لاہور(ندیم بسرا) پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے اعلی حکام کے تقسیم کار کمپنیوں کے افسران کی پروموشن پالیسی کی سخت ترین شرائط اور احکامات نے پاور سیکٹر کی ترقی کے آگے پل باندھ دیا۔ وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے پیپکو کی پالیسیوں کے آگے ہتھیار ڈال دئیے۔ پیپکو کی پسند، ناپسند کی پالیسی نے انجینئرز کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ ترقی پانے والے انجینئرز کو دوسری تقسیم کار کمپنیوں میں بھجوانے سے بجلی کا نظام کمزور ہونے کے ساتھ لائن لاسز بڑھیں گے، ریکوری میں کمی واقع ہوگی اور گرمیوں میں صارفین کو پھر 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا ،اس اقدام سے گرمیوں میں بجلی کی فورس لوڈشیڈنگ ہوگی جس سے موجودہ حکومت کی نیک نامی پر سوال اٹھیں گے اور آئندہ عام انتخابات میں موجودہ حکومت کوبجلی کی کمپنیوں کے بگڑتے معاملات کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا ۔وزارت پاور کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ان تمام معاملات کو وزیر اعظم کے نوٹس میں لایا جارہا ہے جس پر وزیراعظم عنقریب احکامات جاری کریں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ڈی پیپکو مصدق احمد خان نے حال ہی میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میںبجلی کی تمام کمپنیوںکے چیف ایگزیکٹوز ،ہیومن ریسورس ڈائر یکٹر کو پابند کیا ہے کہ پروموشن پالیسی پر عمل درآمد نہ کرنے پر ان افسران کے خلاف پاکستان واپڈا ایمپلائز(ای اینڈ ڈی )رولز 1972 کے تحت فرائض میں غفلت /اختیار ات کے غلط استعمال کی کاروائی کا کیس بنایا جائے گا ۔پیپکو کا گریڈ اٹھارہ سے گریڈ انیس میںپروموشن بورڈ ڈیڑھ برس بعدواپڈا ہائوس میں منعقد ہوا جس میں ترقی پانے والے59 انجینئززکوخوش خبری کے ساتھ سخت شرائط بھی سنا دیں کہ ایکسئین سے سپرنٹنڈنٹ انجئنرز کے عہدے پر ترقی پانے والوں کو دوسری کمپنیوں میں بھجوایا جا ئے گا ۔کمپنیوں کے سربراہ،چیف ایگزیکٹوز،ایچ آر ڈائریکٹر انہیں فوری ریلیو کریں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے سپرنٹنڈنٹ انجینئرز کو دوسری کمپنیوں میں بھجوانے کے احکامات پہلی بار سامنے آرہے ہیں اس سے قبلسینئر ترین رینک کے افسران چیف انجینئرز یا جنرل منیجرز کو دوسری کمپنیوں میں بھجوادیا جاتا رہا ہے ۔سپرنٹنڈ نٹ انجئینرز (ایس ایز) کو دوسری جگہ بھجوانے کا کمپنیوں کوہر صورتنقصان کا سامنا کرنا پڑے گا ڈسکوز کو چلانے کے لئے آپریشن کا شعبہ سب سے اہم ہے کیونکہ آپریشن کا ایک ایس ای اپنے سرکل میں ریکوری ،لائن لاسز اور سسٹم کو ٹھیک کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے ،ایس ای کا تجربہ بیس سے تیس برس کا ہوتا ہے وہ صارفین کے رویوں سے واقف ہوتا ہے وہ سسٹم کو بہتر طریقے سے چلانے کی کوشش کرتا ہے۔ نئی کمپنی میں جاکر وہ اچھی کارکردگی کسی صورت نہیںدکھا سکے گا اس کو علاقے کے محل وقوع کا بھی علم نہیں ہوگا ،سینئر افسران کا کہنا ہے پیپکو ایک جانب قانون کی عمل داری کی بات کرتا ہے مگر پیپکو کی جنرل مینجر کی اہم آسامی پر نیسپاک کے ایڈوائز محمد سلیم کو تعینات کیا گیا ہے ۔محمد سلیم ڈھائی برس قبل سرکاری محکمے سے ریٹائرمنٹ کے بعد نیسپاک میں ایڈوائزرتعینات ہوئے جن کو سرکاری محکمے پیپکو میں جی ایم آر اینڈ سی اوکی اہم آسامی پر تعینات کیا گیا ہے ۔پیپکو کے پروموشن بورڈ میں تمام کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز کے دستخط کے ساتھ محمد سلیم کے بھی دستخط موجود ہیں جس پر انجینئرز نے حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ ایک ریٹائرڈ آدمی کو انجینئرز کی قسمت کے فیصلے پر لگا دیا ہے۔ اس پر وزارت پاور ڈویژن کو نوٹس لینا چاہئے اور اپنی پالیسوں پر از سر نو نظر ثانی کرنی چاہیے ۔