اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ملکی آمدن بڑھنے کا فائدہ عام آدمی تک پہنچنا ضروری ہے۔ ہم چاہتے ہیں ہر طبقے کیلئے یکساں ترقی ہو۔ حکومت نے عام آدمی کی فلاح کیلئے بجٹ دگنا کیا۔ عوامی فلاح کیلئے 192 ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے۔ سبسڈیز کا حجم ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔ ملکی برآمدات بڑھا رہے ہیں۔ 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جا رہی ہے۔ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ باہر کی چیزوں پر انحصار ہے۔ زراعت کی بہتری کیلئے پانی کے استعمال اور بیج کی کوالٹی کو بہتر بنانا ہو گا۔ حکومت سنبھالی تو مجموعی قرض 25 ہزار ارب روپے تھا۔ ہماری حکومت نے 12 ہزار ارب روپے کا قرض لیا۔ 6 ہزار ارب روپے ماضی کے سود میں ادا کئے۔ قرض میں 3 ہزار ارب روپے کا اضافہ ڈالر مہنگا ہونے کے باعث ہوا۔ کرونا کے باعث 800 ارب روپے کے ٹیکس کم ہوئے۔ حکومت نے ڈھائی سال میں ایک ہزار ارب روپے کا قرض لیا۔ آئی پی پیز کے نئے معاہدے سے 800 ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔ پرانی ٹیکنالوجی کے آئی پی پیز پلانٹ بند کئے جا رہے ہیں۔ ڈسٹری بیوشن کے کلیکشن کا کام نجی شعبے کو دیا جا رہا ہے۔ متبادل توانائی کے طریقوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ سرکاری کاروباری اداروں کی نجکاری کا حامی ہوں۔ میں نے حبیب بنک‘ یونائیٹڈ بنک‘ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کی جو نفع میں چلے گئے۔ کنسٹرکشن پیکج پر 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ دی گئی۔ آئی ایم ایف پروگرام جلد دوبارہ شروع ہو گا۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے توانائی کے شعبہ پر گرفت مضبوط کریں۔ ٹیکسوں پر چھوٹ ختم یا کم کی جائے۔ مکمل افہام و تفہیم ہو چکی ہے۔