مسابقتی کمیشن کاقیمتوںمیںاضافے  پر پولٹری فیڈ ملوںکے دفاتر کا معائنہ

لاہور( کامرس ڈیسک)مسابقتی کمیشن نے پولٹری فیڈ مارکیٹ میں ممکنہ مسابقت مخالف سرگرمیوں پر جاری تحقیقات کے پسِ منظر میںراولپنڈی اور لاہور کی دو بڑی پولٹری فیڈ ملوں کے دفاتر کا معائنہ کیا ۔ اس معائنہ کا مقصد ان ملوں کا پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں مبینہ گٹھ جوڑ کے ذریعے اجتماعی اضافے میں ملوث ہونے کے شواہد قبضے میں لینا تھا ۔ سی سی پی نے ٹھوس معلومات کی بنیاد پرمسابقتی ایکٹ (2010) کی دفعہ 34 کے تحت اپنے افسران کو راولپنڈی اور لاہور میں بیک و قت  پولٹری فیڈ ملوں کے دفاتر کی تلاشی اور اہم ریکار ڈ کا جائزہ لینے اور متعلقہ شواہد کو قبضے میں لینے کا اختیار دیا تھا۔ سی سی پی نے پولٹری  فیڈ کی قیمتوں میں بیک وقت اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے پولٹری فیڈ سیکٹر میں مشتبہ مسابقت مخالف سرگرمیوں پر انکوائری کا آغاز کیا تھا۔  مارکیٹ ذرائع سے اکھٹے کردہ اعداد و شمار سے بھی ظاہر ہو تا ہے کہ واقعتا  پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں بیک وقت اضافہ ہوا  اور قیمتوں میں اوسطاََ اضافہ بھی ایک جیسا ہی دکھائی دیا جس سے بادی النظر گٹھ جوڑ کا شبہ ظاہر ہوتا ہے جو مسابقتی ایکٹ کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی ہے،  برائلر فیڈ کی قیمت میں  پچھلے 18 ماہ کے دوران 50 کلوگرام کے بیگ  پر 550 روپے سے زیادہ تک کا اضافہ دیکھا گیاجبکہ لیئر فیڈ کی قیمت میں اسی مدت کے دوران  اوسطا  530  روپے فی 50  کلوگرام کے بیگ  پر اضافہ ہوا، یہ مشاہدہ بھی کیا گیا کہ اسی عرصے کے دوران چکن فارم برائلر کی قیمتوں میں  100  فیصد سے زیادہ  (103  روپے/ کلوگرام سے 225  روپے / کلوگرام تک اضافہ ہوا جسے برائلر فیڈ کی قیمتوں میں اضافے سے جوڑا جاسکتا ہے۔انکوائری کمیٹی کے مطابق پولٹری فیڈ ملوں کی جانب سے یہ دعویٰ کہ قیمتوں میں اضافہ پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے (یعنی ان پٹ لاگت ، کرنسی کی قدر میں کمی ، اور افراط زر وغیرہ) ثابت نہیں ہوتا ، مزید یہ کہ انکوائری کمیٹی نے مختلف ذرائع سے پتا لگایا کہ متعدد بڑی پولٹری فیڈ ملز مختلف مقامات پر میٹنگوں کے ذریعہ اور کمپنیوں کے سی ای اوز کے واٹس ایپ گروپ کے ذریعے اجتماعی طور پر پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافہ میں ملوث ہیں۔  

ای پیپر دی نیشن