ماحولیاتی قانون کی جائزہ کمیٹی کے لیے کراچی چیمبر سے نامزدگیاں طلب

کراچی(کامرس رپورٹر)  محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی حکومت سندھ نے سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحولیات 2014کے از سر نو جائزے کے لیے بنائی جانے والی مشاورتی کمیٹی کے قیام کے لیے ایون صنعت و تجارت کراچی سے نامزدگیاں طلب کرنے کے لیے خط ارسال کردیا ہے، جبکہ مطلوبہ نامزدگیاں موصول ہوتے ہی ضروری کارروائی کے بعد کمیٹی کو نوٹیفائی کردیا جائے گا تاکہ مذکورہ قانون کی مختلف شقوں کوبہتر بناتے ہوئے اسے مزیدموثر بنانے کے لیے مشاورت کا عمل شروع کیا جاسکے۔یہ بات سیکریٹری محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی محمد اسلم غوری نے ایوان صنعت و تجارت کراچی، سیگمائٹ اور ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ (سیپا)کے اشترک سے ٹھوس فضلے کے ہم آہنگ بندوبست کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ سمپوزیم کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مجوزہ کمیٹی کے اغراض مقاصد کا اجمالی جائزہ پیش کرتے ہوئے سیکریٹری ماحولیات نے کہا کہ مذکورہ قانون کو نافذ ہوئے چھ سال ہوچکے ہیں اس دوران اس کے نفاذ کی سرگرمیوں کے دوران ریگولیٹری یعنی سیپا اور تاجر برادری کو کیا کچھ مشکلات درپیش آئیں، کن کن پہلوں پر الجھاؤ دکھائی دیا اور کہاں کہاں بہتری کی مزید گنجائش محسوس ہوئی ان تمام نکات پر مشاورتی کمیٹی تفصیلی غور کرے گی اور باہمی اتفاق سے تمام معاملات کے قابل عمل اور تمام فریقوں کے لیے قابل قبول حل پیش کرے گی تاہم اس دورن ماحولیاتی معیارات اور تقاضوں کی بنیادی روح کو کسی طور پس پشت نہیں ڈالا جائے گا بلکہ ہر مرحلے پر کوشش ہوگی کہ ماحول کی بھرپور حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے تجارتی ترقی کا پہیہ رواں دواں رکھا جائے۔ انہوں نے ایون تجارت کراچی کے نمائندہ گان سے گزارش کی کہ کمیٹی میں تجارتی کے ساتھ ساتھ یکنیکی ماہرین کو بھی نامزد کریں تاکہ مذکورہ قانون کے تیکنیکی پہلووں کو مد نظر رکھتے ہوئے تجارتی آسانیوں پر غور کیا جاسکے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماحولیاتی قانون کے موثر نفاذ کے لیے ضروری ہے کہ تاجر برادری دل و جان سے اس کی شقوں پر عملدرآمد کرانے میں ریگولیٹری ایجنسی کا ساتھ دے۔ اس سے قبل ایوان و صنعت و تجارت کراچی کے صدر شارق وہرہ نے اپنے خطاب میں سیکریٹری ماحولیات کے فوری اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ محض ایک روز قبل مذکورہ مشاورتی کمیٹی کے قیام کے لیے مشیر ماحولیات بیرسٹر مرتضی وہاب کی ہدایات پر فوری عملدرآمد سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرکاری محکموں میں فوری اقدامات لینے والے افسران اب بھی موجود ہیں، اور اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ سندھ میں ماحولیاتی قوانین کے نفاذ کے لیے راہیں مزید ہموار کرنے کی کوششیں ضرور رنگ لائیں گی، اور یہی تاجر برادری کی کوشش ہے کہ قوانین کے نفاذ کے دوران کسی کو زحمت بھی نہ ہو اور قانون کی پاسداری بھی بدستور جاری رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اعادہ استعمال(ری سائیکلنگ) کی صنعت کو بھی ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حکومت انہیں کام کرنے کی آسانیاں فراہم کرے اور اس کے صلے میں ان پر ضروری ٹیکس عائد کرکے حکومتی خزانے میں اضافہ کرے، اس ضمن میں اعادہ استعمال کی غیر رسمی صنعت کو رجسٹر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مربوط طریقہ کار کے تحت کام کرکے اپنی لاگتیں کم سے کم کریں اور اپنی آمدن بڑھائیں جس سے صنعت میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب پیدا ہوگی۔  اس سے قبل سیمپوزیم میں ٹھوس فضلے کے انتظام و انصرام کے روایتی اور جدید طریقوں پر مختلف ماحولیاتی اور تحقیقی اداروں کے سولہ ماہرین نے اپنی اپنی پریزنٹیشنز پیش کیں ماہرین نے ٹھوس فضلے اور کوڑا کرکٹ کے پھیلاؤ کے مسئلہ کو کس طرح آمدن کے مواقع میں تبدیل کرنے، کچرے کی آخری آرام گاہ یعنی لینڈ فل سائٹ کی تعمیر و انتظام، برقی(کمپیوٹر و موبائل فون) کچرے کے ماحول دوست انتظام، اور مذکورہ مسئلے کے حل کے لیے مختلف اداروں میں باہمی رابطہ بڑھانے جیسے اہم امور پر سیر حاصل گفتگو کی۔ 

ای پیپر دی نیشن