ڈھاکہ(اے ایف پی/ثناءنیوز) بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے متنازعہ ٹربیونل نے 71 ء کے دوران پاکستان ٹوٹنے کی مزاحمت کرنیوالے جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اور اپوزیشن لیڈر عبدالقادر مولدکو جنگی جرائم کے الزام میں عمر قیدکی سزا سنادی ہے۔انہوں نے خود پر لگائے گئے 6 الزامات کو مسترد کردیا ہے۔قبل ازیں جنوری میں اسی ٹربیونل نے جماعت اسلامی کے ہی ایک رہنماءمولانا عبدالکلام آزاد کو انکی غیر موجودگی میں سزائے موت سنائی تھی۔مذکورہ خصوصی ٹربیونل 71 ءکے دوران پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ملکر اس وقت کے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بننے کی مخالفت کرنیوالوں کیخلاف مقدمات چلا رہا ہے۔اے ایف پی کے مطابق جنگی ٹربیونل جماعت اسلامی کے کئی رہنماﺅں اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیر سمیت 12افراد کیخلاف مقدمات چلا رہا ہے۔ گزشتہ روز ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف ڈھاکہ سمیت بنگلہ دیش بھر میں جماعت اسلامی کے کارکنوں سمیت ہزاروں شہری احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے اور فسادات پھوٹ پڑے اس دوران ملک بھر میں سکول بند اور شٹر ڈاﺅن ہڑتال رہی جبکہ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ڈھاکہ میں مشتعل افراد نے بسوں کو نذر آتش کردیا۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس دوران بس میں موجود 4افراد شدید جھلس گئے جن میں سے ایک کی حالت انتہائی نازک ہے۔مظاہرین نے پولیس پر خود ساختہ پٹرول بم بھی پھینکے جبکہ فورسز نے ان پر ربڑ کی گولیاں چلائیں۔مظاہرین نے اپنے اسیر رہنماﺅں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ادھر جماعت اسلامی کے رہنماﺅں کے وکیل نے اپنے مو¿کل پر الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔ٹربیونل کے روبرو دوران سماعت عبدالقادر مولد نے ” اللہ اکبر“ کا نعرہ لگایا اور کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں۔سماعت کے موقع پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔جج عبیداللہ حسن نے فیصلہ سنایا۔ ادھر اٹارنی جنرل مہابے عالم کا کہنا ہے کہ عبدالقادر مولد براہ راست ڈھاکہ میں350 افراد کی ہلاکت میں ملوث ہے۔انہیں سزائے موت ہونی چاہئے تھی۔