آئی بی خفیہ فنڈز کے غلط استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ میجر ریٹائرڈ مسعود شریف نے تحریری بیان سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

Feb 06, 2013 | 18:16

خصوصی رپورٹر

سپریم کورٹ انٹیلی جنس بیورو کے خفیہ فنڈز سے 2008 میں 27کروڑ روپے اور1988 میں 37کروڑ روپے کے غلط استعمال سے متعلق خبروں پر کیس کی سماعت کررہی ہے۔مسعود شریف خٹک نے 14 صفحات پر مشتمل ایک تحریری بیان میں واضح کیا ہے کہ بینظر کی پہلی حکومت کی برطرفی کے بعد سابق صدر غلام اسحاق خان اور اس وقت کے فوج کے سربراہ جنرل مرزااسلم بیگ کی مدد سے بینظر بھٹو کیخلاف آئی بی فنڈ میں خوربرد کا ایک ریفرنس لاہور ہائی کورٹ کو بھیجا گیا۔ ریفرنس کی سماعت کے دوران وہ استغاثہ کے گواہ کے طور پر عدالت میں پیش ہوئےتاہم ثبوت نہ ہونے کے باعث یہ معاملہ داخل دفتر کردییا گیا تھا۔آئی بی کے سابق سربراہ کا موقف تھا کہ بینظر کی پہلی حکومت کو اسلم بیگ اورغلام اسحاق کی طرف سے سازشوں کا سامنا تھا اور ان غیرآئینی قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انٹیل جینس بیورو کی طرف سے خفیہ فنڈز کا استعمال جائز اور قانون کے مطابق تھا۔مسعود شریف نے مزید کہا کہ1988 اور1990 کے دوران فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس سابق وزیراعظم بینظر بھٹو کو معلومات فراہم نہیں کرتے تھے اوربینظر بھٹو کی عملداری اسلام آباد تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے انٹیلی جنس بیورو کے ایک اور سابق سربراہ طارق لودھی کو بھی 2008 میں انٹیلی جنس بیورو کے 27کروڑ روپے کے خفیہ فنڈز سے متعلق تحریری بیان جمع کرانے کا حکم دیا جس کے بعد کیس کی سماعت دو روز کیلئے ملتوی کردی گئی۔


مزیدخبریں