اسلام آباد(نامہ نگار) ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلروں نے اےچ ای سی پرائےوےٹ ممبر ترمےمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دےا، وائس چانسلرز کمیٹی کا اجلاس ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں 137 نجی اور سرکاری شعبہ جات کی یونیورسٹیوں کی نمائندگی کرنے والے ریکٹرز اور وائس چانسلرز نے شرکت کی۔ اجلا س کا یک نکاتی ایجنڈا حال ہی میں تجویز کردہ پرائیویٹ ممبرز ایچ ای سی ترمیمی بل تھا۔ شیخ روحیل اصغر چیئر مین مجلس قائمہ برائے تعلیم و تربیت بشمول دیگر کمیٹی اراکین ، تسنیم صدیقی ، قدسیہ ارشد ، ڈاکٹر دونیہ عزیز، رخسانہ جمشید بٹر ، شیخ صلاح الدین، صفیان یوسف نے اس اجلاس میں شرکت کی۔ اور وائس چانسلرز کے ساتھ ترمیمی بل پر ان کے تحفظات اور تفکرات پر تبادلہ خیالات کیا،چیئر پرسن ہائیر ایجوکیشن کمیشن ایچ ای سی ڈاکٹرجاوید آر لغاری نے قومی اسمبلی سٹینڈنگ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کے چیئر مین اور اراکین کا وائس چانسلرز کی رائے جاننے کے حوالے سے وقت نکالنے پر شکریہ ادا کیا۔وائس چانسلرز نے کہا کہ پچھلی ایک دہائی میں یونیورسٹیوں نے بے انتہاءترقی کی ہے اور ایچ ای سی اصلاحات کی بطور رول ماڈل پیروی کی جا رہی ہے۔ اس تنظیم کے بے مثال حصہ کا بنیادی عامل اسکی خود مختیاری اور انتظامیہ ہے جو انتہائی قابل اور اعلی تعلیم یافتہ ماہر تعلیم اور پیشہ ور ماہرین پر مشتمل ہے ۔ مجوزہ بل کے اعلی تعلیمی شعبہ پر مضررساں اثرات ہوں گے اور ایک دہائی میں حاصل کی جانیوالی کامیابیوں کو پس پشت میں ڈال دے گا۔ وائس چانسلرز نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کی سماجی معاشی ترقی اور اعلی تعلیمی اداروں کے لیے کیلئے ایک انجن کا کردار ادا کر رہا ہے، یہ انتہائی بد قسمتی ہو گی کہ اگر اس وقت سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور رضامندی کے بغیر کسی قسم کے قانونی ضابطوں کو تشکیل دیا جائے۔وائس چانسلرز نے محسوس کیا کہ ایچ ای سی ایکٹ میں کسی قسم کی تبدیلی وزراءاعظم ہائی پاوورڈ کمیٹی کی قا ئم کردہ ٹاسک فورس کی سفارشات ہونی چاہئیںجو ابھی تک نوٹیفیکیشن کی منتظر ہے۔شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ کمیٹی ایسے کوئی اقدامات نہیں کرے گی جو پاکستان میں اعلی تعلیم کی خود مختیاری اور مستقبل کو کمزور کریں۔ " ہم کسی ایسے بل کو نہیں بھیجیں گے جو HEC کی کارکردگی اور خود مختیاری میںکمی لانے کا سبب بنے گا ۔