پی ٹی آئی اور ق لیگ کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ’’سرد جنگ‘‘ شدت اختیار کر گئی

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ’’سرد جنگ ‘‘ نے شدت اختیار کر لی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے سپیکر چوہدری پرویز الہی نے اپنے موقف میں لچک پیدا کرنے سے انکار کر دیا اور کہا ہے عزت کے لئے سیاست کر رہے ہیں کسی صورت بھی اپنی عزت پر حرف نہیںآنے دیں گے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے ایشوز پر ڈیڈلاک پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات میں زیر بحث آنے والے معاملات سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو مسلم لیگ ق کے مؤقف سے آگاہ کر دیا۔ حکومتی ارکان آج مسلم لیگ(ق) کے مطالبات پر مشاورت کریں گے۔ مسلم لیگ ق کے تحفظات دور کرنے کے لئے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ مسلم لیگ ق، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے لئے دوسری کمیٹیاں بھی باہمی مشاورت کریں گے۔ بدھ کوتحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین سے حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے اتحادی جماعتوں سے رابطوں پر بات چیت کی۔ جہانگیرترین پس پردہ سیاسی محاذ پر خاصے سرگرم عمل ہیں۔ جہانگیر ترین سے مظفرگڑھ سے ایم این اے عامر طلال گوپانگ اور سابق ایم این اے سردار عاشق حسین گوپانگ نے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے اراکین اسمبلی جمیل احمد خان، فہیم خان، آفتاب جہانگیر اور عطاء اللہ سے الگ الگ ملاقاتوں میں سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر ہائوسنگ و ورکس طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف بڑی جماعت ہے اس کے سوچنے کا انداز الگ ہے، وہ اپنے غلط فیصلوں کی سزا پائے ہم کیوں ان کے غلط فیصلوں کی بھینٹ چڑھیں۔ ڈیڑھ سال انتظار کیا کہ معاملات بہتر ہوں لیکن نہیں ہوئے۔ یہی جرم سرزد ہوا کہ اتحادی ہونے کے ناطے عوام کے حقوق کی بات کی۔ ہم ایک ہی کشتی کے سوار ہیں اور کشتی ڈوبی تو ان کی وجہ سے ہی ڈوبے گی، کنارے لگی تو دونوں کی کشتی پار لگے گی۔ (ق ) لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری سینیٹر کامل علی آغا نے اعتراف کیا ہے کہ ابھی تک حکومت کے ساتھ ڈیڈ لاک برقرار ہے، جہانگیر ترین کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے بغیر ہم ایک قدم آگے نہیں چلیں گے، چند دن تک حکومت نہ مانی تو پارٹی اپنا آئندہ کے مستقبل کا لائحہ عمل بنائے گی، ہمارے ساتھ بھی کمیٹی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے، عمران خان نے وعدے پورے نہ کیے تو انجام اچھا نہیں ہوگا، آخری حد تک کوشش ہو گی کہ اتحاد کو نبھائیں لیکن حکومت غیر سنجیدگی کا اظہار کر رہی ہے۔ شریف برادران نے چودھری شجاعت کو جرمنی میں پھول بھجوائے اور فون کیا تھا، نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ رابطے ہیں، دکھ درد میں انکے ساتھ کھڑے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...