مولانا فضل الرحمان نے کشمیر پر امریکی ثالثی مسترد ، حکمرانوں کوکشمیر کا سوداگر قرار دیدیا

اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی)جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے کشمیر پر امریکی ثالثی مسترد کر دیا اور حکمرانوں کشمیر کا سوداگر قرار دے دیا ، ٹرمپ کی ثالثی قبول کی تو بیت المقدس کی طرح آزاد کشمیر بھی کھو بیٹھیں گے۔ ٹرمپ کی ثالثی پر شادیانے بجانے والوں کو مسئلہ فلسطین پر ثالثی نظر نہیں آتی۔ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے کا مطلب آزاد کشمیر سے بھی ہاتھ دھونا ہے ۔اسلام آباد میں جے یو آئی (ف)کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کشمیریوں کی جدوجہد ازادی اور حق خودارادیت کے لیے ان کے شانہ بشانہ رہے اور قربانیوں میں حصہ ڈالا پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا اور ان کا مقدمہ بھی لڑا سیاسی جماعتوں اور قوم نے کشمیریوں بھائیوں بھی مقدمہ لڑا کشمیریوں کی ازادی کے لیے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں عالمی قوتیں قوموں کے مفادات سے بے نیاز رہتے ہیں انسانی حقوق دکھاوا ہوتا ہے عالمی قوتیں سے صرف اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں اور مفادات کو نقصان پہنچانے کا اندیشہ تو حکومتیں بھی تبدیل کرادیتے ہیںشام یمن میں کیا ہورہا ہے سعودی عرب پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے بین الاقوامی جارحیت ہو رہی ہے اقوام متحدہ مظلوم قوموں کے تحفظ میں ناکام ہو رہا ہے جس میں کشمیر سر فہرست ہے کل تک ہم مقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنے کی بات کرتے تھے آج صرف کشمیریوں کے حقوق کی بات کر رہے ہیں ہمارے حکمران بین الاقوامی طاقتوں کے ایجنٹ بنے ہو ئے ہیں ملک میں جمہوریت نہیں جبریت ہے وزیراعظم جب امریکہ سے واپس آئے تو کہا تھا کشمیر پر ٹرمپ نے ثالثی کرنے کی حامی بھری ہے مسئلہ فلسطین پر جس طرح ٹرمپ نے کردار ادا کیا بیت المقدس اسرائیل کے حوالے کیا کیا کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی مسئلہ فلسطین کی طرح ہوگی سارا کشمیر ان کے حوالے کردیں گے امہوں نے کہا کہکشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حل ہو جبر کے فیصلے قابل قبول نہیں ہیں پاکستانی قوم باہمت قوم ہے پاکستان کو معاشی طور پر طاقتور بنائیں گے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے قوم کے لیے زندگی تنگ کردی گئی ہے تو کشمیر کے لیے کس طرح بات کریں گے طاقتور قوم بننے کے لیے آگے بڑھنا ہو گا حوصلہ نہیں ہارنا انہوں نے کہا کہ کمزور جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر کی دلیل دی جارہی ہے کمزور جمہوریت آمریت سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے آمریت میں آمر کا چہرہ تو نظر آرہا ہوتا ہے جس کے خلاف جدوجہد کی جاسکتی ہے کمزور جمہوریت میں آمریت تو پیچھے ہوتی ہے مگر نظر نہ آنے کے باعث اس کے خلاف جدوجہد نہیں کی جاسکتی مکمل آئینی جمہوریت کے تحت ہی قوم مضبوط ہوسکتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مایوسیوں کے ماحول میں بھی انیس مارچ کو لاہور میں بڑا جلسہ عام کریں گے آزادی مارچ چلتا رہے گا منزل پر پہنچ کر دم لے گا مولانا فضل الرحمن نے ہم امریکی ثالثی کو مسترد کرتے ہیں۔ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے کا مطلب آزاد کشمیر سے بھی ہاتھ دھونا ہے۔مولانا فضل الرحمنٰ نے وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 5اگست 2019 سے پہلے ہم مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی اور اب وہاں صرف انسانی حقوق کی پامالیوں کا تذکرہ کررہے ہیں۔ حکمران کشمیر کا سودا کرچکے ہیں۔ ۔موجودہ نظام پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمزور جمہوریت کو آمریت سے بہتر کرنے والے سنیں کہ یہ جمہوریت نہیں جبروتیت ہے، جس کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت سمیت تمام شعبوں کو تباہ کردیا۔ آج عوام کو دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں۔ مکمل آئینی جمہوریت، کشمیریوں اور پاکستانیوں کو مکمل آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن