بھارت نے جنگ شروع کی تو پاکستان دہلی اور کلکتہ جا کر ختم کریگا: فردوس عاشق

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+کلچرل رپورٹر) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بھارت نے جنگ شروع کی تو پاکستان اس کو دہلی اور کلکتہ میں جا کر ختم کرے گا، بھارت نے ثابت کیا کہ وہ سیکولر ریاست نہیں رہا، وہ انتہا پسند ریاست کا روپ دھار چکا ہے، بھارت میں انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے، ہٹ دھرمی پر مبنی بھارت کے مکروہ جرائم جاری ہیں،70 سال سے کشمیریوں نے بھارت کا بیانیہ رد کر دیا ہے، کشمیر اور پاکستان لازم ملزوم ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ بدھ کو پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کشمیریوں کا درد ہر پاکستانی کا درد ہے، مظلوموں کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے، سیاسی اور سفارتی سطح پر انکی مدد کر رہے ہیں اور دنیا میں مسئلہ کو اجاگر کر رہے ہیں، کچھ دہائیوں سے سفارتی سطح پر کمزوری دیکھائی گئی، بھارت کی آواز زیادہ سنی جانے لگی، بھارت نے مکارانہ انداز سے کشمیر پر اپنا منفی بیانیہ اجاگر کیا، بھارت نے ثابت کیا کہ وہ سیکولر ریاست نہیں رہا، وہ انتہا پسند ریاست کا روپ دھار چکا ہے، اس نے آئین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں، بنیادی لوگوں کے چھین لئے ہیں، ہٹ دھرمی پر مبنی بھارت کے مکروہ جرائم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی بڑی چھائونی میں بدل دیا ہے، معاون خصوصی اطلاعات نے کہا پاکستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر ریاست ہے، بھارت کی گیدڑ بھپکیوں کا منہ توڑ جواب دینا آتا ہے، بھارت نے وزیراعظم کے امن کے پیغام کمزوری سمجھا۔ بھارت کو قبرستان بنا دیں گے۔ دریں اثناء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بھارتی استحصال کے خاتمے کا دن آن پہنچا ہے، وزیراعظم نے کشمیریوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ دنیا میں کشمیریوں کے سفیر بن کر آواز اٹھائیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کا قتل عام ہو رہا ہے، مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے، مقبوضہ وادی کے بچے بھارتی ظلم کو برداشت کر رہے ہیں، کشمیر کی مائیں، بہنیں اور بچے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں، عالمی برادری کی معنی خیز خاموشی دنیا کیلئے کیا پیغام ہے؟۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...