مظفر آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز + نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف نے ایک پھر بھارت کو پرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا علاقے میں کشمکش اور غیر یقینی فضا برقرار رہے گی، بھارت ہماری دعوت کا مثبت جواب دے اور کشمیری عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دے، قیام امن کیلئے بھارت کے ساتھ ہر تجویز زیرغور لانے کیلئے تیار ہیں، کشمیریوں کو جائز حق دلا کر رہیں گے، کشمیری شہداءکی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے، پاکستان اور کشمیر کے درمیان اٹوٹ رشتہ ہے جو دن بدن مضبوط ہورہا ہے، موقف سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم کشمیریوں کے زخم پر مرہم رکھنے سے صرف نظر نہیں کر سکتے، ہر پلیٹ فارم پر ان کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے، علاقے میں امن کیلئے ہر تجویز زیر غور لانے پر تیار ہیں، طالبان سے مذاکرات بھی ہماری امن کی خواہش کا ثبوت ہیں، آنجہانی گاندھی کو معلوم تھا کہ ظلم کے ساتھ باہمی تعلقات خوشگوار نہیں رہ سکتے اس لئے انہوں نے پاکستان کو اس کا حصہ دینے کے لئے آواز اٹھائی۔ آج بھارت کی قیادت اسی جذبے کے ساتھ کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کر لے تو دونوں ممالک میں تعلقات اچھے ہو سکتے ہیں۔ قائداعظمؒ بھارت کے ساتھ امریکہ کینیڈا جیسے تعلقات کے خواہاں تھے۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مختلف منصوبوں کا اعلان بھی کیا۔ اس میں مظفر آباد میرپور کو دوہری شاہراہ کے ذریعے ملانا، مظفر آباد گڑھی حبیب اللہ اور بالاکوٹ کے ذریعے شاہراہ ریشم تک سڑک کی تعمیر اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تفصیلی اجلاس بلا کر مظفر آباد یا راولاکوٹ میں بیٹھ کر ترقیاتی منصوبے بنائینگے یہاں بھی صحت، بجلی، پانی اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں رہنی چاہئے۔ نجی شعبے کو متحرک کیا جائے وہ بھی ترقیاتی منصوبوں میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ پن بجلی کے شعبے میں بھی نجی سرمایہ کار آگے آئیں کیونکہ حکومت تمام منصوبوں کیلئے وسائل فراہم نہیں کرسکتی اگر نجی سرمایہ کار آگے آئیں تو حکومتی وسائل سماجی شعبے کی بہتری اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ ہوسکتے ہیں۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کے درمیان روحانی رشتہ روز بروز مضبوط ہوتا جا رہا ہے، یہ دن ان شہداءکے لئے باعث افتخار ہے جو آزادی کیلئے جانیں دے رہے ہیں ہم ان شہداءکی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے۔ کشمیر کا مسئلہ بنیادی انسانی حقوق اور حق خودارادیت کے حصول پر عملدرآمد کا متقاضی ہے ہم کشمیریوں کے زخم پر مرہم رکھنے سے صرف نظر نہیں کرسکتے ۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے موقف پر مضبوطی سے قائم ہیں پوری قوم ان کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتی ہے ہمارا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے ہمارے درمیان ثقافتی، تاریخی، مذہبی اور سماجی رشتے قائم ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کیلئے جاری غیر متزلزل جدوجہد ان پر ہونے والے مظالم اور ناانصافی کا ردعمل ہے۔ وسیع البنیاد مقامی احتجاج اس بات کا ثبوت ہے کہ مسئلہ کشمیر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بین الاقوامی برادری بھی کئی عشروں سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ظلم و ستم کو نظر انداز نہیں کرسکتی اسے اپنی خاموشی توڑنا ہوگی پاکستان ہر فورم پر اپنی کوششیں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک کشمیریوں کو ان کا جائز حق نہیں مل جاتا۔ کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اسے جنوبی ایشیا میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ پاکستان بار بار اس موقف کا اظہار کر رہا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات بامعنی، نتیجہ خیز اور بامقصد مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ کشمیریوں کی مشکلات دور کرنے کیلئے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں لائن آف کنٹرول کھولنا بھی شامل ہے تاکہ دونوں اطراف کے لوگ آپس میں مل سکیں۔ تجارت اور آمدورفت جاری ہے اور یہ ہمارے اس عزم کی عکاس ہے کہ ہم کشمیریوں کو ہر ممکن سہولیات دینا چاہتے ہیں ہم پاکستان کے ساتھ ساتھ اس خطے میں بھی امن چاہتے ہیں اور امن کیلئے ہر تجویز زیر غور لانے کو تیار ہیں۔ 1998ءمیں جس خلوص کا ثبوت دیا تھا آج بھی اسی جذبے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں برصغیر کی تقسیم اس لئے ہوئی تھی کہ جھگڑے ختم کرکے ہم اچھے ہمسایوں کی طرح رہیں اس ضمن میں قائداعظمؒ کا موقف بھی واضح تھا اور انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کینیڈا اور امریکہ جیسے تعلقات کی بات کی تھی۔ ہمیں خطے کے ڈیڑھ ارب لوگوں کا مفاد عزیز ہونا چاہئے ان کا حق ہے کہ انہیں تما م ضروریات زندگی حاصل ہوں۔ نواز شریف نے کہا کہ امن کی خواہش کے پیش نظر ہم نے طالبان سے مذاکرات شروع کئے ہیں، چاہتے ہیں کہ افغانستان میں بھی مقامی گروپ مسئلے کا حل نکالیں ۔ کشمیریوں کا بھی یہ حق ہے اور ہم ان کے حق کا دفاع کرتے رہیں گے۔ بھارت کو دعوت دیتے ہیں کہ کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق مسئلے کا حل نکالا جائے، ہمیں توقع ہے بھارت بھی مسئلے کے پرامن حل کیلئے ہماری دعوت کا مثبت جواب دے گا اور کشمیری عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دیگا۔ پاکستان اور آزاد کشمیر ایک وجود کے دو حصے ہیں ہماری ایک تاریخ اور ایک ہی مستقبل ہے اور یہاں کی ترقی اور عوام بھی ہمیں پاکستان کی طرح عزیز ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آزاد کشمیر میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی حکومت اپنی ساری توجہ عوام کی خوشحالی پر مرکوز کر ے ہم مکمل تعاون کرینگے۔ ہم برداشت، ہم آہنگی اور قانون کی بالادستی کی سیاست چاہتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ رواداری کی سیاست فروغ پائے اس سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا۔ نواز شریف نے کہا کہ مری سے مظفر آباد ٹرین سروس ہونی چاہئے اگر سرینگر سے ٹرین سروس چل سکتی ہے تو یہاں سے کیوں نہیں۔ دوسرے مرحلے میں یہ ٹرین سروس چکوٹھی تک بھی جاسکتی ہے اس سے آزاد کشمیر کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کوبھی فائدہ ہوگا۔ آج سکیورٹی اور امن وامان بڑا مسئلہ بن چکے ہیں کراچی سے بلوچستان تک معاملات کو ٹھیک کرنا ہے، فرقہ واریت پر قابو پانا ہے، میں جب پہلے وزیراعظم بنا تھا تو میرا نوے فیصد وقت ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوتاتھا لیکن اب سارا وقت مسائل کی نذر ہوجاتا ہے اور پیسہ بھی یہاں لگانا پڑتا ہے۔ آزاد کشمیر کے نوجوان بھی یوتھ بزنس لون سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ہم آزاد کشمیر کو ترقی کے حوالے سے ماڈل بنانا چاہتے ہیں یہاں سیاست کو فروغ دے کر آمدنی میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے اور دنیا بھر کے لوگ یہاں آسکتے ہیں پاکستانی عوام دنیا بھر میں کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کی بھرپور سیاسی، سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ بی بی سی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ گاندھی جی کو معلوم تھا کہ ظلم کے ساتھ باہمی تعلقات خوشگوار نہیں رہ سکتے اس لیے انھوں نے پاکستان کو اس کا حصہ دینے کے لیے آواز اٹھائی۔ اگر آج بھی بھارت کی قیادت اسی جذبے کے ساتھ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کر لے تو دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہو سکتے ہیں۔ قائداعظمؒ بھارت کے ساتھ امریکہ اور کینیڈا جیسے تعلقات کے خواہاں تھے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیر کے حل کے موقف پر مضبوطی سے قائم ہے۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہشمند ہے۔ یہ طالبان سے مذاکرات کے اقدام سے بھی عیاں ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان بھائی اپنے مسائل کا حل خود نکالیں۔ اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید، اپوزیشن لیڈر راجہ فاروق حیدر نے بھی خطاب کیا۔ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن، وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر اور وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بھی موجود تھے۔
لاہور + اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) پاکستان اور آزاد کشمیر میں یوم یکجہتی کشمیر روایتی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا اور اس عزم کی تجدید کی گئی کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی جدوجہد میں برسرپیکار مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت بھرپور طریقے سے جاری رکھی جائے گی۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کنٹرول لائن کے دونوں طرف ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ ملک بھر میں سیمینارز اور تقریبات کا اہتمام بھی کیا گیا اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کئے گئے۔ اخبارات نے خصوصی ایڈیشن شائع کئے۔ میرپور کے مقام پر منگلہ اور کوہالہ پل سمیت کئی مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بنا کر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔ ملک بھر میں عام تعطیل رہی۔ ریلیوں کے دوران فضا کشمیر بنے گا پاکستان اور دیگر نعروں سے گونج اٹھی۔ دنیا بھر میں پاکستان کے سفارتخانوں میں بھی یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے تقریبات کا اہتمام کیا گیاور اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔ جماعة الدعوة، جماعت اسلامی اور دیگر تنظیموں کے زیر اہتمام کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے جلسے، جلوس، مظاہرے اور ریلیاں منعقد کی گئیں جن میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے انسانیت سوز مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی پرزور مذمت کی گئی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ قومی قومی اسمبلی کی خصوصی کشمیر کمیٹی کے وفد نے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر میں کمیٹی کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے نام یادداشت جمع کرائی گئی جس میں عالمی ادارے سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیری عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حق خود ارادیت دلانے کے لئے ذمہ داری پوری کرے۔ سائرن بجانے کے بعد بھارتی وسعت پسندانہ عزائم کے خلاف بر سر پیکار کشمیری حریت پسند عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے میرپور کے مقام پر منگلا اور کو ہالہ پل پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئیں، آزاد کشمیر کو پاکستان کے ساتھ ملانے والے علاقوں برار کورٹ، منگلا اور آزاد پتن کے مقام پر بھی لوگوں نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا، خراب موسم کے باوجود سکول کے بچوں سمیت سینکڑوں شہریوں نے آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بنائیں۔ جماعة الدعوة پاکستان کے زیرانتظام یکجہتی کشمیر کے حوالہ سے آزاد کشمیر اور صوبائی دارالحکومت لاہور کی طرح ملک بھر کے مختلف شہروں میں یکجہتی کشمیر کانفرنسوں، ریلیوں اور سیمینارزکا انعقادکیا گیا جن میں جماعة الدعوة کے مرکزی قائدین کے علاوہ دیگر مذہبی، سیاسی و کشمیری تنظیموں اور جماعتوں کے رہنماﺅں نے خطاب کیا۔ کشمیر کانفرنسوں اور ریلیوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ لاہور میں جماعة الدعوة کے زیر اہتمام مرکز القادسیہ چوبرجی سے مسجد شہداءمال روڈ تک ایک بڑا یکجہتی کشمیر کارواں نکالا گیا جس میں لاہور اور اس کے گردونواح سے سکولز، کالجز، یونیورسٹیز و دینی مدارس کے ہزاروں طلبائ، وکلائ، تاجروں اور سول سوسائٹی سمیت مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک بہت بڑے جم غفیر نے شرکت کی۔ کارواں میں شریک افراد کی طرف سے فلک شگاف نعروں کی بدولت تاریخی شاہراہ قائد اعظم اور گردونواح کے علاقے کشمیریوں سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ، تیرا نگر میرا نگر سری نگر سری نگر، کشمیر بنے گا پاکستان اور حافظ سعید سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ کے نعروں سے گونجتے رہے۔ کارواں کی قیادت امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما انجینئر نوید قمر، مولانا ابو الہاشم، محمد یحییٰ مجاہد، حافظ خالد ولید، مولانا ادریس فاروقی ودیگرنے کی۔ شرکاءنے ہاتھوں میں کلمہ طیبہ والے پرچم، پلے کارڈز، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔ مختلف شہروں میں ریلیوں اور جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے جماعة الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن، لیاقت بلوچ، دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق، امیر جماعت اسلامی جموں کشمیر عبدالرشید ترابی، تحریک حریت کے کنوینئر غلام محمد صفی، مولانا امیر حمزہ، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، فرید پراچہ، ڈاکٹر وسیم اختر، حافظ عبدالر¶ف اور دیگر رہنما¶ں نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ آزادی کشمیر کیلئے خون کا آخری قطرہ بھی بہا دینگے۔ کشمیر جلد بھارت کے تسلط سے آزاد ہو گا۔ اقوام متحدہ کشمیر سے متعلق پاس کی گئی قراردادوں پر عمل کرائے جبکہ ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی، دختران ملت مقبوضہ کشمیر کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو اپنی آزادی سے زیادہ پاکستان میں امن و استحکام کی فکر ہے کیونکہ جب تک پاکستان مضبوط نہیں ہو گا اس وقت تک وہ مسئلہ کشمیر کے لئے بھی اپنا مناسب کردار ادا نہیں کر سکتا ہم پاکستان کا حصہ تھے اور رہیں گے۔ کشمیری قوم مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ کسی صورت قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ جماعةالدعوة کے کشمیر کارواں اور جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کہا کہ کشمیر کا مسئلہ افغانستان سے جڑا ہوا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت سے تجارت اور پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کے فیصلے قوم قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، کشمیریوں کی آزادی کیلئے خون کا آخری قطرہ تک بہانے کو تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار حافظ محمد سعید، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، مولانا امیر حمزہ، آسیہ اندرابی (ٹیلیفونک)، ڈاکٹر فرید پراچہ، صاحبزادہ سلطان احمد علی، حافظ عبدالرﺅف ، انجینئر نوید قمر، شیخ نعیم بادشاہ، سلطان محمود ضیائ، مولانا ابو الہاشم، مولانا محمد ادریس فاروقی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ اس وقت پاکستان انتہائی حساس حالات سے دوچار ہیں۔ ایک طرف مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں تو دوسری طرف افغانستان میں بیٹھا بھارت پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ بھارت کی دہشت گردی کو دنیا پر واضح کرنا چاہیے۔ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ اسمبلی میں کشمیریوں کے حق میں قرارداد پاس کی گئی ہے لیکن یہ بات یہیں پر ختم نہیں ہو جاتی۔ پاکستانی وزیر اعظم کو امریکہ سے دوٹوک انداز میں بات کرنی چاہئے کہ جب تک بھارت کا ایک بھی فوجی اور اس کے ٹریننگ سنٹر افغانستان میں موجود ہیں اس وقت تک پاکستان اور امریکہ کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہو گا اور انہیں کوئی محفوظ واپسی کا راستہ نہیں ملے گا۔ علامہ ابتسام الہٰی ظہیر نے کہاکہ جب تک سری نگر میں کلمہ طیبہ والا پرچم نہیں لہرا دیا جاتا کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کی مددوحمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے، مولانا امیر حمزہ نے کہاکہ کشمیر دنیا کا اہم ترین فلیش پوائنٹ ہے اگر دنیا نے مسئلہ کشمیر کو حل نہ کیا تو ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے اور صرف ایشیا میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں تباہی آئے گی۔ سربراہ آسیہ اندرابی نے اپنے (ٹیلیفونک ) خطاب میں کہاکہ کشمیری قوم مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ کسی صورت قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری تھکے نہیں ہیں۔ وہ اپنے خون کے آخری قطرہ بہنے تک جدوجہد آزادی جاری رکھیں گے۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاکہ پاکستانی قوم ہر سال پانچ فروری کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ کشمیریوں کا آج بھی ایک ہی نعرہ ہے”کشمیر بنے گا پاکستان“۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ ہمارا کلمہ کا رشتہ ہے۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہاکہ بھارت کے ساتھ آلو پیاز کی تجارت نہیں ہونی چاہئے، اقوام متحدہ امریکہ کی لونڈی بن چکی ہے۔ حافظ عبدالر¶ف، شیخ نعیم بادشاہ نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں لاہور میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ناصر باغ سے ہائیکورٹ چوک تک ریلی نکالی گئی ریلی کے اختتام پر ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے بزرگ کشمیری رہنما اور حریت کانفرنس کے سربراہ سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو اپنی آزادی سے زیادہ پاکستان میں امن و استحکام کی فکر ہے کیونکہ جب تک پاکستان مضبوط نہیں ہوگا اس وقت تک وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھی اپنا مناسب کردار ادا نہیں کر سکتا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے علاوہ کشمیر کا کوئی حل تسلیم نہیں کریں گے۔ ریلی سے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹر وسیم اختر، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے حافظ زبیر احمد ظہیر، جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ضلعی امیر میاں مقصود احمد، نومسلم برطانوی صحافی مریم ریڈلے، حافظ محمد ادریس، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، شیعہ علماءکونسل کے رہنما حافظ کاظم رضا نقوی، مجاہد کمانڈر جاوید قصوری ودیگر نے خطاب کیا۔ جبکہ سمیحہ راحیل قاضی، عافیہ سرور، زبیدہ جبیں کی قیادت میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھی ریلی میںبھرپور شرکت کی۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ حکمرانوں نے جہاد کو ترک اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کو دفن کرکے معاملہ کو سرد خانے میں ڈال دیا ہے لیکن اس کے باوجود کشمیر میں سال کے 365 دنوں میں سے 130دن ہڑتال رہتی اور وہ بھارتی افواج کے مظالم کے باوجود اپنی تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مریم ریڈلے نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ شدید مسائل سے دوچار ہے، بدقسمتی ہے کہ مصر اور مقبوضہ کشمیر سے اٹھنے والی بچوں و خواتین کی چیخیں اقوام متحدہ ے کانوں تک نہیں پہنچتیں۔ حافظ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ کشمیری عوام پر مظالم اقوام متحدہ کو نظر نہیں آرہے، میاں مقصود احمد نے کہا کہ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرکے ہم کسی پر احسان نہیں کر رہے بلکہ پانچ فروری ہمارے تجدید ایمان اور عہد کا دن ہے۔ حافظ کاظم نقوی نے کہا کہ امت کے اتحاد کے بغیر کشمیر آزاد نہیں ہو سکتا اگر ہم مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں تو پھر ایک قوم بننا ہوگا۔ جاوید قصوری نے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی شکنجے سے چھٹکارے کے لئے جہاد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام فیصل چوک میں یکجہتی کشمیر کیمپ لگایا گیا۔ مقررین نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کشمیریوں کے حق خود ارادیت دلانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر کے بغیر تکمیل پاکستان ممکن نہیں، پاکستانیوں کے دل کشمیری بہن، بھائیوں کے دلوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ مقررین میں مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک، جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری سید توصیف شاہ، ماجد ظہور ایم پی اے، میاں طارق و دیگر شمل تھے۔ اس موقع پر عثمان تنویر بٹ، نذیر خان سواتی، راجہ شاہجہاں، خواجہ سعد فرخ، شہزاد انور، شیخ شاہد اقبال، کیپٹن فاروقی، شہزاد بٹ و دیگر بھی موجود تھے۔ خواتین کارکنوں کی بڑی تعداد فرزانہ بٹ ایم پی اے، صغریٰ عائشہ، راحت شوکت، نسیم بانو کی قیادت میں موجود تھی۔ پرویز ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کشمیر کو پاکستان بنائے بغیر تکمیل پاکستان نہیں ہو گی۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانا پاکستان اور پاکستانیوں کی کشمیریوں سے کمٹ منٹ ہے اور نوازشریف کی قیادت میں پاکستان یہ کمٹ منٹ پوری کرے گا۔ سید توصیف شاہ نے کہا کہ کشمیر کی آزادی تک پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کی سفارتی اور مالی امداد جاری رکھے گی۔ ماجد ظہور نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت پاکستان میں مقیم کشمیریوں کے حقوق کا تحفظ کر رہی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کی آزادی کے لئے جدوجہد کرتی رہے گی۔ علاوہ ازیں گوجرانوالہ، شیخوپورہ، قصور، حافظ آباد، ننکانہ صاحب، پنڈی بھٹیاں اور دیگر شہروں میں بھی جلوس نکالے گئے۔ فیصل آباد میں بھی جماعة الدعوة، جماعت اسلامی اور دیگر تنظیموں کے زیر اہتمام کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالی گئیں۔ اسلام آباد میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سید منور حسن نے کہا ہے کہ کشمیریوں نے آگ اور خون کے تمام دریا عبور کر لیے آزادی کی منزل قریب ہے کشمیریوں کی آزادی کی اس منزل کو دنیا کی کوئی طاقت کھوٹا نہیں کر سکتی،کشمیریوں نے 5لاکھ شہداءپیش کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کریں گے۔ پاکستان کی پارلیمنٹ نے کشمیریوں کی حمایت میں قرارداد منظور کی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اصولی موقف پر ڈٹے رہنا اور کشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھنا اہل پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ عبدالرشید ترابی نے کہا کہ نوازشریف نے ہندوستان کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی ہے ہندوستان مذاکرات کے سارے مواقع ضائع کر چکا ہے۔ کشمیر ی آزادی کی جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں پوری پاکستا نی قوم ان کی پشت پر ہے۔ غلام محمد صفی نے اہل پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کشمیری کسی بندر بانٹ کو تسلیم نہیں کریں گے اور نہ ہی جنرل پرویز مشرف کے چار نکاتی فارمولے کو مانتے ہیں اور نہ ہی آلو پیاز کی تجارت کو قبول کریں گے۔ ادھر کراچی میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کشمیر اور فلسطینی کے مسئلے حل نہیں ہوتے دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکے گا عالمی برادری کشمیر پر جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ پاکستان سنی تحریک کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب کے باہر بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مولانا مجاہد عبدالرسول خان نے کہا کہ پاکستان کی تکمیل کیلئے کشمیر کی آزادی ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اس موقع پر کارکنان بھارتی مظالم کے خلاف بھرپور نعرے بازی کر رہے تھے۔ علاوہ ازیں ادارہ صراط مستقیم کے زیر اہتمام پریس کلب کے باہر مظاہرہ ہوا مقررین نے کہا کہ بھارتی افواج کے مظالم تحریک آزادی کشمیر کو روک نہیں سکتے۔ کامرس رپورٹر کے مطابق کسان بورڈ پاکستان کے زیر اہتمام لاہور سمیت کئی شہروں میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کئے گئے۔ پاکستان علماءکونسل کے زیر اہتمام بھی کئی شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ جماعت اہلسنت نے بھی لاہور سمیت کئی شہروں میں ریلیاں نکالیں اور کانفرنسوں کا اہتمام کیا۔ علاوہ ازیں تنظیمات و مدارس اہلسنت و الجماعت کے زیر اہتمام شملہ پہاڑی ت ک ریلی نکالی گئیں جو داتا دربار سے شروع ہوئی۔ ورلڈ پاسبان ختم نبوت اور اتحاد علماءکونسل کے زیر اہتمام بھی ریلیاں نکالی گئیں۔ علامہ ممتاز اعوان اور دیگر رہنما¶ں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداءکشمیر کے خون سے کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ ادھر اسلام آباد میں جماعة الدعوة کے زیراہتمام یکجہتی کشمیر کے حوالہ سے جامع مسجد قباءآئی ایٹ مرکز سے نیشنل پریس کلب تک ”کشمیر کارواں“ نکالا گیا جس کے اختتام پر ایک جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا جس سے دفاع پاکستان کونسل کے چئیرمین مولانا سمیع الحق، جنرل (ر) حمید گل، اعجازالحق، اجمل خان وزیر، قاری یعقوب شیخ، غلام محمد صفی، عبدالرحمن اور دیگر نے خطاب کیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہم پر جنگ مسلط کی گئی ہے کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور اسے بھارت سے چھڑائیں گے طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کے لئے پوری قوم دعا گو ہے ہم ملک میں قرآن و سنت کے نفاذ کی جنگ پر امن طریقے سے لڑ رہے ہیں۔ جنرل (ر) حمید گل نے کہا کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں کے درمیان کشمیر قدر مشترک ہے ،ہمارے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں لیکن ہمیں امریکہ اور اس کے غلاموں کے ساتھ گلہ ہے۔ اعجازالحق نے کہا کہ کشمیر قرار داد مذمت سے نہیں بلکہ ہندو کی مرمت سے آزاد ہو گا اور یہ کام پاکستان کے عوام جماعة الدعوہ کے ساتھ مل کر کریں گے۔ قاری یعقوب شیخ نے کہا کہ آلو پیاز کی تجارت کے کشمیر کا موقف نہیں چھوڑ سکتے۔ نمائندگان کے مطابق جماعت اسلامی حافظ آباد کے زیر اہتمام کشمیر ریلی کا ضلعی دفتر الفتح سے آغاز ہوا جس کی قیادت ڈاکٹر یٰسین انصاری محبوب الزماں بٹ امان اللہ چٹھہ نے کی۔ شرکاءنے جھنڈے بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے اور ”کشمیر بنے کا پاکستان“ کشمیر کی آزادی تک جنگ جاری رہے گی کے زبردست نعرے لگا رہے تھے۔ ریلی ونیکے چوک، کشہری روڈ فوارہ چوک سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچی۔ مقررین نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے جسے ازلی دشمن بھارت کے پنجے سے چھڑانے کےلئے ایک لاکھ کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ شیخوپورہ میں عوامی مسلم لیگ کے زیر اہتمام یوم کشمیر پر ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو ضلعی سیکرٹریٹ جدہ سنٹر سے شروع ہوکر جناح پارک شیخوپورہ سے ہو تی ہوئی بتی چوک میں آکر اختتام پذیر ہوئی، شرکاءریلی نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر یوں کے حق میں نعرے درج تھے۔ علاوہ ازیں جماعت الدعوة کے زیراہتمام شہر میں جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں جبکہ فضا کشمیر بنے گا پاکستان اور دیگر نعروں سے گونج اٹھی۔ گوجرانوالہ میں جماعة الدعوہ کے زیراہتمام یکجہتی کشمیر ریلی میں ہزاروں موٹر سائیکل سواروں نے شرکت کی۔ ریلی مرکز اقصی سے شروع ہو کر پرانے ٹیکسی سٹینڈ پر ختم ہوئی۔ ریلی سے محمد رمضان منظور، قاری زاہد سلیم، بلال قدرت بٹ، احسان الحق اور دیگر رہنماﺅں نے خطاب کیا۔ جماعت اسلامی ضلع گوجرانوالہ کے زیر اہتمام رےلی نکالی گئی۔ رےلی شےخوپورہ موڑ سے شروع ہوئی اور سےالکوٹی دروازہ پر جلسہ عام کی شکل اختےار کر گئی۔ بلال قدرت بٹ نے کہاہے کہ کشمیریوں کی قربانیاں لازوال ہیں۔ حق خودارادیت کشمیریوں کا حق ہے۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث گوجرانوالہ سٹی کے زیراہتمام ایک عظیم الشان ریلی نکالی گئی۔ پاکستان سُنی تحریک کے زیراہتمام ایمن آبادی گیٹ جی روڈ پر عظیم الشان کشمیر ریلی نکالی گئی جسکی قیادت محمد اکرام اور حافظ محمد طاہر رضا قادری نے کی۔ سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام شیرانوالہ باغ سے سیالکوٹ دروازہ تک نکالی گئی جس کی قیادت صاحبزادہ محمد داﺅد رضوی، مولانا محمد اکبر نقشبندی، مفتی محمد حسین صدیقی، الحاج سرفراز احمد تارڑ، مفتی غلام نبی جماعتی نے کی جبکہ جماعت اہلسنت کے زیراہتمام گوندلانوالہ چوک سے شیرانوالہ باغ تک ریلی نکالی گئی۔ پنڈی بھٹیاں میں جماعت الدعوة کے زیراہتمام کشمیر یکجہتی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا نے کشمیر کی آزادی اور بھارتی مظالم پر مشتمل بینر پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں کے ساتھ ریلی سڑکوں بازاروں سے گزری۔ علاوہ ازیں مختلف تنظیموں نے بھی ریلیاں نکالیں۔ قصور میں جماعت الدعوة کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے بعد للیانی روڈ پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا تحریک آزادی کشمیر در اصل غلبہ اسلام کی تحریک ہے بھارت نے اس تحریک کو کچلنے کیلئے اسرائیل کی مدد حاصل کی مگر وہ آج تک کشمیریوں کے جذبہ کو ختم نہیں کر سکا۔ ریلی سے سیف اللہ خالد، محمد اشفاق، جاوید قصوری اور دیگر نے خطاب کیا۔ علاوہ ازیں جماعت اسلامی قصور کے زیراہتمام بھی ریلی نکالی گئی۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے حزب المجاہدین کے ڈپٹی سپریم کمانڈر مولانا محمد جاوید قصوری، وقار ندیم وڑائچ اور دیگر نے کہا کہ ہم مسلمان کشمیری بھائیوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں ہونے دیںگے۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جماعت الدعوة اور شبا ب ملی کے زیر اہتمام دھولر چوک ننکانہ سے میلاد مصطفی چوک تک ایک ریلی نکالی گئی جس میں مختلف این جی اوز اور مقامی سکھ نمائندوںکے علاوہ سینکڑوں افراد نے شرکت کی شرکاءریلی نے مختلف کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے نعرے درج تھے ریلی ریلوے روڈ سے ہوتی ہوئی میلاد مصطفی چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ لاہور کی طرح اسلام آباد، ملتان، کراچی، حیدرآباد، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، جہلم، راولپنڈی، پشاور، سرگودھا، چکوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، ساہیوال، اوکاڑہ، مظفر گڑھ، تلہ گنگ، راجن پور، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خاں، ڈیرہ اسمعیل خاں، سکھر، بدین، کوئٹہ، میر پور، مظفرآباد، کوٹلی، قصور سمیت مختلف شہروں میں ہونے والی کشمیر کانفرنسوں، ریلیوں اور سیمینارز میں پیش کر دہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کی شہادت، حریت پسند قیادت کو پابندسلاسل کرنے اور گھروں، مارکیٹوں و دیگر املاک کی تباہی کے باوجود کشمیری قوم کا بھارت کے خلاف پرامن تحریک جاری رکھنا قابل تحسین ہے۔ غاصب بھارت کے خلاف جدوجہد میں پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے۔ پشاور پریس کلب کے سامنے جماعة الدعوة کے تحت جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ قبل ازیں ایک بہت بڑی ریلی نکالی گئی، جلسہ سے دختران ملت مقبوضہ کشمیر کی سربراہ آسیہ اندرا بی، جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما مولانا نصر جاوید، مولانا یوسف شاہ، جماعة الدعوة کے رہنما غازی سمیع اللہ و دیگر نے خطاب کیا۔
کشمیریوں سے یکجہتی کے لئے ریلیاں‘ مظاہرے ‘ کشمیر پر پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: وزیراعظم
Feb 06, 2014