رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے 

Feb 06, 2021

پروفیسر فہمیدہ کوثر

 ایک مفکر نے لکھا کہ طاقت کا استعمال بزدلی کی دلیل ہے لفظ طاقت کی لغت میں سفاکیت بربریت جیسے الفاظ ہوتے ہیں اور پیار محبت اور ہمدردی جیسے الفاظ نہیں ہوتے اور طاقت کے خلاف صف آرا ہونا بھی طاقت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے حبیب جالب اس رستے کے مسافر تھے جنہوں نے واضح کیا کہ آمریت اور طاقت دراصل تصویر کے دو رخ ہیں اور جن کا مقصد کمزور کو دبانا اور ان کی حقوق تلفی ہوتا ہے اسی حوالے سے انہوں نے اپنی نظم میں اداکارہ نیلو کی اسی آمریت کے خلاف آواز پر آمریت کو بے نقاب کیا اداکارہ نیلو کے نواب آف کالا باغ کی مقتدرین کی محفل میں رقص پر انکار اور اصرار کرنے پر خواب آور گولیاں کھانے پر لکھی گئی نظم نے نہ صرف ایوانوں کو جھنجوڑ کر رکھ دیا بلکہ انہیں قید وبند کی صعوبتوں کا بھی سامنا کرنا پڑا اس واقعہ کے بعد سے نیلو بیگم کے عروج اور قدر ومنزلت میں مزید اضافہ ہوا حبیب جالب کی اس نظم کو بعد میں فلم زرقا میں شامل کیا گیا لازوال شہرت پانے والی اداکاہ نیلو بیگم کی وفات پر صدر فلم فیڈریشن فلم سٹار شاہد نے ان کی خدمات کو خراج تھسین پیش کرتے ہوئے کہا کے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا انہوں نے اپنی محنت لگن اور صلاحیت سے اپنا نام بنایا فلم زرقا بلاک بسٹر ثابت ہوئی اور حبیب جالب کی نظم فلم کا حصہ بن گئی حبیب جالب ایک انقلابی اور عوامی شاعر تھے جنہوں نے واضح کیا کہ سفاکیت کی کبھی جیت نہیں ہوتی اور وہ لوگ جراتمند اور باکمال ہوتے ہیں جو ان مظالم کے خلاف ڈٹ جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ملنے والی تکلیفوں کے سامنے حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہین لہذا وہ نہتی لڑکی کا ذکر کرتے ہوئے برملا کہہ اٹھتے ہیں کہ
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تو کہ واقف آداب غلامی ہے ابھی 
حبیب جاب کی اکثر نظمیں اسی المیہ بے نظیرکی طرف اشارا ہیں اور اس جہاد کے رستے پر چلنے والے لوگ تکلیفوں اور صعوبتوں کو خاطر میں نہیں لاتے اور سچے اور کھرے مسافر ہی اس آزمائش پر پورا اترتے ہیں۔ 
بے نظیر بھٹو کے حوالے سے لکھتے ہیں
ڈرتے ہیں بندوقوں والے
ایک نہتی لڑکی سے
 حبیب جالب نے جہاں حق اور صداقت کی روایت برقرار رکھنے کی کوشش کی وہاںقلم کو بطور جہاد استعمال کرتے ہوئے معاشرے میں ان آمرانہ رویوں کی استعماریت کی اصل حقیقت واضح کردی نیلو بیگم آج ہم میں نہیں لیکن وہ اپنی یاد گار فلموں مثبت رویوں اور باکردار سوچ کی وجہ سے ہمیشہ یار رکھی جائیں اور بقول صدر فلم فیڈریشن شاہد حمیدان کی فلمیں فلم انڈسٹری کے لئے لازوال اثاثہ ہیں۔
٭…٭…٭

مزیدخبریں