بھارت نے اگر کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو شائینگ انڈیا کا نعرہ ڈارک انڈیا میں تبدیل ہوجائیگا: مجلس مذاکرہ

لاہور (سپیشل رپورٹر) بھارت نے اگر کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو شائینگ انڈیا کا نعرہ ڈارک انڈیا میں تبدیل ہوجائیگا۔ کشمیریوں کو سب سے پہلے حق خودارادیت ملنا چاہئے تب وہ بتا دیں گے کہ وہ پاکستان کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ووٹ تو پاکستان کے حق میں ہی دیں گے۔ اس وقت پاکستان میں کشمیر پالیسی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھے بیٹھ کر واضح لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے تاکہ بھارت سے کھل کر کشمیر کے مسئلہ کے حل کیلئے بات چیت کی جائے۔ پاکستان کے عوام کی 5 فروری کو کشمیری بھائیوں سے یکجہتی ان کی روح میں نئی امنگ پیدا کرتی ہے کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔ یہ باتیں روزنامہ نوائے وقت/دی نیشن اور وقت نیوز کے زیراہتمام کشمیر ’’پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘ کے موضوع پر حمید نظامی ہال میںمجلس مذاکرہ سے مختلف سیاسی جماعتوں و مکتبہ فکر کے افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہیں۔ اس مجلس مذاکرہ میں منتظم کے فرائض پرویز حمید نے سرانجام دئیے جس میں حاضرین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کھل کر جذباتی انداز میں کیا۔ ایک مقرر نے جب حاضرین سے پوچھا کہ بتائیں کشمیر کس طرح آزاد ہوگا تو تمام حاضرین نے نعرہ لگایا کہ کشمیر صر ف جہاد سے آزاد ہوگا۔ صدر مجلس جنرل (ر) نصیر اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کے جذبات دیکھ کر یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کشمیر آزاد ہو کر رہیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ پانی ہے اور بھارت پاکستان کو پانی سے محروم کر رہا ہے اور اب اگر جنگ ہوگی تو وہ کشمیر اور پانی کیلئے ہوگی۔ ہمیں کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے اور اب تو دنیا بھی ہمارے حق میں ہے اور کھلم کھلا کہہ رہی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو کچھ ممبئی میں ہوا کہ چند افراد نے پورے شہر کو یرغمال بنالیا تھا‘ اگر بھارت مسئلہ کشمیر حل نہیں کریگا تو بھارت کے ہر شہر میں ممبئی جیسی صورتحال پیدا ہوجائیگی۔ ممبئی حملوں نے ایک اور پیغام بھارت کو دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو کمزور نہ سمجھے اور کشمیر کا مسئلہ حل کردے ورنہ ’’شائینگ انڈیا‘‘ کا نعرہ ’’ڈارک انڈیا‘‘ میں تبدیل ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر اپنی ڈائریکشن ٹھیک کرلیں تو ہمیں کامیابی ضرور ملے گی اور کشمیر کے اوپر نئی ڈائریکشن کی حکومت پاکستان کو بھی ضرورت ہے۔ مسلم کانفرنس کے راہنما اور سابق ممبر کشمیر اسمبلی مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ کشمیر آزاد ہوگا۔ فکر اقبال اور طرز قائد کی وجہ سے اور اسی جذبے کو سامنے رکھ کر کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کشمیری سمجھتے ہیں کہ جب پاکستان مضبوط ہوگاتو کشمیر ی بھی مضبوط ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ گلگت اور بلتستان کو کشمیر کا حصہ رہنے دیں اس سے پاکستان کا کیس مضبوط ہوگا۔ جو لوگ افواہیں پھیلا رہے ہیںوہ سن لیں اگر اب بھی کشمیریوں سے کو ووٹ کے ذریعے پوچھا جائے کہ وہ کس کے ساتھ جانا چاہتے ہیں تو 95 فیصد کشمیری اب بھی پاکستان کے حق میں ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی منزل پاکستان ہے اور اگر پاکستان نہیں ہوگا تویہ منزل بھی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت علامہ اقبالؒ کی فکر اور قائد کے طرز کے عمل امین مجید نظامی ہیں۔ وہ سالار کشمیر ہیں اللہ ان کو لمبی عمر عطا کر ے۔ تحریک انصاف کے رہنما وائس ایڈمرل (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ایک چیز کو ہمیں ضرور مدنظر رکھنا چاہئے جب تک ہم اپنا گھر بہتر نہیں کریں گے اس وقت تک کوئی تبدیلی نہیں لا سکتے۔ وہ تبدیلی یہ ہے کہ حقیقی جمہوریت کو پروان چڑھایا جائے مگر میں معذرت کے ساتھ یہ بھی کہوں گا کہ ہمیں سب سے زیادہ نقصان اس ملک میں مذہبی سوچ رکھنے والے لوگوں نے پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے گھر سوات میں اپنی بچیوں ، بلوچستان میں اپنے بچوں کو مار کر دہشت گرد قرار دے رہے ہیں اسلئے ہم سب کا فرض ہے کہ ہم ان کیلئے سڑکوں پر نکلیں۔ ڈاکٹر احسن منزل نے کہا کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے اور نوائے وقت نے کبھی کشمیر کے حوالے سے لچک پیدا نہیں کی۔ خواجہ غلام علی لون کشمیری رہنماء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ سے کشمیر کاز کو دھچکا لگا تھا۔ مجلس مذاکرہ سے ڈاکٹر آصف منظر‘ فیصل نازکی‘ سردار اختر جاوید‘ سلمان بیگ‘ مرزا صادق جرال‘ رانا غلام اختر‘ امیر علی اعوان‘ سہیل سرفراز‘ مطلوب وڑائچ‘ احسان بٹالوی‘ عابد گلگتی‘ بلال اسلم صوفی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

ای پیپر دی نیشن