قارئین لمحہ موجود میں نہتے کشمیری جس طرح بھارتی درندوں کے ہاتھوں درندگی کا شکار ہیں اس کا تعین ہی لرزہ براندام کر دیتا ہے۔ 5 فروری کا دن پاکستانیوں نے اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مخصوص کیا ہے۔ تقاریر ہوں گی‘ جلسے ہوں گے ‘ جلوس نکالے جائیں گے اور اُن کو ہر سطح پر باور کرایا جائے گا کہ وہ اپنی آزادی اور حق خود ارادی حاصل کرنے کی کوششوں میں تنہا نہیں ہیں۔ ہم ان کے ساتھ ہیں لیکن اصل مقصد یہ بھی ہے کہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا جائے ‘ اُسے آنکھیں کھلی رکھنے کو کہا جائے ‘ ویسے صد حیرت اور صدمہ ہے اُن تمام بڑی قوموں اور قوتوں پر جو دُنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمان ہیں ان پر جور و جبر اور اُن کا بہتا خون دیکھ کر بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں گو کہ اچھی طرح جانتی ہیں انسان دنیا کے کسی بھی خطے یا قطعے پر بستے ہوں‘ کسی بھی عقیدے اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں ‘ سب کے خون کا رنگ ایک ہوتا ہے‘ احساسات یکساں ہوتے ہیں ‘ درد کے رشتے مشترک ہوتے ہیں جبکہ پاکستانی اور کشمیری بھائیوں کی تو رگوں میں خون بھی ایک ہی دوڑ رہا ہے سب کا خدا ایک ‘ کتاب برحق ایک ‘ ہادی دوجہان ایک ‘ وہ دو جسم کس طرح ہو سکتے ہیں؟ سب کے سینے میں ایک ہی دل دھڑک رہا ہے اُن کی آزمائش کی گھڑی میں ہر پاکستانی قدم قدم ‘ لمحہ لمحہ ‘ سانس سانس اُن کے ساتھ ہے۔
قارئین افسوس تو یہ ہے کہ ہمارے کشمیری بھائیوں ‘ بہنوں ‘ بچوں ‘ بوڑھوں ‘ جوانوں اور نوجوانوں کے ساتھ یہ سلوک صرف اب نہیں ہو رہا ہے بلکہ ہمارے دشمن کی پوری تاریخ ہی ہمارے خلاف اسی قسم کے غیر انسانی بلکہ حیوانی سلوک مظالم سے بھری پڑی ہے۔ اسی مکار ہندو نے1857ء کی جنگ آزادی میں انگریزوں اور سکھوں سے مل کر مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے تھے ‘ 1965ء میں رات کی تاریکی میں ہم پر جنگ مسلط کی۔1971ء میں بلا جواز ایک بار پھر حملہ آور ہوا ‘ سیاچین میں ابھی تک ہمارے ساتھ نبردآزما ہے جبکہ کشمیر کو مسلسل اپنے پنجہ استبداد میں دبوچ رکھا ہے یہاں تک کہ آج وہ دن آ گیا ہے جب اس کے گھنائونے مظالم سے پرد ہ اٹھ چکا ہے اب عالمی طاقتیں آگے بڑھیں اور مسئلہ کشمیر کو یو این او کی قرار دادوں کے مطابق حل کروائیں‘ بھارت پر دبائو بڑھائیں کہ وہ کشمیر کی وادی میں انسان ‘ انسانیت اور انسانی اقدار کا قتل عام بند کرائے‘ وہاں کے مکینوں کو اپنی مرضی سے جینے کا حق دے۔ امریکہ مسئلہ کشمیر میں براہ راست مداخلت کرکے بھارت کا کشمیریوں پر اندھے تشدد سے نہ صرف ہاتھ روکے بلکہ اس سے پچھلے پچاس سالوں میں انسانیت کی دھجیاں اڑانے کا حساب بھی لے‘ اُن کے عقوبت خانوں پر چھاپے مارے جائیں ‘ ان کو کشمیر سے نکل جانے کا حکم دیا جائے جبکہ یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے لئے بھی ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے بات صرف انسانی اجسام پر اُن کے تشدد ہی کی نہیں بلکہ یہ انسانی رُوحوں تک کو اپنی غلامی میں لینے کا کالا دھندہ بھی ہے بنیادی طور پر انسان آزاد پیدا ہوا ہے ‘ آزاد رہنا اس کا بنیادی حق ہے اور یہ حق اُس سے کوئی نہیں چھین سکتا دُنیا بھر کے ممالک کو چاہئے کہ وہ اپنی اپنی سفارتی سطح پر کشمیریوں کے حقوق کے حق میں آواز اٹھائیں تاکہ وہ اپنے گھروں میں سُکھ کا سانس لے سکیں جہاں تک ہم پاکستانیوں کا تعلق ہے تو وہ ہر لمحہ اپنے کشمیری بھائیوں کی آخری اور حتمی فتح تک ان کے ساتھ ہیں۔ اُن کو یقین دلاتے ہیں کہ اپنی جدوجہد میں وہ خود کو کبھی تنہا نہ سمجھیں لہذا کشمیری بھائیو بڑھے چلو قربانی کی راہ پر اپنے قدم مت روکو ‘ تمہاری منزل قریب آنا چاہتی ہے ۔ تم نے سرخ ظلم کی لمبی سیاہ رات کاٹ لی ہے۔
اب آزادی کا سُنہرا سویرا طلوع ہونے میں بہت کم وقت رہ گیا ہے ‘ تمہاری فتح کے لئے اس وقت ہمارے کروڑوں ہونٹ اور کروڑوں ہاتھ دُعا گو ہیں ‘ بخدا تم اپنے پیاروں کے خون سے سرخ زمین پر ایک بھی قدم اٹھائو گے تو جھک کر دیکھ لینا بلکہ یقین کرنا تمہارے قدموں کے ساتھ ہمارے چالیس کروڑ قدم ہمقدم ہونگے ‘ اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے پتھر کے بت پوجنے والا تمہارا پتھریلا بے مذہب دشمن عنقریب تمہاری جنت نظیر وادی سے نابود ہو جائے گا ظلم و جبر بلکہ ہر چیز کی اس دنیا میں ایک انتہا ہوتی ہے اور وہ انتہا کی تمام حدوں سرحدوں کو عبور کر چکا ہے بلکہ آبی جارحیت کرکے وہ یزیدیت کی ایسی انتہا تک چلا گیا جس کے بعد اُس کے مکر و فریب ‘ عیاری اور جبر و تشدد کی حتمی انتہا ہوا چاہتی ہے۔ وہ تہس نہس ہونے کے قریب ہے ‘ دُنیا دیکھ رہی ہے۔ الحمدوللہ اُس کی بُزدل فوج نفسیاتی اور اعصابی تنائو کا شکار ہو کر خود کو خود ہی یا ایک دوسرے کو تشدد سے ہلاک کر رہی ہے اللہ نے چاہا تو اُس کے سارے دائو اُسی کی طرف پلٹ پڑیں گے‘ گھنائونی سازشیں اُسی پر اُلٹ جائیں گی ‘ اُس کا ہر وار خود اُسی پر ہو گا حق تو یہ ہے کشمیری بھائیو کہ تم لوہے کے ڈھلے ہوئے ہو تمہارے اس آہنی پن پر سلامتی ہو۔ گو کہ تم ہر لمحہ یزیدیت کے مقابلے پر ہو مگر یاد رکھو حسینیت تمہاری وراثت ہے ‘ شہادت تمہاری تاریخ ہے‘ صداقت تمہارا دین ہے‘ محبت الہی تمہاری فطرت ہے ‘ تم قاسم کی جرائتوں کے امین ہو ‘ طارق کے وارث ہو‘ تم کشتیاں جلا کر جیتنا اور جینا جانتے ہو‘ تم وطن کی مٹی کی محبت میں اندھا دھند دشمن کا جبر سہہ رہے ہو مگر تمہارے سینوں میں قرآن کی روشنی موجود ہے۔ تم ضرور اپنی روشن منزل تک پہنچو گے۔ ہماری نیک خواہشات تمہارے ساتھ ہیں۔ تم پل بہ پل ہماری دعائوں کے حفظ اور گھرے میں ہو۔ اللہ تمہیں ہمت دیئے جائے دشمن پر شاہباز کی طرح جھپٹو اور اُسے نیست و نابود کردو تاکہ اُنہیں معلوم ہو کہ…ع
اُنہیں کیا خبر کہ کیا ہے؟ رہ ورسم شاہبازی؟