فروغ اور ملک بھر میں میری ٹائم افادیت کو اُجاگر کیا جاتاہے۔
ہمارے ہاں عام تاثر پایا جاتا ہے کہ ہم بندرگاہوں اور ساحل ِ سمندر کے ذریعے بحری اقتصادیات (بلیو اکانومی) سے مکمل فائدہ اُٹھا سکتے ہیںلیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔پاکستان کے پاس 2,40,000مربع کلومیٹر کا سمندر ی اقتصادی زون اور 50,000مربع کلومیٹر کونٹینینٹل شیلف موجو ہے۔یہ سمندری علاقہ سمندری وسائل سے مالا مال ہے جو پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے نادر مواقع فراہم کرتا ہے۔سمندری تجارت اوربندرگاہوں سے ہم اقتصادی توفوائد حاصل کر رہے ہیں لیکن ساحلی سیاحت اور وسیع و عریض سمندری علاقے میں پائے جانے والی گیس، تیل، معدیانت کی تلاش اور اُن پر تحقیق کے ذریعے ملکی معیشت میں مرکزی کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔زیر سمندر اور سمندر کی نچلی تہہ میں پوشیدہ نعمتوں سے بھی فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ جہاز سازی، ماہی گیری، پرانے جہازوں کو توڑنے جیسی صنعتوں میں جدت اور وسعت لا کر بھی قومی اقتصادیات کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
بلیو اکانومی کے فروغ میں پاکستان نیوی پیش پیش نظر آتی ہے ۔ میری ٹائم سینٹر آف ایکسیلنس ، جوائنت میری ٹائم انفارمینش کوارڈی نیشن سینٹر جیسے پاکستا ن نیوی کے ادارے اِ ن کا وشوں کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔پاکستان کے میری ٹائم پوٹینشل کو اُجاگر کرنے کے لیے پاکستان نیوی نے اس سال کے آغاز میں پہلی مرتبہ عالمی میر ی ٹائم نمائش اور کانفرنس کا انعقاد کیا۔کراچی میں منعقدہ اس نمائش و کانفرنس میں قومی اور عالمی میری ٹائم اداروں، تنظیموں اور میری ٹائم سازوسامان بنانے والی فرموں، حکومت ِ پاکستان و سندھ کے میری ٹائم سے متعلقہ محکموں سمیت تاجر برادری نے شرکت کی ۔ بحری علوم کے فروغ کے لیے پاکستان نیوی نے بحریہ یونیورسٹی کراچی کیمپس میں بحریہ سکول آف میری ٹائم اینڈ اپلائیڈ سائنسز قائم کیا ۔ اس کے علاوہ میری ٹائم اُمور سے متعلق قومی اور عالمی سطح کے سیمینارز، ویبنارز اور ورکشاپس کا انعقاد پاکستان نیوی کی ایک مستقل سرگرمی ہے۔
میری ٹائم سیکٹر کی ترقی اور اس کے بارے میں شعور و آگہی کے مکمل ادراک کے ساتھ ساتھ میری ٹائم امن و امان کا قیام بھی از حد لازم ہے۔ بحری امن و استحکام کے لیے بھی پاکستان نیوی کی کاوشیں قابل ذکر ہیں۔قومی و عالمی مشقوں کے انعقاد سے جہاں پیشہ ورانہ تجربات کا تبادلہ ہوتا ہے وہاں عالمی پانیوں میں امن کے قیام کے عزم کا پیغام بھی دیا جاتا ہے۔پاکستان نیوی ہر دوسال بعد عالمی سطح کی ایک بہت بڑی بحری مشقـــــ امن کا انعقاد کرتی ہے جس میں دنیا کے کونے کونے سے عالمی افواج اپنے بحری جنگی جہازوں، ہیلی کاپٹرز، اسپیشل سروس فورسز، پاک میرینز اور آفیسرز و سیلرز کے ساتھ شرکت کرتی ہیں۔عالمی مبصرین اور میری ٹائم اُمور کے محقق اور ماہرین بھی اس مشق میں شریک ہوتے ہیں۔اس مشق کے ذریعے دنیا بھر میں بحری امن و استحکام کے قیام کا پیغام پہنچایا جاتا ہے اور میری ٹائم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متفقہ لائحہ عمل اور حکمت عملی کی تشکیل کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔دنیا کی افواج ایک پلیٹ فارم سے ایک متفقہ سوچ لے کر آگے بڑھنے کا عزم کرتی ہیں، یہ نہایت ہی اہم عالمی مشق ہے۔سمندر میں امن و استحکام کے قیام اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے پاکستان نیوی کئی عالمی ٹاسک فورسز کا حصہ ہے ۔ پاکستان نیوی ان ٹاسک فورسز میں بحری جہازوں ، افسروں اور جوانوں کی تعیناتی سے عالمی سمندروں میں امن کے قیام کے لیے خدمات انجام دے رہی ہے۔
پاکستان نیوی اپنی بنیادی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ قومی ترقی و خوشحالی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔میری ٹائم سیکٹر کی ترقی اور بلیو اکانومی سے کما حقہُ فائدہ اُٹھانے کے لیے مختلف اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں۔میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کے چھٹے ایڈیشن کا انعقاد یقینا پاکستان نیوی کی کاوشوں کو مزید تقویت بخشے گا اور ملکی معیشت پر اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
٭٭٭