ایف آئی اے نے این آئی سی ایل کیس میں مونس الٰہی کے پیش ہونے کی مہلت ختم ہونے پرتحقیقات کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ کرلیا

ایف آئی اے کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق این آئی سی ایل سکینڈل میں
رکن پنجاب اسمبلی چوہدری مونس الہی طلبی کی باوجود دی گئی مہلت کے دوران حکام کےسامنے پیش نہیں ہوئے،
اب تفتیشی اداروں نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایف آئی اے اس بات کی تحقیقات بھی کر رہی ہے کہ اس کیس کے مرکزی ملزم میجر ریٹائرڈحبیب اللہ وڑائچ اور اسکے بیٹے محسن وڑائچ کے بتیس کروڑ روپے چودھری مونس الٰہی کے
کاروباری ملازم محمد مالک کے اکاؤنٹس میں کس طرح منتقل ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل اس بات کی تحقیقات کررہا ہے کہ مونس الہی کے ملازم محمد مالک کے دو فرضی اکاؤنٹس میں یہ رقم کس کے کہنے پر ٹرانسفر کی گئی۔ اس حوالے سے چوہدری مونس الہی کو بھی بعذریعہ سمن طلب کیا گیا تھا،
بیس جنوری کو انکی لندن روانگی کے بعد ایف آئی اے حکام کو یہ بتایا گیا کہ وہ چار فروری کو وطن واپس پہنچیں گے تاہم اس مہلت کے باوجود چوہدری مونس الہی قائم کردہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوسکے۔
دوسری جانب چوہدری برادرن کے میڈیا سیل سے جاری ہونے والے مونس الہی کے وکیل کے ایک بیان کے کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ادارہ اس اہم کیس میں گمراہ کررہا ہے اور چوہدری مونس الہی کو مہلت دئیے بغیر انکے خلاف وارنٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن