میں نے اپنی کتاب ’’مودی کا جنگی نظریہ‘‘(Modi,s war Doctrine) میں مودی کے شیطانی ڈیزائن، مسلم دشمنی میں ہندو انتہاپسندی کو بے نقاب کیا ہے۔ مودی کی اسی مسلم دشمنی میں 94ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ 7ہزار افراد فوجی حراست میں مارے گئے، 22ہزار خواتین بیوہ ہوئیں، ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی دستوں اور نیم فوجی دستوں کے ہاتھوں 10ہزار عفت مآب خواتین بے آبرو ہوئیں جن کی تصدیق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹس میں بھی کی۔
بھارتی انتہاپسند ہندو تنظیم آر ایس ایس اور متنازعہ قانون شہریت کی مدد سے مودی بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو الگ تھلگ کرکے بھارت کو ’’برہمن مافیا‘‘ کے دور میں واپس لے جانا چاہتا ہے۔ کشمیریوں کی نسل کشی کرکے برہمن ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے۔ وادی میں پہلے دن سے آج تک ہر قسم کا ظلم و جبر روا رکھا گیا ہے لیکن ابھی تک عالمی برادری اور انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپئن سو رہے ہیں حتیٰ کہ اقوام متحدہ بھی کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کراسکی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر آنکھیں اور زبان بند کر رکھی ہے۔ بھارت بے خوف و خطر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہا ہے اور عالمی برادری کے تفتیشی مشاہدات کو مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کارکن ہونے اور اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر کے بارے میں 1948ئ، 1952ئ، 1957ء کی حق خودارادیت کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر بھارت کو سزا دی جائے۔
ابھی وقت ہے‘ قبل اس کے کہ دیر ہو جائے لہٰذا کشمیر کو خصوصی حیثیت اور انفرادی حقوق دینے والے قانون کی منسوخی کے اور بھارتی ظلم و بربریت کے بارے میں دنیا کو آگاہ کیا جائے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے نتیجے میں غیر کشمیریوں کو بھی کشمیر میں جائیداد کی خریداری کی اجازت دیدی گئی ہے۔ یہ 5 جنوری 1949ء کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی حمایت کی قرارداد منظور کی تھی۔ وہی اقوام متحدہ جس نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا تھا‘ آج وہی کشمیریوں کیلئے مناسب دکھائی نہیں دے رہی کیونکہ سلامتی کونسل کی مداخلت کسی لحاظ سے بھی مؤثر نہیں رہی۔
یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان نہ صرف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کا موقع گنوا بیٹھا ہے بلکہ وہ اقوام متحدہ کو قائل کرنے میں بھی ناکام رہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے اپنی ہی منظور کردہ قراردادوں پر عملدآمد کرائے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس کے اختتام تک ایسی کوئی درخواست بھی دائر نہیں کی تھی جبکہ بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو گیا کہ اقوام متحدہ کشمیر کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دے۔ اقوام متحدہ کو یہ نہیں بھولنا چاہئے تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل 1948ء میں جنگ بندی کے بعد دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر لے گئی تھی۔ اقوام متحدہ نے ہی 1947ء میں کشمیر کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے حق خودارادیت کو ہی اس کا ناگزیر حل قرار دیا تھا۔
قرارداد میں مزید کہا گیا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کی حیثیت کا فیصلہ غیر جانبدارانہ رائے شمار کے ذریعے کیا جائے گا۔ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، کشمیریوں کی نسل کشی پر مودی سرکار، اس کی فوج اور دیگر اداروں کو گھسیٹنا چاہئے تھا۔ اس سلسلے میں میں نے مضامین لکھے، وزیراعظم، وزیر خارجہ، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کمیشن جیسے فورم کو خطوط بھی لکھے کہ عالمی جنگی جرائم کے تحت، روہنگیا مسلمانوں کی حمایت کی طرز پر جس طرح آنگ سان سوچی کو گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف اور انٹرنیشنل کرائم کورٹ میں گھسیٹا اسی طرح مودی کو بھی عالمی عدالت انصاف میں گھسیٹا جائے۔ اس حوالے سے پہلے بھی میرا تفصیلی مضمون 27 جنوری کو ’’اسلامی دنیا میں گیمبیا کا نمایاں کردار‘‘ کے عنوان سے ’’نوائے وقت‘‘ میں چھپ چکا ہے۔
………………… (ختم شد)
یکجہتی کشمیر اور مودی سفاکیت
Feb 06, 2020