راولپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹرسے)ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے بتایا ہے کہ گندم کی فصل کو دوسرا پانی بوائی کے 80 تا90 دن بعد یعنی گوبھ کے وقت لگائیں۔اس وقت سٹّہ پودے کے اندر بن کر باہر نکلنے کے مراحل میں ہوتا ہے اگراس مر حلے پر پانی نہ دیا جائے یا تاخیر سے دیا جائے تو سٹّے چھوٹے رہ جاتے ہیں اور سٹّوں میں دانوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ کاشتکار گندم کی فصل پر کنگی کاحملہ پر نظر رکھیں۔کنگی کا مرض پھپھوندی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔زرد کنگی کا حملہ پتّوں پر ہوتا ہے اور انتہائی شدید حملہ کی صورت میںسٹّے بھی متاثر ہوتے ہیں۔پودے کے پتوں پر زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے متوازی قطاروںمیں پوڈر کی صورت پائے جاتے ہیں۔بھوری کنگی کا حملہ عام طور پر نچلے پتوں سے شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے پتے کے اوپربھورے رنگ کا زنگ نما پوڈر دکھائی دیتا ہے جبکہ سیاہ کنگی کا حملہ میں پتوں اور تنوں پر بیضوی دھبے نمودار ہوتے ہیںجو کہ شروع میں بھورے رنگ کے ہوتے ہیں اور بعد ازاں ان کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے اور سائز میں بڑے ہو جاتے ہیں۔یاد رہے کنگی کا حملہ سب سے پہلے کھیت میں ٹکڑیوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور پھر پورے کھیت میں پھیل جاتی ہے لہذٰا کاشتکار باقاعدگی سے اپنی فصل کا معائنہ کریںاور کنگی کا حملہ ظاہر ہوتے ہی مناسب پھپھوندی کُش زہر وں کا محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے سپرے کریں تاکہ یہ بیماری مزید نہ پھیلے۔ اس موسم میں گندم کی فصل پر سست تیلے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے اس لئے اس کے مربوط انسداد کیلئے کاشتکار اپنی فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں ۔یاد رہے سست تیلے کا حملہ گندم کی فصل پر ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے لہذٰا جیسے ہی اس کا حملہ نظر آئے متاثرہ کھیت کے حصوں میں پودوں کو رسی سے ہلا کر تیلے کو نیچے گرا لیں۔کھالوں اور کھیتوں کے اردگرد اُگی ہوئی جڑی بوٹیاں بھی تیلے کی افزائش میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔جڑی بوٹیوں کی تلفی آلات کا استعمال کرکے یقینی بنائیں۔