عوامی جمہوریہ چین کا سب سے بڑا تہوار، "قمری سال نو" شروع

چین میں قمری سال نو کا آغاز دو روز پہلے 4 فروری کی شام سے ہو گیا۔ ملک بھر میں گھروں کے دروازوں ، کھڑکیوں اور شاپنگ سٹوروں سمیت معروف سڑکوں اور چوراہوں میں سرخ رنگ کے کاغذوں اور کپڑوں سے سجا دیئے گئے۔ پہلی رات ہر طرف گرجدار پٹاخوں کی گونج اور ان سے پیدا ہونیوالی روشنی کا نظارہ کیا گیا۔ چین میں نئے سال کی آمد پر سرکاری سطح پر چھٹیاں ہوتی ہیں اور چینی اپنے آبائی گھروں میں جا کر اس تہوار کو بھر پور طریقے سے مناتے ہیں۔
چین کا نیا قمری سال دراصل چینی تہوار ہے جو روایتی کیلنڈر کے تحت نئے سال کے آغاز پرمنایا جاتا ہے۔ یہ تہوار عام طور پر چین میں موسم بہار کا تہوار ہوتا ہے جو ایشیا کے کئی دیگر ممالک میں بھی منایا جاتا ہے۔ نیا قمری سال کا پہلا روز مشرقی ایشیا کے ارد گرد کچھ ممالک جیسے تائیوان، ویت نام، منگولیا، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں بھی سرکاری چھٹی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جبکہ چائنہ میں اس چھٹی کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ روائتی طور پر تقریبات لینٹرن فیسٹیول کے پہلے دن شام کو شروع ہوتی ہیں جو کہ چنیی قمری سال کا 15 واں دن ہوتا ہے۔
چین کے نئے سال کا پہلا دن اس وقت شروع ہوتا ہے جب چاند 21 جنوری اور 20 فروری کے درمیان نمودار ہوتا ہے۔ 2019 میں، چین کے نئے سال کا پہلا دن منگل، 5 فروری سے شروع ہو چکا ہے۔
چینی نیا سال دنیا بھر میں ہر اس خطے اور ملک میں منایا جارہا ہے جہاں چینی باشندے کافی تعداد میں موجود ہیں۔ ان ممالک میں سنگاپور، انڈونیشیا، ملائیشیا، میانمار، تھائی لینڈ، کمبوڈیا، فلپائن اور ماریشس شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ شمالی امریکہ اور یورپ میں واقع کئی چائناٹاؤن اور کوریا ٹاؤنز میں اس جشن کے نظارے ہوتے ہیں۔
چین کا نیا سال متعدد علامات اور رواجوں سے جڑا ہوا ہے۔ یہ تہوار روایتی طور پر دیوتاوں اور آباؤ اجداد کے اعزاز میںرکھا گیا تھا۔ چین میں نئے سال کے جشن کے حوالے سے علاقائی رواج اور روایات وسیع پیمانے پر مختلف ہوتی ہیں۔ نئے سال کے دن سے پہلی شام کو اکثر چینی خاندانوں کے ڈنر کو سب کو جمع کرنے کا بہترین موقع شمار کیا جاتا ہے۔ اور اس موقع پر مختلف انواع اور مختلف لذتوں سے بھرپور کھانے تیار کئے جاتے ہیں اور پھر سارے خاندان کو اکٹھا کر کے کھانوں کا لطف اٹھایا جاتا ہے۔
ہر خاندان کے لئے یہ بھی ایک روایت ہے کہ وہ اپنے گھر کو اچھی طرح صاف اور پاک کرکے نحوست اور بلاوں کو دور کرتا ہے۔ اس موقع پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کی سرخ رنگ کے کاغذ اور کپڑے کے ٹکڑوں کے ساتھ سجاوٹ بھی کی جاتی ہے۔ چینی کلچر میں اس سرخ رنگ کو اچھی قسمت و خوشحالی اور دولت و لمبی عمر کیلئے ایک مقبول علامت سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ نئے سال کے موقع پر سرخ لفافے میں رقم دینا اور اور آگ سے روشنی پھیلانا بھی نیگ شگون تصور کیا جاتا ہے۔ یہ پیسوں والے لفافے عام طور بچوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔
