لاہور(نیوزرپورٹر)محکمہ زراعت پنجاب نے جڑی بوٹیوں کے پیدا ہونے کی تین بنیادی وجوہات تلاش کر لی ہیں۔ جن میں (1)جڑی بوٹیاں جنگلوں ، غیر آباد جگہوں، نہروں، سڑکوں، کھالوں، ریل کی پٹڑیوں کے کنارے اگتی ہیں اور مسلسل کثیر تعداد میں اپنا بیج بناتی رہتی ہیں۔ جہاں سے یہ بیج ہوا، پانی اور جانوروں کے ذریعے کھیتوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
(2)
چراگاہوں میں چرنے والے جانور جڑی بوٹیاں کھاتے ہیں۔ کاشتکاران کا گوبر کھیتوں میں بطور کھاد استعمال کرتے ہیں تو جڑی بوٹیوں کے بیج گوبر کے ساتھ مل کر نئے کھیتوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ (3)بہت سی فصلوں کے بیجوں میں جڑی بوٹیوں کے بیج بھی ملے ہوتے ہیں۔ اس طرح جڑی بوٹیاں ایک کھیت سے دوسرے کھیت تک پہنچ جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کے بیج فصلوں کے بیجوں کے ساتھ مل کر نہ صرف ایک کھیت سے دوسرے کھیت تک بلکہ ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچ جاتے ہیں۔
مثلاً دمبی سٹی کا بیج ساٹھ کے عشرے میں میکسیکو سے درآمد شدہ گندم کے بیج کے ساتھ پاکستان پہنچ گیا اور آج ہمارے ملک کے لئے بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ترجمان محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ ان جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کے لئے مہم 20فروری سے شروع کی جائے گی۔ اس مہم کا مقصد ان جڑی بوٹیوں کے پیدا ہونے کے اسباب کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنا ہے۔