مالدیپ میں سیاسی تناؤ مزید کشیدہ ہو گیا،ملک میں پندرہ دن کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی، یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق عدالتی حکم نامہ ماننے سے انکار کیا تھا.پولیس کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عبداللہ سعید اور ایک اور جج علی حمید کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے. میڈٰیا کے مطابق جب پولیس نے عدالت کو گھیرے میں لیا تو وہاں دیگر ججز بھی موجود تھے جنھیں ان کی مرضی کے بغیر اندر رہنا پڑا.حکومت نے پہلے ہی پارلیمینٹ کو تحلیل کر دیا ہے اور پندرہ دن کے لیے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جس کے بعد فوج نے پورے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے،پولیس نے ملک کے سابق صدر کو بھی گرفتار کرلیا ہے.سپریم کورٹ نے جمعہ کو فیصلہ سنایا تھا کہ جلاوطن سابق صدرمحمد ناشید کا ٹرائل غیرآئینی ہے اورساتھ ہی عدالت نے نو ارکان پارلیمان کی رہائی کا حکم دیا تھاجن کے اسمبلی میں واپس جانے کے بعد حزب اختلاف کو اسمبلی میں ایک بار پھراکثریت حاصل ہوجائے گی۔دوسری جانب مالدیپ کے سابق صدرمحمد نشید نے ملک میں جاری سیاسی اورآئینی بحران کے حل کیلئے بھارت سے مدد مانگ لی۔انھوں نے کہا کہ بھارت مالدیپ ایک مندوب بھیجیں جسے بھارت کی پشت پناہی حاصل ہو۔ٹویٹرپرایک پیغام میں سابق صدر نے امریکا سے بھی استدعا کی کہ وہ مالدیپ کی حکومت کیساتھ کوئی مالیاتی لین دین نہ کریں.