چین کے شمالی علاقوں میں کھانوں میں مشروم کو نمایاں اہمیت حاصل ہے اور یہ بھی اس تہوار کو منانے کی روایات کا حصہ ہے۔چینی کیلنڈر نئے سال کی تاریخ کا تعین کرتا ہے۔ یہ کیلنڈر ایسے ممالک میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جہاں قمری سال کا گہرا اثر ہے یا جن ممالک کے چین کے ساتھ روابط ہیں جیسے کوریا ، جاپان اور ویت نام۔تاہم ان ممالک میں نئے سال کا جشن منانے کی تاریخ میں چین کے مقابلے میں ایک روز کا فرق بھی ہو سکتا ہے۔
چین میں سرخ رنگ اور گرجدار پٹاخے پھوڑنے کی تاریخی اہمیت کے پیچھے جو افسانوی قصہ بیان کیا جاتا ہے اس کے مطابق چینی نئے قمری سال کی شروعات میں جب اس کا آغاز ہوا تب ایک "نیان" نامی جانور جسے ایک افسانوی درندے کے طور پر تصور کیا جاتا ہے ،آ کر گاؤں کے لوگوں خصوصاً بچوں کو کھا جاتا تھا۔ جس کے خوف سے گاؤں والوں نے بچنے کے لئے ایک سال چھپنے کا فیصلہ کیا لیکن اسی دوران اچانک ایک بزرگ گاؤں میں نمودار ہوا اور اس نے گاؤں والوں سے کہا کہ وہ رات بھر یہاں رکے گا اور درندے سے بدلہ لے گا۔ گاؤں والوں نے کہا کہ یہ بوڑھا آدمی کوئی پاگل لگتا ہے۔ بزرگ نے وہاں سرخ کاغذ اور پٹاخے رکھ دئیے۔ گاؤں والے چلے گئے لیکن جب ایک روز بعد واپس آئے تو سب کچھ وہاں محفوظ پڑا تھا اور کچھ بھی تباہ نہیں ہوا تھا۔ اہل دیہہ کے تصور کے مطابق وہ ایک دیوتا تھا اور انہیں بچانے کیلئے آیا تھا۔ پھر اہل دیہہ نے یہ تصور کر لیا کہ نیان نامی درندہ سرخ رنگ اور اونچی آوازوں سے ڈرتا ہے۔ اور یوں اس رسم کی بنیاد پڑی جس کے بعد گاؤں والے ہر نئے سال پر سرخ کپڑے پہنتے، سرخ لالٹینز لٹکاتے اور کھڑکیوں و دروازوں پر ریڈ سپرنگ سکرول کی سحاوٹ کرنے لگ گئے۔ اہل دیہہ نے درندے کو خوفزدہ کرنے کیلئے پٹاخوں کا استعمال کرنا بھی شروع کر دیا۔ اس افسانوی کہانی کے مطابق اس کے بعد وہ نیان درندہ دوبارہ کبھی گاؤں میں داخل نہیں ہوا۔ اور یوں آج تک سرخ رنگوں کی سجاوٹ اور دھماکے دار یعنی بلند آواز والے پٹاخے پھوڑنے کی باقاعدہ روائت چلی آ رہی ہے۔
چین میں سالوں کو مختلف جانوروں سے منسلک کیا جاتا ہے۔ اور اس میں گھوڑا ، خرگوش، ٹائگر ، بندر ، بھیڑ ، سانپ سمیت 12 جانور شامل ہیں۔ چینی نئے سال کا کلینڈر 1930 سے 2030 تک ہے۔ جانوروں سے منسلک کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس سال جو بچہ پیدا ہو گا اس میں ان جانوروں سے ملتی جلتی عادتیں پائی جائیں گی۔
بعض ممالک اور خطوں میں جہاں چینی اور کوریائی آبادی مناسب تعداد میں موجود ہے وہاں چینی نئے سال پر عوام کو چھٹیاں دیکر اس تہوار کو منایا جاتا ہے۔
اس نئے سال کیلئے مختلف ٹرم استعمال ہوتی ہیں جیسا کہ " نیاچینی سال"، " نیا قمری سال"، "نیو ائیر فیسٹیول" اور "بہار فیسٹیول" جیسے نام شامل ہیں۔تاہم چین میں نئے قمری سال 2019 کو بھر پور طریقے سے منانے کیلئے 5 فروری سے 19 فروری تک سرکاری چھٹیاں ہیں۔ شاپنگ سٹوروں پر سرخ رنگوں سے مزین کپڑوں اور کاغذوں کی بہار ہے۔ خاص کر بیجنگ ، شنگھائی ، وو حان اور دیگر شہروں میں روائتی چینی مصنوعات کا بطور فیشن رجحان ہے۔
(خاور عباس سندھو)

ای پیپر دی نیشن