لاہور (نوائے وقت نیوز) جنرل (ر) شاہد عزیز نے وقت نیوز کے پروگرام ”ایٹ پی ایم ود فریحہ“ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا۔ نائن الیون کے بعد امریکیوں کا ہمارے اوپر بہت دباﺅ تھا کہ کشمیری مجاہدین کو ریپ اپ (RAP UP) کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کانفرنس جس میں دفتر خارجہ کے کئی لوگ موجود تھے، میں نے کہا کہ میرا بنیادی طور پر کشمیر پالیسی پر موقف ہے کہ کشمیر میں جہاد کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہاں پر 6 لاکھ بھارتی فوج پھنسی رہے تاکہ ہمارے بارڈر پر پیریٹی بہتر ہوسکے۔ اس جہاد کے نتیجے میں کشمیریوں پر بہت مظالم ڈھائے گئے۔ جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ یہ وقت ایسا نہیں کہ کسی کو بھی اجازت دی جائے کہ وہ وہاں جائے۔ نان سٹیٹ ایکٹرز کی کوئی بھی کارروائی چاہے وہ آزادی کیلئے ہی کیوں نہ ہو اسے غیرقانونی سمجھا جائے۔ جنرل (ر) شاہد عزیز نے کہا کہ میں نے جواب دیا اگر آپ اپنے موقف سے ہٹ گئے تو کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کشمیری رہنماءخصوصاً یٰسین ملک سے پوچھیں کہ میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں کتنا مخلص ہوں۔ جنرل (ر) شاہد عزیز نے کہا کہ پہلے میں بھی یہی سمجھتا تھا کہ جنرل پرویز مشرف مسئلہ کشمیر حل کرانے میں مخلص ہیں۔ میں اس وقت بھی کوشش کرتا رہا اس مسئلے کو حل کرانے میں جہاں تک ممکن ہوسکا۔ البتہ میں فوج چھوڑ کر تو نہیں جاسکتا تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا 1971 کی جنگ کے وقت پاکستان کا حکمران فوجی تھا۔ پاکستان اور بھارت دونوں طرف قتل و غارت ہو رہی تھی جنگ کو روکا جا سکتا تھا۔ سقوط ڈھاکہ کی ذمہ داری یحییٰ پر جاتی ہے مگر بھٹو بھی اہم کردار تھا۔ بھٹو کو ہیرو نہیں بنانا چاہیے۔ سب جانتے ہیں کہ ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ بھٹو نے ہی لگایا تھا۔