کراچی(کامرس رپورٹر) تاجررہنماشاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ صوبوں میں مہارت اور دلچسپی کی کمی سے زرعی شعبہ تباہ ہو رہا ہے،اٹھارویں ترمیم نے زراعت کا برباد کر دیا ہے،۔تمام ترقی یافتہ ممالک میں زراعت کی اہمیت کے پیش نظر اسے وفاق کنٹرول کرتا ہے مگر پاکستان میں گنگا ہمیشہ الٹی ہی بہتی ہے۔ایک بیان میںنھوں نے کہا کہ پاکستان اب زرعی معیشت نہیں رہی اور نہ ہی دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح زراعت سے صنعت کی طرف سفر کر سکی ہے، گزشتہ چھ ماہ میں چینی گندم اور دیگر اشیائے خورو و نوش کی درامد پرڈیڑھ ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کرنے والا ملک زرعی معیشت نہیں کہلایا جا سکتا، گندم کپاس اور چینی کا تعلق کابائیس کروڑ افراد کی فوڈ سیکورٹی کسانوں کی معاش اور ملکی برامدات سے ہے جسے مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے، زرعی اشیاء کی بوائی، خریداری، ترسیل، سٹوریج ، اسٹاک، قیمت خرید، سبسڈی اور قرضوں کا سارا نظام انتہائی فرسودہ ہو چکا ہے اور رہی سہی کسر سرخ فیتے،نا اہلی ، مافیا پروری اورکرپشن نے نکال دی ہے،کاشتکاروں کو قرضے بینکوں کے بجائے سود خور فراہم کرتے ہیں اور اگر مارکیٹ میں قیمتیں بہتر بھی ہوں تو اسکا سارا فائدہ آڑھتی لے جاتے ہیں اس لئے کاشتکار مایوسی کا شکار ہیں،جننگ فیکٹریوں اور ٹیکسٹائل ملز کی بڑی تعداد کپاس کے کاشتکاروں کا اسی طرح استحصال کرتی ہیں جس طرح شوگر ملز مافیا کرتی ہے،ٹیکسٹائل سیکٹر سے کاشتکاروں کے مفادات کی توقع رکھنا بلے کو دودھ کی حفاظت پر چھوڑنے کے مترادف ہے۔
18ویں ترمیم نے زراعت کا برباد کر دیا،شاہد بٹ
Feb 06, 2021