اسلام آباد(رپورٹ :فیصل عرفان)معروف غزل گو شاعر اوربرصغیر پاک و ہند کے کلاسیکی ادبی رسالے ماہنامہ’’ نیرنگ خیال‘‘ راولپنڈی کے مدیر اعلاسلطان رشک راولپنڈی میں انتقال کر گئے ،سلطان رشک 10اپریل1943کو دہلی میں پیدا ہوئے،قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے پہلے چند سال گوجر خان اور پھربعد ازاں راولپنڈی منتقل ہوئے،گورڈن کالج راولپنڈی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ،کالج میں تعلیم کے دوران ہی ادبی سرگرمیوں میں متحرک ہوئے ،دسمبر1963میںحکیم یوسف حسن کے انتقال پر کلاسیکی ادبی رسالے نیرنگ خیال کے مدیر بنے جسکی ادارت تادم مرگ نبھاتے رہے ،نیرنگ خیال میں برصغیر پاک و ہند کے تمام نامور شعراء اور ادیبوں کی نگارشات تسلسل سے شائع ہوتی رہی ہیں،سلطان رشک کا اولین شعری مجموعہ ’’دریا کی دہلیز‘‘تھا بعد ازاں ’’کاغذ کا گھر‘‘کے نام سے دوسرا شعری مجموعہ بھی شائع ہوا،طنز ومزاح پر مبنی رسالے’’اردو پنچ‘‘کے بھی مدیر رہے ، جڑواں شہروں کی معروف ادبی شخصیات احمد فراز،سید ضمیر جعفری،جوش ملیح آبادی،کرنل محمد خان ،نثار ناسک ،سید عارف،شوکت مہدی،کرنل سید مقبول حسین ،زاہد حسن چغتائی،ڈاکٹر رشید نثار،حکیم فضل الٰہی بہار ،عائشہ مسعود ملک سے رفاقت رہی ،لیاقت روڈ پرنیرنگ خیال کادفتر کئی دہائیوں تک ادبی سرگرمیوں کا مرکز رہا،صدر جی پی اوکے سامنے شیزان ہوٹل میں سلطان رشک کی معیت میںسید عارف،شوکت مہدی،کرنل سید مقبول حسین جیسی ادبی شخصیات روزانہ مغرب کے بعد محفلیں سجاتیں جو کئی گھنٹے تک جاری رہتیں،کئی سال قبل فالج کے مرض میں مبتلا ہوئے لیکن اسے مجبوری نہ بنایا اور علالت کے باوجود باقاعدگی کیساتھ نیرنگ خیال کی اشاعت کا اہتمام کرتے رہے ۔دریں اثناء اکادمی ادبیات کی صدر نشین پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف اور ڈائریکٹر جنرل سلطان محمد نواز ناصر نے ملک کے نام ور شاعر، ادیب اور دانش ور سلطان رشک کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ سلطان رشک طویل عرصے تک معروف ادبی مجلے 'نیرنگ خیال' کے مدیر اعلی رہے اور رسالہ 'اردو پنچ' کی بھی ادارت کی۔ انہوں نے 'نیرنگِ خیال' جیسے وقیع مجلے کے توسط سے بہت سے نوجوان شعرا کو متعارف کروایا اور ادب کو فروغ دیا،انہوں نے مرحوم کے لیے مغفرت اور ان کے پس ماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