سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کے حوالے سے پیش کئے گئے بل پر بحث کے دوران قومی اسمبلی کا ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ ارکان گتھم گتھا ہوگئے، ایک دوسرے کی ’’تواضع‘‘ گالیوں سے کی گئی۔ اس ہنگامہ آرائی میں کئی گر پڑے جبکہ ایک معزز رکن نے جوتا لہرا دیا۔ منتخب نمائندوں کی طرف سے معزز ایوان میں ایسا ہلہ گلہ ارکان کو زیب نہیں دیتا۔ ایسے رویے سے جگ ہنسائی ہوئی۔ بل کو مسترد یا منظور تو ارکان اسمبلی کی ووٹنگ سے کیا جانا تھا تاہم جوتوں اور گالیوں سے ’’سواگت‘‘ سیاسی و جمہوری روایات کا تقاضا نہیں۔ بحث و تمحیص کیلئے پارلیمنٹ کی صورت میں مناسب فورم موجود ہے تو سیاسی معاملات کو بند گلی میں کیوں لے جایا جارہا ہے جیسا اپوزیشن بھی کررہی ہے۔ براڈشیٹ کمیشن مسترد کرتے ہوئے 26 مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردیا گیا ہے۔ فریقین سیاسی بلوغت اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ قومی، سیاسی اور پارلیمانی امور کو پارلیمنٹ کے اندر ہی حل کریں۔ ایسا نہ ہو حکومت اور اپوزیشن کی ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث ’’تیر‘‘کمان سے نکل جائے اور پھر کف افسوس ملنے کے سوا فریقین کے پاس کچھ نہ رہے۔
قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، لمحہ فکریہ
Feb 06, 2021